فیصلہ کن موڑ، آمریکہ، نیٹو اور ڈالرز بمقا&#157

maksyed

Siasat.pk - Blogger
فیصلہ کن موڑ، آمریکہ، نیٹو اور ڈالرز بمقابلہ افغان طالبان

i_1.gif
 

w-a-n-t-e-d-

Minister (2k+ posts)
157 دنیا کی واحد عالمی طاقت امریکا نہیں طالب

دنیا کی واحد عالمی طاقت امریکا نہیں طالبان ہیں۔

مکمل پڑھ لیں




امریکا افغانستان میں آیا تھا تو اس کی نظر میں دوباتیں طے شدہ تھی۔ ایک یہ کہ امریکا کو افغانستان میں بہت جلد کامل فتح حاصل ہوگی اور دوسری یہ کہ امریکا کو افغانستان میں جن قوتوں سے معرکہ آرائی درپیش ہے وہ دہشت گرد ہیں۔

خون آشام ہیں۔ زمین کا بوجھ ہیں۔ پوری مہذب دنیا کے لیے خطرہ ہیں اور ان سے کسی صورت میں بات نہیں ہوسکتی۔

لیکن امریکا کے یہ دونوں تجزیے غلط ثابت ہوئے۔

امریکا کو افغانستان میں مکمل فتح کے بجائے مکمل شکست کا سامنا ہے۔

دوسری جانب منظریہ ہے کہ امریکادہشت گرد اورخون آشام طالبان سے مذاکرات کے لیے مرا جارہاہے ۔

اس ضمن میں امریکا کے جوش وجذبے کا یہ عالم ہے کہ امریکا کی کوئی نہ کوئی اہم شخصیت روز دنیاکو یہ بتارہی ہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات ہورہے ہیں۔

دلچسپ اور اہم بات یہ ہے کہ امریکا جتنی شدت سے مذاکرات کے ہونے پر اصرارکررہاہے طالبان اتنی ہی شدت کے ساتھ مذاکرات کے استفسارسے انکارکررہے ہیں۔

اس منظرنامے کو دیکھ کر خیال آتاہے کہ دنیا کی واحد عالمی طاقت امریکا نہیں طالبان ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ افغانستان میں امریکا کی یہ مذاکراتی حالت کوں ہوگئی ہے۔؟

دنیا کی تاریخ بتاتی ہے بحرانوں بالخصوص جنگوں میں مذاکرات کی بات اس وقت ہوتی ہے جب زیادہ طاقت ورسمجھی جانے والی طاقت حریف کو عسکری طورپر شکست دینے سے معذورہوجاتی ہے۔

امریکا 10سال تک افغانستان میں اس امید پر بے پناہ عسکری اور معاشی طاقت استعمال کرتا رہا کہ فتح اسی کی ہوگی لیکن امریکا کو بالآخر احساس ہوگیاکہ وہ سراب کے پیچھے بھاگ رہاتھا۔

چنانچہ وہ مجبورہوکر طالبان سے مذاکرات کی بھیک مانگ رہاہے۔

عراق اور افغانستان کے خلاف امریکا کی جارحیت نے امریکا کی معاشی قوت کو بے پناہ نقصان پہنچایاہے۔

اگر صرف فوجی اخراجات کو دیکھاجائے امریکا کی یہ جارحیتیں اس کے ڈیڑھ ہزار ارب ڈالر ہڑپ کرچکی ہیں۔

اگر ان جنگوں کی سماجی اور انسانی قیمت کو بھی شمارکیاجائے تو ان جنگوں کے اخراجات کا تخمینہ 6 ہزار ارب ڈالر ہے۔

اعداد وشمارامریکا کے دشمنوں کے نہیں بلکہ خود امریکا کے ماہرین کے فراہم کردہ ہیںجو تواتر کے ساتھ کہہ رہے ہیں کہ امریکا پر قرضوں کابوجھ اتنا بڑھ گیاہے کہ امریکا کسی بھی وقت دوالیہ ہوسکتاہے۔

