jani1
Chief Minister (5k+ posts)

غیروں کی مُنافقتیں یا اپنوں کی بے وفائیاں۔
ویسے تو سارہ مغرب ہی علم کی وجہ سے اس وقت عقل و دانش میں ہم سے آگے آگے ہےاور اپنے مفاد کے مُطابق ہم سے ڈیل کرتا ہے مگر ان میں انگریزوں کی عیاری و مکاری کو سارہ مغرب بھی مانتا ہے۔ اس سے پہلے کہ انگریزوں کی عیاری پر آوں میں یہاں اسی صدی کے اوائل میں بننے والے کم از کم دو مُمالک مشرقی تیمور جو ۔2002۔میں بنا اور جنوبی سُوڈان جو ۔2011۔میں بنا۔کا ذکر کرنا چاہونگا۔ کیسے دونوں عیسائی ممالک کو مُسلمان ممالک کے جسم سے کاٹا گیا۔ اور کسی ایک مُسلمان مُلک نے چوں تک نہ کی ۔یہ بات اور ہے کہ وہاں کے حالات بھی کُچھ اچھے نہ تھے مگر جو اقدامات اقوام مُتحدہ نے اُٹھائے وہ دیکھنے والے تھے۔
جب انگریز برصغیر سے اپنا بوریہ بسترا سمیٹتے ہوئے جارہے تھے ۔تو ہم سب یہ تو جانتے ہیں کہ ہندوستان کو تقسیم کرتے وقت کیسے پاکستان کے ساتھ وسائل میں ناانصافی کی ۔مگر دوسری طرف ہندُوستان کی تقسیم کو بھی اگر دیکھیں تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ یہ چاہتے تھے کہ ہمارے جانے کے بعد بھی ان کا درد سر کم ہونے کے بجائے مزید بڑھتا رہے۔
کیا وجہ ہے کہ ایک طرف تو مشرقی تیمور اور شُمالی سُوڈان جیسے مُلکوں کو بنانے میں اقوام مُتحدہ خوُد کُود پڑتا ہے تو دُوسری طرف مُسلمان چاہے وہ کشمیر میں ہوں۔ فلسطین میں ہوں۔ افغانستان یا عراق میں ہوں اور یا برما میں ہوں۔۔ اپنے حقُوق کے لیئے دربدر کردیئے جاتے ہیں اُن کے خُون کو پانی کی طرح بہایا جاتا ہے۔مگر اقوام مُتحدہ تو چھوڑیں کوئی اپنا بھائی مُلک بھی آواز نہیں اُٹھاتا اور جو اُٹھاتا ہے وہ بھی خُود کو تنہا پاکر خاموشی میں ہی عافیت سمجھتا ہے۔
ہم اپنے بقایا مزکُورہ بالا مُمالک کے لیئے تو روتے ہیں مگر اُس سے زیادہ رونا اُن کے لیئے بنتا ہے جن کا آج کل صفایا کسی کیڑے مکوڑوں کی طرح کیا جارہا ہے۔ نہ ہی اس دُنیا میں اُن کی کوئی زمین ہے اور نہ ہی کوئی مُلک۔ یہ حقیقی معنوں میں سٹیٹ لیس ہیں۔
انگریز اُس وقت یا امریکہ و اقوام مُتحدہ آج اگر چاہے تو ان کو بھی یہ چھوٹا سا زمین کا ٹکڑا الگ کرکے دے سکتے ہیں۔ جس کے آثار دُور دُور تک دکھائی نہیں دیتے۔ کیوں کہ وہ اس خالص انسانی حقُوق کے مسئلے کو مزہب کی تنگ نظر سےدیکھتے ہیں۔اور شاید سیاسی فائدہ بھی اُن کا اسی میں ہے کہ خاموش تماشائی بنے رہا جائے۔
اس کے علاوہ ہم میں جو اس قابل نہیں اُن سے تو گلہ بھی نہیں مگر جن کو چونتیس چونتیس مُلکوں کی سپورٹ حاصل ہو اُن کی اپنی خُود غرضیوں و بُزدلیوں کی وجہ سے خاموشی قابل مُزمت ہے۔
بعض ممالک جیسے کینیڈا و تُرکی وغیرہ کی امدادوں کا سُنتے ہیں جو قابل ستائش ہے مگر اُن سے اُمید کرتے ہیں کہ وہ اپنی اوقات کو دیکھتے ہوئے کوئی ٹھوس اقدامات اُٹھائیں گے۔جس سے یہ بربریت ہمیشہ کے لیئے رُک جائے۔ اور ہماری بے زبان حکومت کے لیئے یہ کہ بُرائی کو روکھنے کی قوت نہیں رکھتے تو زبان سے تو کُچھ کہہ سکتے ہو۔ اب یہ نہ کہنا کہ تم دل سے اُسے بُرا سمجھ کر اپنا فرض پُورا کررہے ہو۔
http://facebook.com/JANI1JANI1/
Last edited by a moderator: