
میڈیا رپورٹس کے مطابق عورت مارچ کے معاملے پر وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھ دیا ہے۔ نور الحق قادری نے کہا کہ عورت مارچ کو سماجی روایات اور مذہبی اقدار کے مطابق کرنے کا پابند بنایا جائے۔
خط کے مندرجات میں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نے کہا ہے کہ عورت مارچ میں اسلامی شعائر، معاشرتی اقدار، حیا و پاکدامنی، پردہ و حجاب پر کیچڑ اچھالنے کی ہرگز اجازت نہ دی جائے۔ عورت مارچ کے منشور سے کیا کرنا، مجھے ان کے نعروں پر اعتراض ہے، عورت مارچ والوں کے کچھ نعرے فوٹو شاپ تھے لیکن کچھ قابل اعتراض تھے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام کا جو میانہ روی کا فلسفہ ہے میں اس کے ساتھ چلنے والا آدمی ہوں، ہم تنوع کے خلاف نہیں، دین اور معاشرتی اقدار پر حملوں کے خلاف ہیں۔ خط کی کاپی صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو بھی ارسال کی گئی ہے۔
دوسری جانب پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے وفاقی وزیر کے خط پر تشویش کا اظہار کردیا۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ وفاقی وزیرنہتی عورتوں کے مارچ پر پابندی لگا کر کیا ثابت کریں گے، نہتی عورتوں کے مارچ پر پابندی لگا کر کیا ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے؟
https://twitter.com/x/status/1494188741182861313
پیپلز پارٹی کی مرکزی نائب صدر نے کہا کہ وزیر مذہبی امور کا خط حیران کن ہے، پاکستان میں خواتین کے حجاب کا دن منانے پر کسی نے پابندی نہیں لگائی، آپ نہتی عورتوں کے مارچ پر پابندی لگا کر کیا ثابت کریں گے؟
شیری رحمان نے یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ ایک طرف ہم بھارت کے رویے کی مذمت کرتے ہیں دوسری طرف نہتی خواتین کے عورت مارچ پر پابندی کی باتیں کر رہے ہیں، آپ عورتوں کے عالمی دن پر ہی ان کی آزادی اور حقوق سلب کرنے کی سازشیں کر رہے ہیں۔