چنانچہ امریکا معاشی دباﺅ کی وجہ سے افغانستان سے نکلنا چاہتاہے۔ لیکن امریکا تونس افغانستان سے نکل گیا تو اس کی شکست کا شور پوری دنیا میں برپاہوجائے گا اور امریکاکی عالمی بالادستی چار دن میں خواب بن جائے گا۔

چنانچہ امریکا افغانستان سے نکلنے کے لیے مذاکرات کی آڑ لینا چاہتاہے اور وہ افغانستان سے نکلتے ہوئے اپنی فتح کا تاثر پیدا کرنا چاہتاہے۔

افغان صدر حامدکرزئی امریکا کی تخلیق اور اس کی کٹھ پتلی ہیں ۔ افغانستان میں امریکا کے بغیرحامدکرزئی کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔

اس تناظرمیں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ امریکا پر حامدکرزئی کا انحصار بڑھنا چاہیے تھا۔

لیکن 19 جون 2011ءکے روز کابل میں اخباری نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے حامدکرزئی نے جو کچھ کہا وہ ششدرکردینے والاہے۔

حامدکرزئی نے کہاکہ امریکا افغانستان میں ایک قابض قوت ہے جس کو افغانستان میں صرف اپنے مفادات عزیز ہیں۔

مبصرین کے مطابق حامدکرزئی کو یقین نہیں کہ امریکا طالبان کو شکست دے سکتاہے یہی وجہ ہے کہ حامدکرزئی طالبان کے ساتھ زیادہ قریبی تعلقات کے قیام کے لیے کوشاں ہیں۔

تجزیہ کیاجائے توحامدکرزئی کا یہ رویہ افغانستان میں امریکا کی شکست کا ایک بڑا اشتہارہے۔

امریکا کو افغانستان میں فتح حاصل ہورہی ہوتی تو حامدکرزئی امریکا کے خلاف ایک لفظ کہنے کی جرات نہیں کرسکتے تھے۔

لیکن حامدکرزئی امریکا کو قابض قوت کہہ کر مخاطب کررہے ہیں اور انہیں معلوم ہے کہ امریکا افغانستان سے شکست کھاکر فرارہورہاہے۔

افغانستان میں امریکا کی بے بسی کا اندازہ اس بات سے کیاجاسکتاہے کہ حامدکرزئی امریکا کو قابض قوت کہہ رہے ہیں.

اور امریکا حامدکرزئی کی یہ تنقید برداشت کرنے پر مجبورہے اس لیے اس کے پاس افغانستان میں حامدکرزئی کا متبادل موجود نہیں۔ یہ 49 ملکوں کی حمایت کے ساتھ افغانستان میں موجود دنیا کی واحد عالمی طاقت کی سیاسی عسرت کا عالم ہے۔

رابطوں اور مذاکرات میں دیکھنے کی ایک بات یہ بھی ہوتی ہے کہ ان کا آغاز فریقین میں سے کس نے کیا۔ ؟

اس حوالے سے بھی افغانستان میں امریکا کی لاغری دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔

گزشتہ دس برسوں میں افغانستان کے مجاہدین نے ایک بار بھی امریکا سے مذاکرات کے لیے رابطہ نہیں کیا۔

ہربار رابطے کا بوجھ امریکا اور اس کے اتحادوں نے اٹھایاہے اور اس سے مجاہدین کی طاقت اور امریکا کی کمزوری کا اظہارہوتاہے۔

اہم بات یہ ہے کہ مجاہدین کے سلسلہ میں موقف بھی امریکا نے بدلاہے۔

مجاہدین آج بھی امریکا کے سلسلے میں اپنے پرانے موقف پر قائم ہیں۔

وہ امریکا کو ایک جارح اور قابض قوت سمجھتے ہیں اور ان کا کہناہے کہ مسئلے کا واحد حل یہ ہے کہ امریکا افغانستان سے نکل جائے۔

