
عمران ریاض خان پر تشدد کا معاملہ،صحافی برادری برہم
عمران ریاض خان کی گرفتاری پر خبر دیتے ہوئے عالمی واچ ڈاگ رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے ڈینیل باسٹرڈ نے کہا انہیں خفیہ سفارتی ذرائع سے معلومات ملی ہیں عمران ریاض خان پر تشدد کیا گیا اور ہوسکتا ہے کہ حراست میں ہی ان کی موت ہو گئی ہو،عمران ریاض خان کو عدالت میں پیش کیا جائے، انہیں رہا کیا جائے۔
سینئر صحافی منیزے جہانگیر نے ٹویٹ میں کہا تھا عالمی واچ ڈاگ رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے ڈینیل باسٹرڈ نے کہا تھا انہیں خفیہ سفارتی ذرائع سے معلومات ملی ہیں عمران ریاض خان پر تشدد کیا گیا، انہیں رہا کیا جائے۔
سینئر صحافی معید پیرزادہ نے منیزے جہانگیر کے عمران ریاض خان پر تشدد سے متعلق ٹوئٹ پر تشویش کا اظہار کردیا، انہوں نے لکھا منیزے امید ہے یہ سچ نہیں ہے، عمران ریاض خان کی جلد از جلد رہائی کے منتظر ہیں، عمران ریاض خان نے دلیری سے سچ کا ساتھ دیا ہے۔
میاں علی اشفاق نے لکھا عمران خان کو رہا کردینا چاہئے، بس بہت ہوگیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے اینکرپرسن عمران ریاض کی بازیابی کے لیے دائر درخواست جاری تحریری حکم میں کہا تھا تمام ایجنسیاں مل کر ان کو بازیاب کرکے 30 مئی کو عدالت میں پیش کریں۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد امیر بھٹی نے کہا تھا کہ تمام ایجینسیاں مل کر کام کریں اور عمران ریاض کو بازیاب کر کے 30 مئی تک عدالت میں پیش کریں، وزارت داخلہ کی جانب سے تحریری رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی، جس کے مطابق عمران ریاض وزارت داخلہ کے ماتحت کسی ایجنسی کے پاس نہیں ہیں۔
عدالت نے کہا تھا وزارت دفاع کی جانب سے عدالت میں کوئی پیش نہیں ہوا اور نہ ہی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی جبکہ پولیس نے مغوی کی بازیابی کے لیے 3 سے 4 دن کا مزید وقت مانگا ہے،تمام ایجینساں مغوی کی بازیابی کے لیے اقدامات کریں اور 30 مئی کو ہونے والی اگلی سماعت تک انہیں عدالت میں پیش کریں۔
19 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے اینکر پرسن عمران ریاض کی بازیابی سے متعلق کیس میں پولیس کوبیس مئی تک پیش رفت سامنے لانے کی ہدایت کی تھی، 11 مئی کو گرفتاری کے بعد عمران ریاض خان کے بارے میں معلومات نہیں ہیں، انہیں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد جلاؤ گھیراؤ اور کشیدگی کے دوران حراست میں لیا گیا تھا، ان کے علاوہ بھی چند صحافیوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