عمران خان کے ٹیلی گراف کے آرٹیکل نے اسٹیبلشمنٹ کے حامیوں کی چیخیں نکلوا دیں ہیں ۔منیب فاروق، جاوید چوہدری، مزمل سہروردی اور سلیم بخاری کا سخت ردعمل
منیب فاروق کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بغیر لگی لپٹی کے سب کچھ کہہ دیا ہے اور انہوں نے فوجی قیادت پر ڈائریکٹ اٹیک کیا ہے،
جاوید چوہدری کا کہنا تھا کہ تحریک انساف کی قیادت ڈائریکٹ فوجی قیادت پر اٹیک کررہی ہے، یہاں تک کہ چئیرمین نیب جنرل نذیر بٹ کی فوجی وردی میں تصویر شئیر کررہی ہے
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ حقیقت ہے جو یہ نہیں سمجھتا وہ بیوقوف ہے، عمران خان کو پیچھے ہٹنا پڑے گا، جاوید چوہدری
سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ اگر میں ٹیلی گراف کا ایڈیٹر ہوتا تو یہ آرٹیکل کبھی نہ چھاپتا ، عمران خان نے فوجی قیادت پر بغیر ثبوت الزام لگائے، ایک شخص جیل میں ہے اور وہ یہ کہے کہ فوجی قیادت مجھے مراوانا چاہتی ہے اور یہ سب کچھ ہوا میں ہے۔اس قسم کی چیز کو چھاپنے سے پہلے 10 دفعہ سوچنا پڑے گا
اس پر صحافی نادر بلوچ نے طنز کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ 9 مئی اور دیگر معاملات کے حوالے سے کتنے شواہد دیکھ کر اسٹوری چھاپی یا آرٹکیکل چھاپا یا تبصرہ فشانی کی؟۔ اخبارات میں تو یہ لکھ کر جان چھڑوا لیتے ہیں کہ آرٹیکل لکھنے والے کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ پتہ نہیں یہ منافقت کیسے کرلیتے ہیں؟
رضوان غلزئی نے طنز کیاکہ یہی وجہ ہے کہ موصوف جس اخبار کے ایڈیٹر ہیں اسکی اب اتنی ہی کاپیاں چھپتی ہیں جو اشتہارات لینے کے لئے سرکاری دفاتر میں بھیجی جا سکیں۔
صحافی ثمر عباس نے کہا کہ اور اگر یہی آرٹیکل میاں نواز شریف نے لکھوایا ہوتا پھر؟؟؟