فہیم اشرف کی شمولیت پر تنقید،عبوری ہیڈ کوچ عاقب جاوید کی وضاحتیں

41905_6967392_updates.jpg

پاکستان کرکٹ ٹیم کے عبوری ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے چیمپئنز ٹرافی کے لیے فہیم اشرف اور خوشدل شاہ کی شمولیت کی وضاحت کردی ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی سے قبل ہونے والی تین ملکی سیریز کھلاڑیوں کی تیاری کے لیے معاون ثابت ہوگی۔ ان کے مطابق سینٹر پچ پر بیٹنگ کا موقع ملنے سے میچ سیناریو کا زیادہ فائدہ ہوتا ہے، کیونکہ نیٹس کے مقابلے میں عملی میچ کے حالات میں کھیلنا زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آسٹریلیا میں سیزن کا آغاز تھا اور وہاں کی پچز مشکل ثابت ہوئیں۔

عاقب جاوید نے ٹیم کے انتخاب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سفیان مقیم نے ابھی صرف ایک ون ڈے میچ کھیلا ہے، جبکہ ابرار احمد کی موجودگی میں دو اسپنرز کے ساتھ کھیلنا ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عام طور پر پلیئنگ الیون میں ایک ہی اسپنر شامل کیا جاتا ہے، اور چونکہ ہم پاکستان میں کھیل رہے ہیں، اس لیے اگر کوئی انجری ہوتی ہے تو اسپنر کو تبدیل کرنا آسان ہوگا۔ ان کے مطابق ٹاپ سات بیٹرز میں اسپنر کا آپشن بھی دستیاب ہوتا ہے، جو ٹیم کے لیے فائدہ مند ہے۔

فہیم اشرف کی شمولیت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ٹیم میں آل راؤنڈر آپشن کے لیے انہیں شامل کیا گیا ہے، کیونکہ وہ پیس کے ساتھ بیٹنگ بھی کر سکتے ہیں۔ خوشدل شاہ پر بھی آسٹریلیا جانے سے پہلے بات ہوئی تھی، اور ان کنڈیشنز میں وہ اچھا کھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جبکہ صائم ایوب کی غیر موجودگی میں ٹیم کو ان پر غور کرنا پڑا۔

عاقب جاوید نے کرکٹ کے بدلتے ہوئے رجحانات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کرکٹ اب بہت تیز ہو گئی ہے، ٹی ٹوئنٹی میں 200 رنز عام ہو چکے ہیں، جبکہ ون ڈے کرکٹ میں 300 رنز کا ہدف عام ہونا چاہیے۔

بھارتی باؤلر جسپریت بمراہ سے متعلق ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ بمراہ کی فکر بھارتی ٹیم کو کرنی چاہیے، کیونکہ وہ ان کے لیے ایک پلس پوائنٹ ہیں۔ انہوں نے چیمپئنز ٹرافی کے حوالے سے کہا کہ اس ٹورنامنٹ کی خاص بات یہی ہے کہ تمام ٹیمیں یکساں ہوتی ہیں اور ہر کسی کو اپنی رائے دینے کا حق ہے۔

کمبی نیشن کے انتخاب پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ ٹیم سلیکشن میں کسی کھلاڑی کے واپسی کے عرصے کو نہیں دیکھا جاتا بلکہ کمبی نیشن پر توجہ دی جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حسیب اللہ ساؤتھ افریقا میں ان فٹ ہوگئے تھے، جبکہ دوسرا وکٹ کیپر رکھنا ضروری تھا، جس کی وجہ سے ٹیم نے یہ فیصلہ کیا۔
 

Back
Top