عورتوں کے حقوق

ayazahmad1

Politcal Worker (100+ posts)
آزادی
بھیڑیوں نے بکریوں کے حق میں جلوس نکالا کہ بکریوں کو آزادی دو بکریوں کے حقوق مارے جا رہے ہیں انہیں گھروں میں قید کر رکھا گیا ہے ایک بکری نے جب یہ آواز سنی تو دوسری بکریوں سے کہا کہ سنو سنو ہمارے حق میں جلوس نکالے جا رہے ہیں چلو ہم بھی نکلتے ہیں اور اپنے حقوق کی آواز اٹھاتے ہیں
ایک بوڑھی بکری بولی بیٹی ہوش کے ناخن لو یہ بھیڑئے ہمارے دشمن ہیں ان کی باتوں میں مت آو
مگر نوجوان بکریوں نے اس کی بات نہ مانی کہ جی آپ کا زمانہ اور تھا یہ جدید دور ہے اب کوئی کسی کے حقوق نہیں چھین
سکتا یہ بھیڑئے ہمارے دشمن کیسے یہ تو ہمارے حقوق کی بات کر رہے ہیں
بوڑھی بکری سن کر بولی بیٹا یہ تمہیں برباد کرنا چاہتے ہیں ابھی تم محفوظ ہو اگر ان کی باتوں میں آگئی تو یہ تمہیں چیر پھاڑ کر رکھ دیں گے
بوڑھی بکری کی یہ بات سن کر جوان بکری غصے میں آگئی اور کہنے لگی کہ اماں تم تو بوڑھی ہوچکی اب ہمیں ہماری زندگی جینے دو تمہیں کیا پتہ آزادی کیا ہوتی ہے باہر خوبصورت کھیت ہونگے ہرے بھرے باغ ہونگے ہر طرف ہریالی ہوگی خوشیاں ہی خوشیاں ہونگی تم اپنی نصیحت اپنے پاس رکھو اب ہم مزید یہ قید برداشت نہیں کرسکتیں یہ کہ کر سب آزادی آزادی کے نعرے لگانے لگیں اور بھوک ہڑتال کردی ریوڑ کے مالک نے جب یہ صورتحال دیکھی تو مجبورا انہیں کھول کر آزاد کردیا بکریاں بہت خوش ہوئیں اور نعرے لگاتی چھلانگیں مارتی نکل بھاگیں
مگر یہ کیا؟؟؟؟ بھیڑئیوں نے تو ان پر حملہ کردیا اور معصوم بکریوں کو چیر پھاڑ کر رکھ دیا
آج عورتوں کے حقوق کی بات کرنے والے درحقیقت عورتوں تک پہنچنے کی آزادی چاہ رہے ہیں یہ ان معصوموں کے خون کے پیاسے ہیں انہیں عورتوں کے حقوق کی نہیں اپنی غلیظ پیاس کی فکر ہے کاش کہ کوئی سمجھے!!!!!!!
Ayaz Ahmad Mehar
ایاز احمد مہر
https://www.facebook.com/AyazAhmad01/posts/1252515744777451

 

Afsaana

Councller (250+ posts)
قلم نگار کے سر سے یہ بات گزر گئی کہ یہاں عورتوں کے بیرونی حقوق کی نہیں بلکہ اندرون خانہ حقوق کی بات ہو رہی ہے ۔ عورتوں کا استحصال گھر کی چار دیواری میں زیادہ ہوتا ہے مگر جب کوئی آواز اٹھائے تو یہ کہہ کر دبادیتے ہیں کہ عورتیں بازاروں میں آنے کی آزادی مانگ رہی ہیں ۔ اصل بھیڑیئے تو قلم نگار کی طرز کی ذہنیت والے ہیں
 

ayazahmad1

Politcal Worker (100+ posts)
قلم نگار کے ساتھ عورتوں نے بھی نوکریاں کی ہوئ ہیں۔۔ جن میں سے کوئ 5٪ ہی شریف تھی باقی قلم نگار نے ایسی عورتوں کو بھی دیکھا ہے جو گھر سے کام کے لیے نکلتی ہے سالوں سے اور اس بیچاری شریف عورت نے کبھی دفتر کا منہ بھی نہیں دیکھا بس آپ جیسے ایک مرد نے اسکو آزادی کا لولی پاپ دیا ہوا تھا۔۔۔ لاہور شہر کا ایسا کوئ شیشہ کیفے نہیں تھا جس کا اس شریف عورت کو پتہ نہ ہو۔۔۔ اور تو اور ان کیفے میں کام کرنے والوں کا بھی پتہ تھا۔۔۔سب کچھ۔۔۔ اور یہ وہ عورتیں ہیں۔۔۔ جن کو گھر کی چار دیواری میں گھٹن محسوس ہوتی ہے۔۔۔ باپ۔۔بھائ۔۔۔بیٹا۔۔۔شوہر۔۔۔سب ظالم لگتے ہیں اور آپ جیسے انکوں خیر خواہ لگتے ہیں۔۔۔

ایسی عورتیں پاکستاں میں صرف 20٪ کے قریب ہوں گی۔۔۔باقی جن عورتوں کو آپ جیسے لوگ جاہل کہتے ہیں۔۔کہ وہ باہر نہیں نکلتی وہ عورتیں اپنے اپنے گھروں میں خوش ہیں۔۔۔۔۔۔ انکو عورتوں کو اپنی عزت اور وقار کا پتہ ہے۔۔۔


قلم نگار کے سر سے یہ بات گزر گئی کہ یہاں عورتوں کے بیرونی حقوق کی نہیں بلکہ اندرون خانہ حقوق کی بات ہو رہی ہے ۔ عورتوں کا استحصال گھر کی چار دیواری میں زیادہ ہوتا ہے مگر جب کوئی آواز اٹھائے تو یہ کہہ کر دبادیتے ہیں کہ عورتیں بازاروں میں آنے کی آزادی مانگ رہی ہیں ۔ اصل بھیڑیئے تو قلم نگار کی طرز کی ذہنیت والے ہیں
 

Back
Top