عمران خان کے بغیر انتخابات ، نگراں وزیراعظم کے بیان پر عوام کاشدید ردعمل

21twitetretretrettr.png

نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی جانب سے عمران خان کے بغیر انتخابات انعقاد سے متعلق بیان پر سوشل میڈیا صارفین پھٹ پڑے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے دورہ نیویارک کے دوران غیر ملکی خبررساں ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان اور ان کے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث اسیر ساتھیوں کے بغیر بھی منصفانہ انتخابات کا انعقاد ممکن ہے، فوج کا انتخابات سے کوئی تعلق نہیں،فوجی مداخلت کا شوشہ خوامخواہ چھوڑا جارہا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1705676055753732424
نگراں وزیراعظم کے اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین، پی ٹی آئی رہنماؤں اور صحافیوں کی بڑی تعداد نے شدید مذمت کی اور نگراں وزیراعظم کے بیان پر سخت ردعمل دیا۔

سینئر صحافی انوار لودھی نے وزیراعظم کے بیان کو احمقانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مقبول ترین لیڈ ر اور سیاسی جماعت کے بغیر کیسے منصفانہ انتخابات ہوسکتے ہیں، ایسے انتخابات کو کون تسلیم کرے گا؟

https://twitter.com/x/status/1705891872256733378
صحافی و اینکر پرسن ملیحہ ہاشمی نے کہا کہ عمران خان کے بغیر انتخابات کا فیصلہ الیکشن والے دن 23 کروڑ عوام کو کرنے دیا جائے، کوئی فرد واحد عوام کی رائے طے نہیں کرسکتا،جمہوریت کم از کم یہ نہیں کہتی،40 سالوں سے قابض جماعتوں کو مزید کتنے موقع دینے ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1705913330668355871
کامران واحد نے کہا کہ ملک میں پی ٹی آئی ووٹرز کی شرح 70 سے 75 فیصد ہے،پی ٹی آئی کے بغیر انتخابات ممکن ہی نہیں ہیں، یہ بیان صرف ووٹرز کو بدظن اور مایوس کرنے کیلئے ہے، تاکہ وہ اپنا ذہن بنالیں، ہم اس بیان کو جوتے کی نوک پر بھی نہیں رکھتے ۔

https://twitter.com/x/status/1705893240652886348
صحافی سید بخاری نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کےمطابق 80 فیصد مقبولیت رکھنے والی ملک کی سب سے بڑی جماعت کے لیڈر عمران خان کے بغیر بھی شفاف انتخابات ہوسکتے ہیں،20 فیصد حمایت والے، ڈگڈگی پر ناچنے والوں کو جتوا کر الیکشن شفاف ہوں گے؟ دنیا اتنی بھی اندھی نہیں ہے۔

https://twitter.com/x/status/1705894094336094636
افتخار نقوی نے کہا کہ نگراں وزیراعظم کا یہ بیان فقط تمام اشرافیہ کی خواہش کے عین مطابق ہوسکتا ہے لیکن جمہوریت اور جمہوری روایات کو ختم کرنے کا دبنگ اعلان بھی ہوسکتا ہے،کہ عوام جو چاہے کہتے رہیں ہوگا وہی جو مافیا چاہتا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1705945191469703619
ذولقرنین مہر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بغیر الیکشن ممکن نہیں ، اگر ایسا ہوتا تو فوج بہت پہلے پی ٹی آئی پر پابندی لگاکر انتخابات کروادیتی،پی ٹی آئی کے بغیر انتخابات کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے، آئی ایم ایف تک نے عمران خان کی منظوری کے بعد معاہدہ کیا۔

https://twitter.com/x/status/1705691239427739761
نور کاکڑ نے کہا کہ ایک بچہ بھی ایسا بیان نہیں د ے سکتا، مگر انوارالحق کاکڑ کی مجبوری ہے، ورنہ عمران خان کے بغیر الیکشن کی صورت میں مزید سیاسی عدم استحکام پیداہوگا۔

