atensari
(50k+ posts) بابائے فورم
اس کا بھی سدِ باب ہونا چاہیے، اس کی حمایت کون کرتا ہے۔۔۔؟
کوئی بھی حمایت نہیں کرتا. میرا سوال ٹھپہ کے عنوان کے بارے میں تھا
اس کا بھی سدِ باب ہونا چاہیے، اس کی حمایت کون کرتا ہے۔۔۔؟
کوئی بھی حمایت نہیں کرتا. میرا سوال ٹھپہ کے عنوان کے بارے میں تھا
ورلڈ کپ ہو یا عام دن، کوئی بھی کمپنی کسی کو بھی کام چوری پر لات مار کر نکال سکتی ہے اور نکالا جاتا ہے، یہ ٹھپے والی غنڈہ گردی کا ڈر صرف رمضان کے بابرکت مہینے میں ہوتا ہے۔۔۔
گیارہ مہینے یہ کام ہوتا رہتا ہے تو باروں مہینے تک کافی افاقہ ہو جانا چاہے، اکثریت نکال دی جائے. ٹھپے کا اتنا خوف ہے تو جو رہ جائیں انہیں رمضان کے بعد نکال دیا جائے. ہینگ لگے نا پھٹکری
سب سے بہتر حل یہ نہیں کہ روزہ دار کام چوری اور حرام خوری چھوڑ دیں۔۔۔؟؟ ہینگ لگے نہ پھٹکری اور رنگ بھی چوکھا آئے۔۔۔
اور بقیہ گیارہ مہینے جم کر کام چوری اور حرام خوری کریں
ماشاء اللہ ساری قوم تو مسلمان ہے، جب روزوں میں روزہ رکھ کر حرام خوری سے باز آجائے گی تو باقی گیارہ مہینے بھی سدھر جائے گی۔۔ جب روزے رکھ کر ہی حرام خوری پر اتارو رہے تو باقی گیارہ مہینے کیا خاک سدھرے گی۔۔۔؟؟
تجھ کو اگر حیا نہ ہو تو جو جی چاہے کرتا پھر
.
معلوم نہیں یہ کس کا قول ہے لیکن آپ کے لئے مکمل لاگو ہے
.
آپ کے ہی ایک ساتھی کو اسی ضمن میں ننگ دھڑنگ پھرنے اور پی اینڈ پوہ کرنے کی مت دی ہے لگتا ہے وہ غصہ کر گئے ہیں
اس میں بچارے رمضان اور روزے کا تو کوئی قصور نا ہوا نا. آپ کہہ رہے تھے ننانوے فیصد روزے دار کام چور ہیں. روزے سارا سال تھوڑی رکھے جاتے ہیں کام چور روزے سے نا ہوں تب بھی کام چوری کرتے ہیں
رہی بات قوم کی تو قوم کی اکثریت لبرلز کا ووٹ بینک ہے. چور لبرلز کے کام چور ووٹر
chal paglay! is tarah islam khaterey main par jata hai! ?جی ایک دوست نے نیچے خبرلگائی ہے. محترم سرعام کھانےسے بھی دین کو اسلام کو کوئی ڈر نہیں ہوناچاہیے.
کمال ہے۔۔ ابھی تو آپ یہ دلیل دے رہے تھے کہ اپنے ملک میں اپنی مرضی۔۔ اور جب میں نے آپ کی دلیل آپ ہی کے گلے میں ڈال دی تو آپ نے الٹی قلا بازی لگادی۔۔۔
ابھی تو میں نے یہ کہا ہی نہیں کہ پاکستان میں سنی اکثریت اگر شیعہ کو احمدیوں کو طرح کافر قرار دے کر ان کا گلہ بھی گھونٹ دیتی ہے تب آپ کیا اسی طرح ریاست کے قانون کی حمایت کریں گے۔۔؟ کیونکہ سنیوں کی اکثریت شیعہ کو کافر ہی سمجھتی ہے اور اپنا ملک اپنی مرضی کے تحت وہ آپ کے ساتھ بھی احمدیوں والا سلوک کرسکتے ہیں۔۔؟ تب آپ کی یہ دلیل کہاں جائے گی۔۔۔؟؟؟
میں نے کب کہا قصور روزے یا رمضان کا ہے۔ روزہ اور رمضان تو فرضی چیز ہیں، میرا کہنے کا مقصد تو یہ ہے کہ روزے رکھنے سے ان کی کام چوری کی نہ صرف شرح بڑھ جاتی ہے بلکہ آجر کو انہیں کام چوری سے روکنے کا حق بھی جاتا رہتا ہے، رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں مسلمان قوم کی صرف کام چوری میں ہی اضافہ نہیں ہوتا، بلکہ ذخیرہ اندوزی، منافع خوری، ملاوٹ بازی اور دھوکہ بازی میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ پورے رمضان میں ہر چیز کا ریٹ آسمان پر چڑھا رہتا ہے، مولوی کہتا ہے رمضان میں ہر عبادت کا ثواب ستر گنا ہوتا ہے، لہذا ادھر مومن حرام خوری کرکے پیسہ جیب میں ڈالتا ہے اور جاکر مسجد میں ٹکریں مار کر ، اچھل کود کرکے ستر گنا ثواب کما کر گناہ بخشوا لیتا ہے۔۔ یہی تو مذہب کا کاروبار ہے۔ مذہب ہمیشہ مجرموں کے کام آتا ہے۔۔۔
میری نظر میں ننانوے فیصد روزہ دار کام چور ہوتے ہیں
اس دعوی سے تو یہی لگاتا ہے کے بے روزہ کام چور نہیں ہوتے. حالانکہ لبرل اکثریت سارا سال چور بازاری اور کام چوری کرتی ہے
