عوام دربدر:سستا آٹااسکیم میں محکمہ خوراک اورفلور ملز نےکروڑوں روپےچھاپ لئے

sasta-atta-awaam-mills.jpg


سستا آٹا اسکیم سے عوام کو کچھ نہیں ملا، محکمہ خوراک اور فلور ملز نے کروڑوں روپے چھاپ لئے، محکمہ خوراک کی ملی بھگت سے 3 ماہ میں سستا آٹا اسکیم کے تحت فلور ملز مالکان نے لاکھوں بوریاں ٹھکانے لگا دیں۔

حکومت کی جانب سے رعایتی دام پر آٹے کی فروخت کے لئے فلور ملز کو فراہم کردہ گندم مبینہ طور پر اوپن مارکیٹ میں فروخت کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے، ضلعی انتظامیہ نے ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر کے اعداد و شمار کو بھی جعلی قرار دے دیا.

تفصیلات کے مطابق سندھ میں کرپشن کی آئے روز نئی نئی کہانیاں جنم لے رہی ہیں، ڈپٹی کمشنر کی رپورٹ نے محکمہ خوراک کی بڑے پیمانے پر خوردبرد اور بدعنوانی کا پردہ فاش کردیا ہے. ڈپٹی کمشنر حیدرآباد کی جانب سے سیکریٹری فنانس سندھ کو لکھے گئے تفصیلی لیٹر میں واضح طور پر محکمہ خوراک کی نااہلی اور کرپشن کا ذکر کیاگیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے آٹے کےبحران کے دوران سستے آٹے کی فروخت کے معاملے پر رپورٹ تیار کرکے سندھ حکومت کو ارسال کی جس میں ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر کی جانب سے فراہم کردہ اعداد وشمار حیران کن ہیں، ماہ ستمبر 2022سے نومبر کے دوران فلور ملزم کو گندم کی 100 کلو کی ایک لاکھ 72 ہزار 536 بوریاں فراہم کی گئیں.

ستمبر میں 29 ہزار 296، اکتوبر کے دوران 66 ہزار 636 جبکہ نومبر میں 76 ہزار 604 بوریاں فراہم کی گئیں، دوسری جانب محکمہ خوراک نے اپنی رپورٹ میں حیرت انگیر طور پر تینوں ماہ کے دوران آٹے کی فروخت کی شرح 98 فیصد دکھائی تاہم حکومتی ہدایات پر ضلعی انتظامیہ نے مانیٹرنگ شروع کی تو نتائج مختلف ملے۔ ضلعی انتظامیہ نے شدید آٹے کےبحران کے دوران بیورو آف سپلائی کی مدد سے اسٹالز لگائے تو فروخت کی شرح 69 فیصد رہی، ضلعی انتظامیہ نے فلور ملز سے یومیہ 10 کلو آٹے کے 25 ہزار بیگ وصولی کا ہدف مقرر کیا.

ضلعی انتظامیہ کے لیٹر میں فلور ملز کی جانب سے فراہم کردہ آٹے میں وزن کی کمی بھی سامنے آئی دوسری جانب اس دوران 9 فلور ملز نے سرکاری کوٹہ ملنے کے باوجود مطلوبہ تعداد میں آٹا فراہم نہیں کیا.

تفصیلی رپورٹ میں فلور ملز کو فراہم کردہ سرکاری گندم اوپن مارکیٹ میں بلیک کرکے فروخت کئے جانے کا بھی انکشاف کیاگیا ہے۔
 

Noworriesbehappy

Councller (250+ posts)
جب بھی سپلائی اور ڈیمانڈ کے اصول کے خلاف کوئی کام کیا جائے گا، اس کا نتیجہ اسی کرپشن اور سمگلنگ میں ہوتا ہے۔ گورنمنٹ کو چاہیے کے وہ فلور ملز کو گندم کسان سے خود خریدنے دے
اور بجائے سستا آٹا بیچنے کے ،اٹے کی جو بھی قیمت مارکیٹ میں ہے اس میں مداخلت نہ کرے۔ اور غریبوں کو
پیسے دے directly

اس طرح کو ضرورت مند ہیں اور آٹا مہنگا نہیں لے سکتے ، صرف وہ ہی اس سے۔ فائدہ اٹھا سکے
 

Back
Top