
سینئر قانون دان اعتزاز احسن نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے عدالتی نظام میں کوئی بھی کیس ہمیشہ کیلئے بند نہیں ہوتا۔
جی این این کے پروگرام "خبر ہے" میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اگر تو بحث یہ ہے کہ ایک جج تفصیلی فیصلے سے قبل ریٹائر ہوگئے ہیں تو وہ فیصلے پر دستخط نہیں کرسکتے تو یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں ہے۔
https://twitter.com/x/status/1491428544974835716
انہوں نے ماضی کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے کیسز کا حوالہ دیتے ہوئے بھی کہا کہ اس کیس میں ایک فیصلے پر تو دس رکنی بینچ نے متفقہ فیصلہ دیا مگر دوسرے فیصلے میں ججز 7-3 سے تقسیم ہوگئے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے کیس میں پہلے جو فیصلہ آیا وہ 7-3 کے تناسب کا تھا، تاہم بعد میں جو نظر ثانی کی درخواست آئی اس کے فیصلے سے قبل ایک جج ریٹائر ہوگئے جو پہلے والے فیصلے میں 7 ججز میں شامل تھے۔
https://twitter.com/x/status/1491428138450317314
انہوں نے کہا کہ نظر ثانی کے فیصلے میں اس جج کو اپنے پہلے کے فیصلے کو قائم رکھنا تھا یا کالعدم قرار دینا تھا مگر وہ ریٹائر ہوگئے تو ان کا پہلے والا فیصلہ ہی برقرار رہ سکتا تھا۔
https://twitter.com/x/status/1491428464121217034
سینئر قانون دان نے کہا کہ ہماری عدلیہ نے بہت سے متضاد فیصلے دیئے ہیں، میں نواز شریف کے حق میں بات کررہا ہوں عدالت نے انہیں اقامہ پر تنخواہ نہ لینے پر نااہل کردیا مگر ان کے ہی وزیرخواجہ آصف کو اقامہ رکھنے اور تنخواہ لینے پر بھی اہل قرار دیدیا گیا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/azifaiz-and-azitzaz-khan.jpg