
پاکستانی نژاد امریکی شہری وجیہہ سواتی کے قتل کے کیس کی تحقیقات میں نئے انکشافات سامنے آگئے، مقتولہ کے سابق شوہر رضوان حبیب نے کہا کہ وجہیہ کو تیز دھار آلے سے قتل کیا، ملک سے فرار ہونے کا منصوبہ بنایا تھا۔
تفصیلات کے مطابق رضوان حبیب نے پولیس تفتیش کے دوران انکشاف کیا کہ والد نے قتل میں مدد فراہم کی، انہوں نے کہا تھا کہ وجیہہ کو قتل کرنے میں صرف 50 ہزار لگیں گے۔
پولیس کے مطابق رضوان حبیب نے بتایا کہ سابقہ اہلیہ وجہیہ کو تیز دھار آلے سے قتل کر کے لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر ہنگو منتقل کیا جہاں لاش دفن کی گئی۔ ملزم رضوان حبیب نے قتل کے بعد پولینڈ جاکر پناہ اور شہریت لینےکا منصوبہ بنا رکھا تھا، ملزم نے پاسپورٹ بھی حاصل کر لیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مزید تحقیقات کے لئے عدالت سے ملزم رضوان حبیب کا مزید جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جائے گا۔
اس سے قبل رضوان نےاعتراف جرم کرتے ہوئے کہا تھا کہ جائیداد پر تنازع تھا جس کی وجہ سے یہ قدم اٹھایا۔ اعترافی بیان میں ملزم کا کہنا تھا کہ ڈی ایچ اے راولپنڈی میں گھر ہے جسے وجیہہ اپنے نام کرانا چاہتی تھی ، اس نے میرا فون نمبر بلاک کر رکھا تھا ، جبکہ اس کی بہنوں کے ذریعے رابطہ کرکےاس کو امریکا سے واپس بلایا تھا۔
ملزم نے مزید کہا کہ وجیہہ کو 16 اکتوبر کوہی قتل کردیا تھا جبکہ اس کی لاش ہنگو میں دفن کی تھی، ملزم رضوان کے والد کو بھی قتل میں مدد کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستانی نژاد امریکی شہری 47 سالہ وجہیہ فاروق سواتی کو رواں سال اکتوبر میں امریکہ سے پاکستان پہنچتے ہی راولپنڈی سے اغوا کر لیا گیا تھا، جس کا مقدمہ ان کے امریکہ میں مقیم بیٹے نے مورگاہ تھانے میں ایک خاتون وکیل کے ذریعے درج کروایا تھا۔
پولیس کے مطابق 29 سالہ رضوان حبیب کے ساتھ وجیہہ سواتی کی دوسری شادی تھی، جبکہ ان کے پہلے شوہر ایک مشہور کارڈیالوجسٹ تھے، جن کا کچھ عرصہ قبل قتل ہو گیا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/14wajihanewinksaf.jpg