یوگنڈا کے صدر نے آئین کی مبینہ طور پر خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے بیٹے کو آرمی چیف تعینات کردیا ہے، صدر کے اس فیصلے کو اپوزیشن، سیاسی مبصرین اور تجزیہ کاروں کی جانب سے غیر آئینی تصور کیا جارہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یوگنڈا کے صدر یوویری موسیوینی نے اپنے بیٹے لیفٹیننٹ جنرل موہوزی کینوروگابا کی بطور آرمی چیف تعینات کرنے کی منظوری دیدی ہے، فیصلے کو یوگنڈا کی اپوزیشن، میڈیا اور سماجی تنظیموں کیجانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے کیونکہ لیفٹیننٹ جنرل موہوزی 2 سال تک فوج میں غیر فعال رہے۔
جنرل موہوزی کو فوج سے ان کے کنڈکٹ کی وجہ سے ہٹایا گیا، جس سیاسی بیان بازی، نیروبی پر قبضے کی دھمکیوں، ایتھوپیائی حکومت کے خلاف لڑنے والے مسلح گروہ کو سپورٹ کرنے کا اعلان اور یوکرین پر روسی حملے پر اپنے جذبات کا اظہار بھی تھا۔
یوگنڈا کے آئین کے مطابق ایک حاضر سروس سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکتا، اس لحاظ سے جنرل موہوزی نے آئین کی خلاف ورزی کی اس کے باوجود ان کے والد اور یوگنڈا کے صدر نے انہیں آرمی چیف تعینات کردیا ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ صدر کےاس فیصلے کے پیچھے انہیں اگلا صدر بنانے کیلئے تیار کرنا، فوج کی کی طرف سے بغاوت سے بچنے کا طریقہ اور اگلے الیکشن میں فوج کی جانب سے مخالف کا سامنا نا کرنے جیسے عوامل ہوسکتے ہیں۔
یوگنڈا کے ماہرین کا کہنا ہے بیٹے کو آرمی چیف بنانے کا فیصلہ سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ صدر موسیونی اگلے انتخابات میں دوبارہ صدر بننے کے خواہاں ہیں۔