فلسطین کے حق میں مظاہرہ کرنے والے کولمیبا یونیورسٹی کے 65 سے زائد طلبہ معطل

screenshot_1746973102171.png



نیویارک: کولمبیا یونیورسٹی نے فلسطینیوں کے حق میں مظاہروں میں حصہ لینے والے 65 سے زائد طلبہ کو عبوری طور پر معطل کر دیا ہے، جب کہ دیگر 33 افراد کو کیمپس میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے، جن میں دیگر کالجوں کے طلبہ اور سابق طلبہ بھی شامل ہیں۔


یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق، معطل شدہ طلبہ کو یونیورسٹی ہاسٹل تک رسائی، امتحانات میں شرکت اور کیمپس میں داخلے سے روک دیا گیا ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ قوانین کی خلاف ورزی اور تعلیمی ماحول کو متاثر کرنے پر ایسے اقدامات ناگزیر ہوتے ہیں، جن کے "حقیقی نتائج" سامنے آتے ہیں۔


بدھ کے روز کولمبیا یونیورسٹی کے اہلکاروں کی درخواست پر نیو یارک پولیس کی بھاری نفری کیمپس پہنچی اور احتجاجی طلبہ کو منتشر کیا، جس دوران متعدد طلبہ کو حراست میں بھی لیا گیا۔ یہ مظاہرہ گزشتہ سال غزہ میں اسرائیلی حملوں کے بعد امریکی جامعات میں ہونے والے فلسطین کے حق میں مظاہروں میں سے سب سے بڑا مظاہرہ تصور کیا جا رہا ہے۔


مظاہرین نے یونیورسٹی کی مرکزی لائبریری کے ایک حصے پر بھی عارضی طور پر قبضہ کر لیا تھا۔ بدھ کے مظاہرے کے منتظمین نے ایک بار پھر مطالبہ دہرایا کہ یونیورسٹی اپنے 14.8 ارب ڈالر کے انڈوومنٹ فنڈز سے ان تمام کمپنیوں سے سرمایہ نکالے جو اسرائیل کے قبضے یا جنگی کارروائیوں میں معاونت کرتی ہیں، خاص طور پر ہتھیار بنانے والی کمپنیوں سے۔


یاد رہے کہ کولمبیا یونیورسٹی انتظامیہ نے مارچ میں یہ موقف اختیار کیا تھا کہ سابقہ فلسطین حامی مظاہروں کی وجہ سے ٹرمپ انتظامیہ یونیورسٹی کو سزا دے رہی ہے، جس کے نتیجے میں تحقیقی گرانٹس میں کروڑوں ڈالر کی کٹوتیاں کی گئی ہیں۔


معطل طلبہ کی نمائندگی کرنے والے طالب علم کارکنوں کی جانب سے اس فیصلے پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔ تاہم، مظاہرہ کرنے والے طلبہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور فلسطینی عوام کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے۔
 

Back
Top