عمران خان ہماری ریڈ لائن ہے کہنے والے انقلابی یوتھیے جب فوجی علاقوں میں گھسے تو سمجھے ۷۵ سالہ مقبوضہ ملک آزاد ہو گیا ہے۔ اب یہاں عوامی راج ہوگا۔ اور یوں وہ احمق جیت کا نشان بناتے ہوئے واپس اپنے گھروں کو چل دیے جیسے کوئی بڑا انقلابی معرکہ مار کر آئے ہوں۔
آج اس مس ایڈونچر کی بنیاد پر پی ٹی آئی کی تمام تر سینئر لیڈر شپ اور ۷ ہزار کے قریب مظاہرین مقبوضہ ریاست کی حراست میں ہیں۔ جیلوں میں ان کے ساتھ بدترین ریاستی تشدد کیا جا رہا ہے۔ مگر باقی پی ٹی آئی کے حامی کروڑہا نفوس پر مشتمل انقلابی عوام ابھی بھی اپنے گھروں میں بیٹھے یہ تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ احمقو! جب انقلاب لانے کا طریقہ آتا نہ ہو تو جلد بازی میں زیادہ انقلابی بننے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
اب بھگتو اس منظم مقبوضہ ریاست کو! الیکشن جیت کر اقتدار میں آنے کے خواب دیکھنے والے یوتھیے آج جیلوں میں اپنی تشریفیں لال کروا رہے ہیں۔ اور ان کے انقلابی پارٹی لیڈران کو بے سہارا چھوڑ کر سیاسی جلسوں کی پلاننگ میں مصروف ہیں۔
عوام نے الیکشن والے دن چھترول عاسم یزید اور اس کے ٹاؤٹس کی کی تھی لیکن جب بیغیرتی انتہا کو پہنچ جائے تو چھترول بھی تمغے لگتے ہیں چاہے بنڈ پر لگ رہے ہوں