
کولمبو: معاشی بحران کے شکار سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجا پاکسے سری لنکا سے فرار ہونے کے بعد سنگاپور پہنچنے پر مستعفی ہو گئے ہیں اور انہوں نے اپنا استعفیٰ بھی بھجوا دیا ہے۔
سری لنکا کے مقامی میڈیا کے مطابق صدر گوٹابایا راجا پاکسے سری لنکا سے فرار ہونے کے بعد سنگاپور پہنچنے پر مستعفی ہو گئے ہیں اور انہوں نے اپنا استعفیٰ بھی بھجوا دیا ہے جبکہ پارلیمنٹ کے سپیکر کو استعفیٰ موصول ہونے کی تصدیق سپیکر کے دفتر سے بھی کر دی گئی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا سی این این ڈیجیٹل نے اپنے ٹویٹر اکائونٹ سے ایک ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ سری لنکن حکام نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ سری لنکا کے خودساختہ جلاوطن صدر گوٹابایا راجا پاکسے نے سنگاپور پہنچنے کے بعد ایک ای میل کے ذریعے استعفیٰ دے دیا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1547606711514513414
میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعرات کی شام کو سری لنکا کے سابق صدر گوٹابایا راجا پاکسے سعودیہ ایئر لائنز کے ذریعے مالدیپ سے سنگاپور پہنچے تھے۔ توقع تھی کہ وہ وہاں مختصر قیام کے بعد مشرق وسطیٰ چلے جائیں گے کیونکہ سنگاپور نے ان کی سیاسی پناہ کی درخواست رد کر دی تھی اور سنگاپور کی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق انہیں صرف نجی دورے کیلئے ملک میں داخلے کی اجازت دی گئی ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق گوٹابایا راجاپکسے کی امریکا کا ویزا حاصل کرنے کی کوششوں کو بھی ٹھکرا دیا گیا تھا کیونکہ انہوں نے صدر کے انتخاب میں حصہ لینے سے قبل امریکی شہریت ترک کردی تھی۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق مالدیپ پہنچنے پر صدر کے مخالفانہ استقبال کے بعد انہوں نے کمرشل فلائٹ میں سفر کرنے سے انکار کر دیا تھا اور پھر مظاہرین کے ایک گروہ نے مالدیپ کے دارالحکومت میں مظاہرہ کیا اور حکام پر زور دیا کہ وہ سری لنکن صدر کو محفوظ راستے سے گزرنے کی اجازت نہ دیں۔
واضح رہے کہ 9 جولائی کو سینکڑوں مظاہرین نے صدر گوٹابایا راجاپکسے کے محل پر قبضہ کرنے کے بعد انہیں فرار ہونے پر مجبور کر دیا تھا جبکہ بہت بڑا ہجوم وزیراعظم کے دفتر میں بھی جمع ہو گیا تھا لیکن وہ اس سے پہلے ہی اہلیہ کے ہمراہ فرار ہو گئے تھے۔
مظاہرین کی رہنمائی کرنے والی ایک خاتون ترجمان نے کہا کہ حکومت مخالف مظاہروں کا مقصد سنگین معاشی بحران کے پیش نظر صدر اور وزیر اعظم کو اقتدار سے ہٹانا تھا، اب اپنے وعدے کے مطابق سرکاری عمارات پر قبضہ ختم کر رہے ہیں مگر ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
دوسری جانب حکومت مخالف مہم کی حمایت کرنے والے ایک اعلیٰ بدھ راہب نے 200 سال سے زیادہ پرانے صدارتی محل کو حکام کے حوالے کرنے اور قیمتی آرٹ اور نوادرات کو محفوظ کرنے کا کا مطالبہ کیا تھا۔
بدھ مذہب کے راہب اومالپے سوبیتھا نے صحافیوں کو بتایا کہ یہ عمارت ایک قومی اثاثہ ہے، اس کی حفاظت کرنی ہو گی اور اور اس مقام کا ایک مناسب آڈٹ ہونا چاہیے، اس کے بعد یہ جائیداد ریاست کو واپس کر دینی چاہیے۔
کولمبو کے مرکزی ہسپتال کے مطابق بدھ کے دن تقریباً 85 افراد کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا، جس میں ایک شخص آنسو گیس پھینکنے کے بعد وزیراعظم کے دفتر میں دم گھٹنے سے ہلاک ہوگیا تھا۔ صدر گوٹابایا راجاپکسے کے فرار اور سیکورٹی گارڈز کے پیچھے ہٹنے کے بعد عوام کے لیے کھولے جانے کے بعد سے اب تک لاکھوں افراد اس صدارتی محل کا دورہ کر چکے ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/preis11.jpg