
آئی ایم ایف سے ڈالر لینے کیلئے حکومت نے ایک اور بار عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاری کر لی۔ وزیر خزانہ نے خبردار کر دیا کہ اوگرام پٹرول کی 23 روپے اور ڈیزل کی قیمت میں مزید55 روپے کا اضافہ چاہتا ہے۔
گزشتہ دو ہفتوں کے دوران پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں دو بار 30،30 روپے کا اضافہ کرنے کے بعد توقع ہے کہ حکومت نئے مالی کے آغاز سے قبل تیل پر سبسڈی مکمل طور پر ختم کر دے گی۔عالمی مارکیٹ میں تیل کی موجودہ قیمتوں کے تناظر میں پٹرول پر سبسڈی 23 روپے جبکہ ڈیزل پر 55 روپے ہے۔ قیمتوں کا حتمی تعین آئندہ ہفتے اوگرا کرے گا اور اپنی سفارشات سے وزیراعظم کو آگاہ کرے گا۔
اس حوالے سے وزیرخزانہ بھی کہہ چکے ہیں کہ پیٹرول اور ڈیزل کی بین الاقوامی مارکیٹ کے مطابق قیمتیں ہوں گی۔ جولائی کے مہینے میں نقصان میں نہیں جائیں گے، سبسڈی کو اس سال ختم کریں گے۔ آئی ایم ایف پروگرام نہ ملا تو ڈیفالٹ کے علاوہ چارہ نہیں۔
اس کے علاوہ بھی مفتاح اسماعیل کہہ چکے ہیں کہ امیر طبقے پر ٹیکس بڑھایا ہے جنہیں غربا کی نسبت زیادہ مراعات ملتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیوی ٹیکس لگانے سے بجٹ خسارہ کنٹرول میں رہے گا۔
اس حوالے سے حکومت لیوی ٹیکس کی مد میں اضافہ کرے گی اس متعلق بھی وزیرخزانہ نے بتایا تھا کہ اگر 5 روپے لیوی عائد کی جائے تو اس سے 10 ارب اکٹھے ہوں گے اگر 50روپے لیوی لگ جائے تو 100 ارب آئیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ لیوی آہستہ آہستہ عائد کی جائے گی۔
دوسری جانب گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے کا عندیہ دیا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/karachi-petrol-sss.jpg