فتنہ الطاف کا حل میری نظر میں
میرے خیال میں الطاف حسین کی تقریروں پر ایک قوم کی حیثیت سے ہمارا اوور ری ایکشن اسے فائدہ پہنچا رہا ہے۔
وہ صرف ایک ایسا نفسیاتی مریض ہے جس کے پیچھے سیکنڑوں ماؤں کی بددعائیں جن کے بیٹوں کو اس نے مروادیا۔
ایسا ظالم انسان اتنی جلدی نہیں مرتا بلکہ دنیا میں بھی ذلیل و رسوا ہوکر ہی دنیا سے جاتا ہے۔ نا تو اس کے کہنے پر
ہمارا ملک ٹوٹنے والا ہے نا ہی کراچی کو کچھ ہونے والا ہے، اور نا ہی فوج پر کوئی اثر پڑنے والا ہے۔ انڈیا، نیٹو،
اقوام متحدہ کوئی بھی اس کی مدد کو نہیں آنے والا۔ ہمیں اگر نقصان پہنچ سکتا ہے تو صرف اس بات پر کہ جب وہ ٹُن
ہو کر مغلظات بکتا ہے تو ہماری قومی اور صوبائی اسمبلیاں قراردادیں پیش کرنا شروع ہوجاتی ہیں، وزرا اور دیگر
سیاستدان بیان بازی شروع کردیتے ہیں۔ شہر شہر درجنوں ایف آئی آرز کٹنے لگتی ہیں۔ ٹی وی ٹاک شوز میں اس پر
شدید تنقید کی جاتی ہے۔ وہ اسی قسم کا انتشار کا ماحول چاہتا ہے۔ اس سب سے وہ اپنے اندھے فالورز کو یہ تاثر دینے
میں کامیاب ہوجاتا ہے کہ یہ مہاجر بمقابلہ پاکستان ہے۔ اس کا بہترین حل یہی ہے کہ کراچی میں جس طرح سے بھی ہو
گورنمنٹ کی رِٹ اور لا اینڈ آرڈر کو برقرار رکھا جائے۔ کسی بھی میڈیا، چاہے وہ اخبار ہو الکیٹرانک میڈیا یا آن لائن
میڈیا، کہیں بھی الطاف حسین کی تقریر یا بیانات کو کسی بھی قسم کی کوئی کوریج نادی جائے۔ اس کے ہر طرح کے
بیانات کو صرف ایک نفسیاتی مریض کے بیانات سمجھ کر اگنور کردیا جائے تو بہت جلد ہی اپنی موت آپ مرجائے گا۔
(فی الوقت ہم اسے اس کے فالورز کی نظر میں ہیرو بنانے پر تُلے ہوئے ہیں۔ (محمد تحسین
میرے خیال میں الطاف حسین کی تقریروں پر ایک قوم کی حیثیت سے ہمارا اوور ری ایکشن اسے فائدہ پہنچا رہا ہے۔
وہ صرف ایک ایسا نفسیاتی مریض ہے جس کے پیچھے سیکنڑوں ماؤں کی بددعائیں جن کے بیٹوں کو اس نے مروادیا۔
ایسا ظالم انسان اتنی جلدی نہیں مرتا بلکہ دنیا میں بھی ذلیل و رسوا ہوکر ہی دنیا سے جاتا ہے۔ نا تو اس کے کہنے پر
ہمارا ملک ٹوٹنے والا ہے نا ہی کراچی کو کچھ ہونے والا ہے، اور نا ہی فوج پر کوئی اثر پڑنے والا ہے۔ انڈیا، نیٹو،
اقوام متحدہ کوئی بھی اس کی مدد کو نہیں آنے والا۔ ہمیں اگر نقصان پہنچ سکتا ہے تو صرف اس بات پر کہ جب وہ ٹُن
ہو کر مغلظات بکتا ہے تو ہماری قومی اور صوبائی اسمبلیاں قراردادیں پیش کرنا شروع ہوجاتی ہیں، وزرا اور دیگر
سیاستدان بیان بازی شروع کردیتے ہیں۔ شہر شہر درجنوں ایف آئی آرز کٹنے لگتی ہیں۔ ٹی وی ٹاک شوز میں اس پر
شدید تنقید کی جاتی ہے۔ وہ اسی قسم کا انتشار کا ماحول چاہتا ہے۔ اس سب سے وہ اپنے اندھے فالورز کو یہ تاثر دینے
میں کامیاب ہوجاتا ہے کہ یہ مہاجر بمقابلہ پاکستان ہے۔ اس کا بہترین حل یہی ہے کہ کراچی میں جس طرح سے بھی ہو
گورنمنٹ کی رِٹ اور لا اینڈ آرڈر کو برقرار رکھا جائے۔ کسی بھی میڈیا، چاہے وہ اخبار ہو الکیٹرانک میڈیا یا آن لائن
میڈیا، کہیں بھی الطاف حسین کی تقریر یا بیانات کو کسی بھی قسم کی کوئی کوریج نادی جائے۔ اس کے ہر طرح کے
بیانات کو صرف ایک نفسیاتی مریض کے بیانات سمجھ کر اگنور کردیا جائے تو بہت جلد ہی اپنی موت آپ مرجائے گا۔
(فی الوقت ہم اسے اس کے فالورز کی نظر میں ہیرو بنانے پر تُلے ہوئے ہیں۔ (محمد تحسین