
سینئر قانون دان اور سیاستدان اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ حمزہ شہباز شریف سے وزارت اعلی کا دفتر لے کر کل واپس کردیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق اعتزازاحسن نے یہ گفتگو اے آروائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈمیں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کی ، پروگرام کے میزبان سینئر صحافی و اینکر پرسن کاشف عباسی نے ان سے لاہور ہائی کورٹ کے حمزہ شہباز شریف کے بطور وزیرا علی انتخاب کےسے متعلق فیصلے کے حوالے سے سوال کیا۔
اعتزازاحسن نے جواب دیا کہ اس فیصلے کے دو حصے ہیں، پہلے حصے میں کہا گیا ہے حمزہ شہباز شریف سے وزیراعلی پنجاب کا آفس لے لیا جائے، اور دوسرے حصے میں کہا گیا ہے کہ کل حمزہ شہباز شریف کو وزیراعلی پنجاب کا آفس دیدیا جائے۔
https://twitter.com/x/status/1542529274946748416
اعتزازاحسن نے کہا کہ جس طرح فیصلے میں وقت کا تعین کیا گیایہ نہیں ہوسکتا اس طرح، انصاف تو نظر آنا چاہیے ، چاہے وہ تحریک انصاف کے ساتھ ہو۔
سینئر قانون دان نے کہا کہ ہم ان عدالتوں سے اتنا ہمارا اختلاف ہوتا رہا ہے، آپ دیکھیں کہ 1993 میں اسمبلی کی بحالی کے حوالے نواز شریف کے حق میں عدالت کا فیصلہ آتا ہے،اسی بنیاد پر جب بی بی شہید کی اسمبلی توڑی جاتی ہے توعدالت ان کی پٹیشن ہی نہیں لیتی۔
واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز شریف کے بطور وزیراعلی انتخاب کو کالعدم قرار دیتے ہوئے دوبارہ گنتی کا حکم دیدیا ہے،فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 25 منحرف اراکین کو نکال کر اراکین کی دوبارہ گنتی کی جائے، جس کی اکثریت وہ جیت جائے گا۔
Last edited: