فرض کریں۔۔ سہیل وڑائچ

Awaragard

Voter (50+ posts)
Iska aur Jeday ka bas nai chalta ke kissi tarah wohi suhanay din wapas aa jayen jab Noora and company ne in ke munh main apna poora daala hua tha.Media ke bharrway,pseudointellectuals.Kabhi PTI se daratay hain ke mulk ko dabo day gi, kabhi intaha pasand jamaaton se darate hain, kabhi mulk tootnay ka andia detay hain.Bas kissi tarah in ke abbon ko wpas iqtidar pe bitha dia jye aur ye phir unka porra ka poora apne munh main daal ke beth jayein.
 

1234567

Minister (2k+ posts)
فرض کریں کہ زرداری اور نواز شریف کے بارے میں جو چاہا جا رہا ہے وہ ہو جاتا ہے اور آصف علی زرداری عمربھر کے لئے نااہل ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح سندھ سے پیپلز پارٹی کی حکومت ختم ہو جاتی ہے اور اس کی جگہ مہروں، حروں اور علیحدگی پسندوں کے ساتھ متحدہ کو ملا کر ایک نئی سندھ حکومت بن جاتی ہے۔ فرض کریں یہ مخلوط حکومت جام صادق، ارباب رحیم اور ممتاز بھٹو کے دور سے بھی کامیاب ٹھہرتی ہے تو حتمی نتیجہ کیا نکلے گا؟ پیپلز پارٹی کے ختم ہونے سے سندھ میں کوئی اور قومی سیاسی جماعت قدم نہیں پائے گی بلکہ پیپلز پارٹی کی جگہ علیحدگی پسند و شدت پسند غالب آ جائیں گے۔

Screenshot_1-1.png

اب اگر زرداری اور پیپلز پارٹی کو نکال کر علیحدگی پسندوں کو لانا مقصود ہے تو ضرور ایسا کریں مگر اس کا فائدہ ملک اور قوم کو نہیں بلکہ ملک دشمنوں کو ہو گا۔ پیپلز پارٹی کا اندرون سندھ میں خلاسیاست سے نہیں مصنوعی ٹانکوں سے پُر ہو گا جو سراسر غلط ہو گا۔ فرض کریں کہ نواز شریف اور شہباز شریف اسی طرح جیل میں سڑتے رہتے ہیں، مسلم لیگ ن کو بلدیاتی انتخابات یا دوسرے حربوں سے ناک آئوٹ کر دیا جاتا ہے تو کیا سنٹرل پنجاب کے اکثریتی ووٹر تحریک انصاف کے حامی بن جائیں گے؟ ایسا ہرگز نہیں ہو گا۔ تاریخ اور تحقیق سے یہ بات ثابت ہے کہ نون لیگ ٹوٹ جائے یا ختم ہو جائے تب بھی اس کے ووٹر پی ٹی آئی کے حامی نہیں بنیں گے۔ وہ غصے میں آ کر خادم رضوی اور حافظ سعید کو تو ووٹ دے دیں گے لیکن نواز شریف کے مخالف عمران خان کو اپنا لیڈر نہیں مانیں گے۔


کبوتر، بازوں کے دوست نہیں بنتے کبوتروں سے ہی دوستی کرتے ہیں۔ اپنے جیسی سیاسی سوچ اور فکر رکھنے والے ایک دوسرے کے دوست ضرور بن سکتے ہیں۔ مخالف سیاسی کیمپ میں جانا ضمیر فروشی گردانا جاتا ہے۔ جنرل ضیاء الحق کے زمانے میں ایم کیو ایم اور سپاہ صحابہ بنی۔ دونوں میں غصے اور ردِعمل کا عنصر نمایاں تھا۔ بظاہر مقصد پیپلز پارٹی کو توڑنا تھا تاکہ اردو اسپیکنگ ووٹر اور سندھی ووٹر آمنے سامنے ہوں۔ اسی طرح پیپلز پارٹی کے شیعہ ووٹر اور سپاہ صحابہ کے دیوبندی ووٹر کا ٹکرائو ہو۔ یہ جس نے بھی سوچا تھا اس نے ملک کا کیا بھلا کیا؟ قومی سیاسی جماعت تو توڑ ڈالی مگر فرقہ واریت کو جنم دے ڈالا۔

فرض کریں کہ ذوالفقار علی بھٹو کی پیپلز پارٹی کو ختم کرنا ملک بچانے کے لئے ضروری تھا ،یہ بھی فرض کر لیتے ہیں کہ بھٹو کو پھانسی دینا ہی ملکی مسائل کا واحد حل تھا، اگر ایسا تھا تو پھر یہ کرنے کے بعد سندھ سے محمد خان جونیجو، مصطفیٰ جتوئی اور دو بار بے نظیر کو وزیر اعظم بنا کر کیا اس پھانسی کا مداوا کرنا مقصود تھا؟ اگر پھانسی ٹھیک تھی تو یہ 4سندھی وزیر اعظم کیوں بنائے گئے۔ اس سے تو کہیں بہتر تھا کہ بھٹو کو ایک ٹرم اور مل جاتی۔ ہمارے کرم فرما چار سال انتظار کر لیتے تو بہتر ہوتا۔ حد تو یہ ہے کہ اس پر بس نہیں جس پیپلز پارٹی کو ختم کرنے کے لئے پاپڑ بیلے گئے ،سب سے زیادہ باریاں بھی اسی کو ملیں۔ یہ کیا حکمت ِ عملی ہے کہ پہلے اسے مارا پھر اسے راضی کرتے کرتے دہائیاں گزر گئیں۔ عقل پر ماتم نہیں تو اور کیا ہے کہ بھٹو کو 5سالہ اقتدار دے دیا جاتا تو معاملہ ختم ہو جاتا مگر اسے قتل کر کے 13سال خون کے دھبے مٹانے کے لئے اقتدار دینا پڑا۔ یہ 13سالہ خراج کافی مہنگا ہے۔

یہ سب کچھ دیکھنے اور سبق سیکھنے کے باوجود ہمارے کرم فرما بھی وہی کر رہے ہیں ۔ نواز، شہباز کو مصنوعی طور پر ختم کیا گیا تو پنجاب میں انتہا پسندانہ سیاست ابھرے گی۔ بھٹو اور پیپلز پارٹی کو ختم کرنے کی کوشش ہوئی تو الذوالفقار بنی، سندھ میں ڈاکوئوں کا راج رہا۔ پنجاب میں بھی ماضی میں انتہا پسندانہ تحریکیں جنم لیتی رہی ہیں۔ احرار، سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی اور خاکسار تحریک سبھی پُرامن جدوجہد سے شروع ہو کر انتہا پسندی کی طرف گئیں۔ حالیہ دنوں میں تحریک لبیک بھی تب سامنے آئی جب مصنوعی طور پر ن لیگ کا تختہ الٹانے کی کوشش ہو رہی تھی۔ سیاست کا مقابلہ صرف سیاست سے ہوتا ہے دبائو سے آپ وقتی فائدہ لے سکتے ہیں۔ کسی کو اقتدار دلا سکتے ہیں لیکن عوام کے دل نہیں جیت سکتے۔ پیپلز پارٹی کا پنجاب سے صفایا سیاست کی وجہ سے ہوا وگرنہ دبائو کی دو تین دہائیوں میں تو پنجاب سے پیپلز پارٹی ختم نہ ہو سکی۔

فرض کریں کہ اگلے الیکشن میں نواز شریف اور شہباز شریف نہ ہوں، حمزہ کو بھی آئوٹ کر دیا جائے تو ن لیگ کی جگہ کون لے گا؟ آخر پورا ملک صرف پی ٹی آئی کا حامی تو نہیں بن سکے گا ایک اختلافی کیمپ تو رہے گا۔ ماضی کا تجربہ بتاتا ہے کہ جب کوئی قومی سیاسی جماعت کمزور ہوتی ہے تو اس کی جگہ انتہاپسند اور علیحدگی پسند جنم لیتے ہیں۔ معاشرے میں گروہی، قبائلی اور برادری اختلافات بڑھتے ہیں اور تو اور فرقوں کی بنیاد پر جھگڑے ہوتے ہیں۔ کیا ہمارے کرم فرما یہی چاہتے ہیں تو پھر اس مفروضے پر تعمیر ہونے والی عمارت پختہ نہیں ،بہت ہی کمزور ہو گی۔

یہ یاد رکھنا چاہئے کہ سیاست گملوں میں نہیں گلیوں میں نمو پاتی ہے۔ عوامی مقبولیت کو قائم رکھنے کے لئے بہادری اور قربانی لازمی جزو ہیں صرف تقریریں اقتدار نہیں بچا سکتیں بلکہ وعدے تو پھندے بن جاتے ہیں۔ اگر ملک کو ترقی اور خوش حالی کے راستے پر چلانا ہے تو واحد راستہ آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی ہے۔ احتسابی قوانین کو ملکی قانون اور ملکی آئین سے بالاتر قرار دینے اور احتساب کے ذریعے سے سیاست کرنے سے ملک زوال کا شکار ہو گا۔ احتساب کا نظام سیاست سے الگ تھلگ اور بالاتر ہونا چاہئے۔ بھارت، برطانیہ اور امریکہ میں احتساب ملکی غیر سیاسی ادارے کرتے ہیں اور کوئی ان پر انگلی نہیں اٹھاتا۔

پاکستان میں جس دن حکومتی جماعت کا حکومتی ادارہ غیرجانبدارانہ اور غیر سیاسی احتساب کرے گا اسی دن احتساب کی ساکھ بہتر ہو گی وگرنہ اسے جانبدارانہ اور ظالمانہ قرار دیا جاتا رہے گا۔ فرض کریں کہ کارگل پر حملہ کامیاب ہو جاتا تو کیا ہم عالمی دبائو کے مقابلے میں یہ قبضہ برقرار رکھ سکتے تھے؟ ہرگز نہیں۔ فرض کریں کہ آپریشن جبرالٹر کے مقاصد حاصل ہو جاتے تو کیا ہم بھارت سے کشمیر چھین سکتے تھے؟ ہرگز نہیں۔ تو سبق کیا ملا کہ مفروضوں اور حکمت عملیوں سے ضروری نہیں آپ کی مرضی کے نتائج حاصل ہوں۔ سیاست اور جنگ دونوں میں کسی ایک فریق کی حکمت ِعملی فیصلہ نہیں کرتی دوسرے فریق کا ردعمل جنگ اور سیاست کا فیصلہ کرتا ہے۔ اسی لئے ہمارے کرم فرمائوں کو اب مفروضوں سے نکل کر حقائق کی دنیا میں آنا ہو گا۔ مٹی کے مادھو بنانے سے ریاست نہیں چلتی اس کے لئے اصلی نام اور اصلی کام والوں کو سامنے لانا ہو گا۔ جنگ اور سیاست میں جعلی ہیرو نہیں چلتے بلکہ ان کی اصلیت کھل جاتی ہے۔ سیاست کی ڈوریاں نہ کھینچیں اسے آزاد چلنے دیں، پاکستان خودبخود ٹھیک ہو جائے گا۔

https://jang.com.pk/news/600981-sohail-warraich-column-23-1-2019
WHAT HE IS TALKING ABOUT? IS HE A SOUND MIND PERSON?
 

baalti

Minister (2k+ posts)
yaar yeh banda stage drama dancers ke interviews hi karta rahay toh sabh ke liye acha hai...
 

cashkash

MPA (400+ posts)
farz karain in chooron kay bagair pakistan rooz ba rooz taraqee karta hai
farz karain aap ko lifafa nahi milta
farz karain geo mulk dushman hai
farz karain tum jaisay journlist kali bherian hain
farz karain tum sahafti tawaiff ho
farz karain tum lantiiii ho
 

ranaji

President (40k+ posts)
iss k....r aur sahafi numma twaifi laanti aur hraam khor lafafaay ke bhonkna kaa maqsadd hai keh kisi ko corruption prr naa pakro jinko pakraa hai unko chhor do wrna is varaich ki m.... c.....d jaigi aur isss hram khor twaif nasal kaa lifafa bndd ho jaigaa aur iss twaif nasal ko hraam ko jo ltt lagg chhukki aur aur yeh ...mi nasal apnay biwi bachon ko bhi hraam ki khilaa krr unko bhi hram khor bnaa raha hai issi wastay yeh hamesha corrupt logon ki bharva geeri mai bolta hai
 

ranaji

President (40k+ posts)
iss k....r aur sahafi numma twaifi laanti aur hraam khor lafafaay ke bhonkna kaa maqsadd hai keh kisi ko corruption prr naa pakro jinko pakraa hai unko chhor do wrna is varaich ki m.... c.....d jaigi aur isss hram khor twaif nasal kaa lifafa bndd ho jaigaa aur iss twaif nasal ko hraam ko jo ltt lagg chhukki aur aur yeh ...mi nasal apnay biwi bachon ko bhi hraam ki khilaa krr unko bhi hram khor bnaa raha hai issi wastay yeh hamesha corrupt logon ki bharva geeri mai bolta hai
 

ranaji

President (40k+ posts)
iss k....r aur sahafi numma twaifi laanti aur hraam khor lafafaay kaay bhonknay kaa maqsadd hai keh kisi ko corruption prr naa pakro jinko pakraa hai unko chhor do wrna is varaich ki m.... c.....d jaigi aur iss hram khor twaif nasal kaa lifafa bndd ho jaigaa aur iss twaif nasal ko hraam khanay ki jo aadatt lagg chhukki aur aur yeh ...mi nasal apnay biwi bachon ko bhi hraam ki khilaa krr unko bhi hram khor bnaa raha hai issi wastay yeh hamesha corrupt logon ki bharva geeri mai bolta hai