اب جبکہ آپ یہ تسلیم کررہے ہیں کہ مختلف لوگوں یا مختلف طبقات کے نزدیک معقولیت کی تعریف مختلف ہوسکتی ہے۔ تو میں آپ کے سامنے ایک سادہ سا سنیریو رکھتا ہوں۔۔۔
اگر کچھ لوگ عدالت یا پارلیمنٹ میں یہ موقف پیش کریں کہ شیعہ لوگ یہ جو ہر محرم میں سڑکوں پر نکل کر جانوروں کی طرح پِٹ پٹیا / ماتم کرتے ہیں،وحشی درندوں کی طرح اپنا ہی خون بہاتے ہیں، یہ انتہائی نامعقول حرکت ہے، ایسا لگتا ہے جیسے غاروں سے کوئی وحشی جانور نکل آئے ہیں جو اپنی ہی جان لینے پر تلے ہوئے ہیں۔ مزید یہ کہ سڑکوں پر یوں جنگلی جانوروں کی طرح چیخم چہاڑ مچانا،، خود کو انسانیت کے رتبے سے گرانے کے مترادف ہے اور یہ حرکات ہر طرف سے نامعقولیت کے دائرے میں آتی ہیں، لہذا ان کی ان جاہلانہ حرکات پر پابندی عائد کی جائے۔۔۔ اور عدالت یا پارلیمنٹ اس موقف کو تسلیم کرتے ہوئے شیعہ حضرات کے ماتم پر پابندی عائد کردیتی ہے۔۔۔
یہ ہے کسی ایک گروہ کی معقولیت / نامعقولیت کی تعریف کسی دوسرے گروہ پر تھوپنا۔۔۔ اور صرف اور صرف جاہل لوگ ہی اس بات کی تائید کریں گے کہ ایک گروہ کی نامعقولیت کی حد کو دوسروں پر لاگو کردیا جائے۔۔۔ کیونکہ جہلا کا معاملہ یہ ہوتا ہے کہ ایک جاہل کہتا ہے کہ میری نامعقولیت کی تعریف کے تحت فلاں گروہ پر یہ پابندی لگا دو، دوسرا جاہل کہتا ہے کہ میری نامعقولیت کی تعریف مختلف ہے، لہذا فلاں پر بھی پابندی لگادو۔۔۔ اس طرح ایک جاہلوں کا سماج ایک دوسرے پر پابندیاں لگاتے لگاتے خود کو پوری طرح جکڑ بیٹھتا ہے۔۔۔ ۔۔