عمران طاہر پاکستان جونیئر کرکٹ لیگ کیلئے مینٹور نامزد کیے جانے پر شکرگزار

imran-tahi11.jpg


پاکستانی جونیئر کرکٹ لیگ کیلئے مینٹور کے طور پر مجھے نامزد کیا جس پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

تفصیلات کے مطابق جنوبی افریقہ کی طرف سے کرکٹ کھیلنے والے پاکستانی نژاد معروف کھلاڑی محمد عمران طاہر نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کی برمنگھم میں نمائندہ صائمہ ہارون سے گفتگو کی اور کہا کہ پاکستانی جونیئر کرکٹ لیگ کیلئے مینٹور کے طور پر مجھے نامزد کیا جس پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جونیئر کرکٹ لیگ باصلاحیت کھلاڑیوں کا ہنر نکھارنے میں مددگار ثابت ہو گی یہ کھلاڑیوں کے لیے بہترین موقع ہے۔

معروف پاکستانی نژاد کھلاڑی محمد عمران طاہر نے اپنے کرکٹ کیریئر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سابق کپتان وکوچ انضمام الحق اور باب وولمر کا شکریہ ادا کرتےہوئے کہا کہ سب سے پہلے انہوں نے ہی مجھے کھیلنے کا موقع فراہم کیا۔ پاکستان میں فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی جو جنوبی افریقہ میں میری کامیابی کی بنیاد بنی۔ جنوبی افریقہ کی طرف سے کرکٹ کھیلنے پر کوئی شرمندگی نہیں ہے۔

محمد عمران طاہر کا کہنا تھا کہ عبدالقادر مرحوم کا زندگی بھر شکرگزار رہوں گا جنہوں نے انتہائی شفقت اور پیار سے لیگ سپن کا آرٹ سکھایا جبکہ عصر حاضر کے پاکستانی لیگ سپنرز عادل رشید، شاداب خان، راشد خان اور عثمان قادر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہ بہترین پرفارم کر رہے ہیں۔ لیجنڈری عبدالقادر، مشتاق احمد اور شین وارن کو انہوں نے اپنے پسندیدہ لیگ سپنرز قرار دیا۔ کسی کھلاڑی کو آئوٹ کرنے پر خوشی منانے کے انداز بارے ان کا کہنا تھا کہ "میرے بیٹے کی خواہش تھی کہ وکٹ لینے پر رونالڈو کی طرح خوشی کا اظہار کروں، میرا یہ مخصوس انداز بالکل قدرتی ہے"۔

انہوں نے پی ایس ایل سے متعلق اپنے رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سپرلیگ (پی ایس ایل) دنیا کی بہترین لیگ ہے جس میں صف اول کے ملکی وغیرملکی کھلاڑی حصہ لینے میں فخر محسوس کرتے ہوئے۔ مجھے خوشی ہے کہ میں نے ملتان سلطانز کو چمپئن بنوانے میں اپنا کردار ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق کرکٹر رمیز راجہ کے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ بننے کے بعد بہت سی مثبت تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں جو انتہائی خوش آئند ہے۔

پاکستان سے جنوبی افریقہ میں کرکٹ جا کر کرکٹ کھیلنے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ میں شروع کے دن انتہائی مشکل رہے، میرے مرحوم والدین اور بیوی نے بھرپور ساتھ دیا جس کی وجہ سے میں کامیاب ہوا، دو سال تک ایک کمرے میں زندگی گزاری۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا ارادہ ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ سےریٹائرمنٹ پر کوچنگ کروں اور جو کچھ بھی سیکھا ہے وہ مستقبل کے کھلاڑیوں کو بتائوں۔
 

Back
Top