مولوی یہ بھی کہتا ہے کے حرام خوری کے مال سے پہنے کپڑے، کھائی خوراک سے کی گئیں قبول نہیں ہوتیں. زدہ لبرل بارہ مہینے لوٹ مار کرتے ہیں اور آخر میں سب کچھ مولوی پر ڈال کر راہ فرار اختیار کرنے کی کوشش کرتے ہیں. جیسے لبرل ویسے ہی ان کے چور ڈاکو حکمران دونوں ایک دوسرےکے خوب کام آتے ہیں
مولوی یہ بھی کہتا ہے کہ اگر زمین سے لے کر آسمان تک گناہ کرلو اور خدا کے سامنے جاکر توبہ کرلو تو وہ توبہ قبول کرلیتا ہے۔۔ مولوی توبہ کا لائسنس دے کر لوگوں کو اندھا دھند جرائم، دھوکے اور حرامکاریاں کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔۔۔ مولوی لوگوں کو بتاتا ہے کہ ایک حج اور عمرہ کرنے سے بندہ یوں گناہوں سے پاک صاف ہوجاتا ہے جیسے نومولود بچہ۔۔ یہ ہر سال حج پر اور ہر روز عمرے پر جو پاکستانیوں کی بڑی تعداد محمد بن سلمان کے قدموں میں پہنچی ہوتی ہے، یہ سارے چور اچکے، ٹھگ اور جرائم پیشہ لوگ ہوتے ہیں، حج اور عمرہ کرنے والے ننانوے فیصد لوگوں نے لوٹ مار، بے ایمانی اور دھوکہ فراڈ سے حرام کا مال کمایا ہوتا ہے ۔۔۔۔
میں نے کہا تھا نا .. . . . . . آپ کو معقولیت سے متعلق کوئی سمجھ نہیں آئے گی
خیر میں آخری بار کوشش کرتا ہوں
.
آپ کے یہ افعال، روزے میں سر عام کھانا ، ننگ دھڑنگ پھرنا اور سر عام پی اینڈ پوہ کرنا سارے کے سارے نامعقولیت کے زمرے میں آتے ہیں
آپ اسے مذہبی آزادی کے ساتھ گڈ مڈ کرنے کی کوشش نہ کریں
.
سادہ الفاظ میں اگر کوئی یہ کہے کہ اگر اسے سر عام ننگے ہونے کی اجازت نہیں تو پھر دوسروں کو مسلمان ہونے کی بھی اجازت نہیں ہونی چاہیے ، تو اسے پھر کیسے سمجھایا جائے
مولوی یہ نہیں کہتا کہہ توبہ اور حج کرنے کے لیے جان بوجھ کر گناہ کرو. جو گناہ ہو گئے ان سے توبہ کرو اور آئیندہ کے لئے گناہ کرنےسے توبہ کرو
حج عمرہ کرنے والے لوگوں کی اکثریت لبرل منتخب نمائندوں کے تقش قدم پر چلنے والے ووٹرز کی ہوتی ہے
مولوی کہتا ہے جب تک موت نہیں آتی، توبہ کا دروزہ کھلا ہے۔۔ اس کا سیدھا سیدھا مطلب ہے، رج کے گناہ کرو۔۔۔ اور اس کی عملی تصویر ہے اخلاقی انحطاط کا شکار ہمارا مذہبی مومن معاشرہ۔۔۔
میں بھی اس کےغم میں شریک ہی ہونگا لیکن اگر کوئی اور شریک نہیں ہوتااورڈانس ہی کرنا چاہتاہےتواس کو بھی اتنی ہی گزارش کرونگا کہ کم از ازکم آواز خود تک رکھ لے.آپ غلط سمجھے
میں تو آپ کے ذہن کے مطابق کہہ رہا تھا کہ آپ چاہے تو ڈسکو ڈانس کریں
.
ہمارے ہاں اگر ہمسائے کے گھر وفات ہو جائے تو ہم اس کے غم میں برابر شریک ہوتے ہیں
میں تو جی بس اتنا جانتا ہوں کہ موضوع پر بات کرتے کرتے بات گھمانے کی کوشش کرنا انتہائی نامعقولیت والی حرکت ہےشاہ جی۔۔۔ کسی ایک دلیل پر ٹک تو جائیں۔۔ فیصلہ کرلیں کہ آپ کی دلیل کیا ہے، "اپنا ملک ، اپنی مرضی" یا پھر "معقولیت"۔۔؟؟۔
چلیے اب آپ معقولیت پر آگئے ہیں تو میں معقولیت پر ہی بات کرلیتا ہوں۔۔۔ معقولیت کی کوئی حتمی تعریف نہیں ہے، یہ ایک سبجیکٹیو چیز ہے، ہر شخص کے نزدیک معقولیت اور نامعقولیت کی تعریف مختلف ہوسکتی ہے۔۔۔ فرض کریں اگر کوئی سنی مسلمان کہتا ہے کہ یہ جو شیعہ لوگ محرم میں وحشی جانوروں کی طرح سڑکوں پر ماتم کرتے ہیں یہ انتہائی نامعقولیت کے دائرے میں آتا ہے، تو آپ کی اس پر کیا دلیل ہوگی۔۔۔؟؟
تو جناب اگر کسی کے غم کے احترام میں خاموشی اختیار کرنا اچھی بات ہے اسی طرح ماہ رمضان میں سر عام نہ کھانا پینا بھی اچھی بات ہےاللہ والیو کیہڑے پاسے
میں بھی اس کےغم میں شریک ہی ہونگا لیکن اگر کوئی اور شریک نہیں ہوتااورڈانس ہی کرنا چاہتاہےتواس کو بھی اتنی ہی گزارش کرونگا کہ کم از ازکم آواز خود تک رکھ لے.
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|