https://twitter.com/x/status/1705888100453691774
علی رضا نے نگراں وزیراعظم کے بیان کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئےکہا کہ یہ دھاندلی کی تیاری کا ثبوت ہے، اس بیان سے انوار الحق کاکڑ کی جانبداری طاہر ہوتی ہے۔

https://twitter.com/x/status/1705814494876750155
ایک صارف نے کہا کہ قانون کے مطابق ایسا ممکن نہیں ہے، کسی بھی جماعت پر پابندی صرف سپریم کورٹ لگاسکتی ہے اور سپریم کورٹ ایسا ہرگز نہیں کرے گی۔

https://twitter.com/x/status/1705679157521215593
صحافی سیف اعوان نے کہا کہ جیسے آج پی ٹی آئی والوں کو عمران خان کے بغیر ہونے والا انتخاب غیر آئینی لگ رہا ہے ویسے ہی نواز شریف کے بغیر 2018 کا انتخاب بھی غیر آئینی ہوگا، برداشت کریں ابھی تو آپ لوگوں کو بہت جھٹکےلگنے ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1705946327387918834
 
Pakistan ki tareekh dekhi jaye to resistance na insafi aur ta'asub ke khilaaf sirf bangali logon aur kuch had tak muhajireen ne ki thi. Is ke ilawa koi bhi sahi tariqe se muzahimat nahin ker paya.
Elections bilkul mumkin hen aur ho bhi jaayenge. Taqat ka mehvar aaj bhi ghair jamhoori quwattein hain aur un ka saath dene ke liye her daur mein inhein siasi parties aur siasat daan muyassar ho jaate hen.

Haqiqi tabdeeli jab hee mumkin he ke jab tamam siasi parties ek page per hon establishment ki siasat aur hakumat mein involvement per.

Jab bhi establishment kisi ek partt ko kuchal rehi hoti hai to baqi sab establishment ka sath deti hen.

60 ki dihai ke doosre hisse aur 70 71 mein establishment awami league ko kuchal rehi thi to baqi parties peoples party sameit establishment ke sath thin aur bhutto aur yahya ki hatdharmi ne bangladesh hum se elehda kerwa dia.

1977 mein bhutto aur peoples party kuchli gai aur baqi sab parties establishmnt ke sath thin.
1999 mein jang haare to uss ke baad noon league aur shareef khandan kuchla gaya aur baqi parties establishment ke sath thi. Imran khan ne bhi dictator ke karaye huye elections lere.

Aur 2022 aayaa , imran khan aur pti kuchli ja rahee he aur sab parties establishment ke sath hen.

Angrezon ka formula he divide and rule aur jab tak yeh divided rehenge boots rule kereinge
 

Dr Adam

President (40k+ posts)


نگرانو کُکّڑ! جا جا کے کسی لانس نائیک کے ساتھ بلوچستان کے کسی غار میں کھیرے کھا اور پھر..... لانس نائیک کو اپنے وظیفے کا پتا ہے
 

Citizen X

(50k+ posts) بابائے فورم
To phir election ka dhong racha ker is ghareeb qoum ke 20 se 25 arab barbad kerne ka kya faida.

Apas mein hi bandar bhaant ker lo

Waisay asal mein in ka dil to yehi kerta hai.
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم


نگرانو کُکّڑ! جا جا کے کسی لانس نائیک کے ساتھ بلوچستان کے کسی غار میں کھیرے کھا اور پھر..... لانس نائیک کو اپنے وظیفے کا پتا ہے
لیکن لانس نائک بھی تو تھری اور فور سٹار ہونا چاہئے جس نے اپنے محلے کے ۔۔۔سے ۔۔۔ مروا کے کھیرے کھانے کی پریکٹس ہو جیسے بچپن میں انہوں نے ساری عمر کھیرے کھا کھا کر اپنا جیب خرچ چلایا ہو پھر یہ دونوں وٹا سٹا کرکے ایک دوسرے کے تشریف بدل بھائی ہوتے
یعنی دن کو بھائی بھائی غار میں چارپائی
 

Back
Top