اس صورت حال کا مفہوم یہ ہے کہ مجاہدین کے سلسلے میں امریکا کے موقف کی کبھی کوئی اخلاقی بنیاد نہیں تھی۔

ہوتی تو امریکا ان لوگوں کے ساتھ کبھی بھی مذاکرات نہ کرتا جنہیں وہ دس سال تک دہشت گرد خون آشام درندے باغی منشیات فروش اور نہ جانے کیاکیا کہتا رہاہے۔

امریکا کی شکست کا ایک پہلو یہ ہے کہ امریکا 10 سال تک مجاہدین کی صفوں میں انتشارکیا اختلاف پیدا کرنے میں بھی کامیاب نہ ہوسکا۔

اس سلسلے میں اس کی عسکری طاقت ہی نہیں ڈالر کی طاقت بھی اس کے کام نہ آسکی۔

لیکن تاریخ کے اس مرحلے پر جب کہ امریکا مجاہدین سے مذاکرات کے لیے بے تاب ہے وہ مجاہدین میں القاعدہ اورطالبان کی بنیاد پر اختلاف پیداکرنا چاہ رہاہے۔

 

virus

Senator (1k+ posts)
Re: فیصلہ کن موڑ، آمریکہ، نیٹو اور ڈالرز بمقا&

jab geedar ki muat atti hay to woh saher ki taraf ho bagta hay

is main koi shak nahe raha k america jang har gaya hay ur usama ka drama b issi silsalay ko akhri shakal denay k liyeh kheala gaya hay

NASRUM MINALLAH WAH FATHOON QAREEB
 

Bombaybuz

Minister (2k+ posts)
Re: فیصلہ کن موڑ، آمریکہ، نیٹو اور ڈالرز بمقا&

Beshaq zamana a qadeem sai ya he hota aaya hai "Sabbat faqat taghauar ko hai aik zamaney main" change is the only constant thing ... power centers hamesha change hotey rahey hain ... wesay bhe uni-poler world itna bhe chaal gaya tou bari baat hai ...per mujha lagta hai aik aur factor bhe constant hai k ... super powers ka ghasib hona aur maazi sai koe sabaq na seekhna.tab phir ya do buriyan tou kesi insan main bhe hon tou us ki tabahi likh dee jatee hai.
 
Last edited:

crankthskunk

Chief Minister (5k+ posts)
Re: فیصلہ کن موڑ، آمریکہ، نیٹو اور ڈالرز بمقا&

The worrisome or sad thing, depending which point of view you take as American, they wanted to stop the spread of the ideology. But after their defeat, instead of stopping the spread of the ideology, they are not only going to help it grow, but from their defeat it would be glorified.

Like I said, after defeating two super powers who is going to dare do or say anything against the Taliban?

The biggest losers would be the Indian, they hedge their bets on the wrong horse again. They thought the might of American is such that there would be only one victor.

But they do not understood the Psyche, even though they should be the one to understand it better. After all they were ruled for almost 1000 years.

Sometime the desire for revenge takes away your capacity to think logically, blinded by rage or hate. They expect to loose everything, their investment, their influence and if not careful lives too, if they do not run with the Americans.

I say, their number is next. No wonder, on their egging the axe is falling on LeT. Indians worried, their number may be next. But couldn't they understand this was bound to happen.

No wonder to deflect attention MM said, Pakistan should forget about Kashmir issue and take care of its internal problem.

Don't worry MM, Pakistan's problem would be over soon, they were instrumental in the defeat of both super powers. It took even the Americans very long time to understand what was happening to them. But when they realised in last year or two, it was too late.

Only thing for Pakistan to do now is to hold on tight and then........ India should be worried, now the tactics would be different.
Who they gonna call?
 

Back
Top