
پینڈورا پیپرز سے متعلق سوالات پوچھنے پر عمر چیمہ کا سنیٹر فیصل واڈا پر غلیظ زبان استعمال کرنے کا الزام
انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) کی جانب سے پنڈورا پیپرز نامی نئی تحقیقاتی رپورٹس سامنے آئی ہے جس میں 700 سے زائد پاکستانیوں کے نام بھی شامل ہیں۔ ان میں متعدد اہم سیاسی شخصیات اور وفاقی وزرا موجود ہیں۔
آئی سی آئی جے کے ساتھ پاکستان کے مشہور صحافی عمر چیمہ نے بھی کام کیا ہے، ان کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے جب پنڈورا پیپرز میں سامنے آنے والی معلومات سے متعلق پوچھنے کیلئے سابق وفاقی وزیر آبی وسائل و سینیٹر فیصل واؤڈا کو فون کیا تو انہوں نے انتہائی غلیظ زمان استعمال کی اور صحافی سے ذاتی نوعیت کی گفتگو پر اتر آئے۔
عمر چیمہ کے مطابق انہوں نے فیصل واؤڈا سے پنڈورا پیپرز میں ان کا نام آنے کے حوالے سے دریافت کرنے کیلئے فون کیا تھا لیکن جب ان سے اس متعلق پوچھا گیا تو وہ انتہائی تحقیر آمیز انداز میں بات کرنے لگے اور انہوں نے اپنی آف شور کمپنی سے متعلق پوچھے گئے سوالنامے کا بھی جواب نہیں دیا۔
عمر چیمہ نے کہا کہ انکی دہری شہریت نکلی لیکن انکے خلاف کوئی ایکشن نہیں ہوا، اب انکی آفشور کمپنی نکلی ہے میں دعوے سے کہتا ہوں کہ انکے خلاف کوئی ایکشن نہیں ہوسکتا۔
صحافی کا کہنا ہے کہ انہوں نے وزیر خزانہ شوکت ترین سے بھی سوال کیا مگر انہوں نے بھی جوئی جواب نہیں دیا۔
اس سے قبل بھی فیصل واڈا کا جیو کے صحافیوں سے تنازعہ ہوچکا ہے جس پر فیصل واڈا اور جیو کے صحافیوں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
یاد رہے کہ پنڈورا پیپرز میں مجموعی طور پر 200 سے زائد ممالک کی 29 ہزار سے زائد آف شور کمپنیوں کی معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ پنڈورا پیپرز میں 700 سے زائد پاکستانیوں کے نام شامل ہیں ۔ اس میں 45 ممالک کے 130 سے زائد ارب پتی افراد کا پردہ فاش کیا گیا ہے۔ اس لیکس کی تیاری میں 117 ملکوں کے 150 میڈیا اداروں سے وابستہ 600 سے زائد صحافیوں نے حصہ لیا ہے۔
پنڈورا پیپرز انسانی تاریخ کی اب تک کی سب سے بڑی صحافتی تحقیق ہے جو ایک کروڑ 19 لاکھ خفیہ دستاویزات پر مشتمل ہے۔ اسی تنظیم نے 2016 میں پاناما پیپرز جاری کیے تھے جس میں 444 پاکستانیوں کے نام شامل تھے۔ پاناما پیپرز میں سامنے آنے والی تفصیلات ہی کی بدولت اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو اپنے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑے تھے۔
- Featured Thumbs
- https://i.imgur.com/S8q72Qk.jpg