
عمران خان کو حکومت سے نکالنے کے لیے حکومتی اتحاد کا حصہ بننے والے سارے لوگ وزارتوں کی لالچ میں ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی ورہنما پاکستان پیپلزپارٹی راجہ پرویز اشرف کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس آج ہوا جس میں حکومتی اتحاد کے اہم رہنما وبلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے رکن قومی اسمبلی خالد حسین مگسی نے اپنے خطاب کے دوران حکومتی اتحادیوں کے خلاف تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ حکومتی اتحاد کا حصہ بنے وہ سب سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو اقتدار سے نکالنے کیلئے آئے تھے اور اب سب کے سب وزارتوں کی لالچ میں پڑے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرا ان سب اتحادیوں کے لیے مشورہ ہو گا کہ سارے استعفے دے دیں کیونکہ وزارتیں حاصل کرنا تو ان کا مقصد ہی نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم بھی موجودہ حکومت کے اتحادی ہیں، معاملات کو ان لوگوں سے بہتر چلا سکتے ہیں، یہ وزارتیں چھوڑ دیں ہم معاملات کو بہتر طریقے سے چلا کر دکھائیں گے۔ حکومتی اتحادی جب قومی اسمبلی میں آتے ہین نہیں تو معاملات کس طرح چل سکتے ہیں۔ رہنما بلوچستان عوامی پارٹی کا کہنا تھا کہ ہم وہی اتحادی ہیں جو موجودہ حکومت کو برسراقتدار لے کر آئے اب ہمیں موقع دیا جانا چاہیے۔
جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی مولانا اکبر چترالی نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وقفہ سوالات کو ختم کر دیں، سب سے بڑی کابینہ پر مشتمل اسمبلی خالی پڑی ہے، مجھے 74 وزراء میں سے صرف 4 ہی دکھا دیں۔ انہوں نے کہا کہ افسوس! میرے سوالوں کے جوابات نہیں آئے، ایسا کرنا چاہیے کہ وقفہ سوالات سال کے آخرمیں کر لیا جائے تاکہ تاکہ ایک ہی دفعہ سارے جواب مل جائیں۔
پاور ڈویژن کے حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات انتہائی اہم ہوتا ہے لیکن پاور ڈویژن کی طرف سے کسی بھی سوال کا جواب نہیں دیا گیا، اس پر رہنما پاکستان پیپلزپارٹی نوید قمر نے کہا کہ متعلقہ وزیر اسمبلی میں موجود ہیں، سپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ سولات تو بہت ہوتے ہیں جو جمع ہو جاتے ہیں ان کا تو جواب آیا نہیں، اگلی دفعہ ایسا نہ ہو، ہر سوال کا جواب ملنا چاہیے۔
لیگی رکن قومی اسمبلی شیخ روحیل اصغر کا کہنا تھا کہ لاہور، اسلام آباد جی ٹی روڈ انتہائی خستہ حال، حالت کو دیکھ کر ٹال ٹیکس ادا کرنے کو دل نہیں کرتا، اگر سڑکوں کی مرمت ہی نہیں ہونی تو پھر ٹال ٹیکس کس بات کا دیں۔
اجلاس کے دوران وزیرستان سے منتخب رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے کہا کہ کے پی کے میں دہشت گردی دوبارہ واپس آ رہی ہے اس صورتحال کو سکیورٹی اداروں کو صوبائی حکومت کو دیکھنا چاہیے، دہشت گردوں اور تحریک انصاف کے مابین اتحاد ثابت ہو رہا ہے کیونکہ دہشت گردی کے خلاف احتجاج پر تحریک انصاف کی طرف سے پابندی لگا دی گئی ہے، عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، دہشت گرد افغانستان والا فارمولا یہاں بھی استعمال کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے خطاب میں کہا کہ عمران خان نے خیبرپختونخوا میں پناہ لی ہوئی ہے اور صوبائی حکومت کے ہیلی کاپٹر کا بے دریغ استعمال کر رہے ہیں، صوبائی حکومت عمران خان کو اقتدار میں لانا چاہتے ہے چاہے اس کیلئے پائوں پڑنا پڑے یا ترلے کرنے پڑیں۔ آ
ڈیو لیکس نے حقیقی آزادی کی حقیقت کو بے نقاب کر کے رکھ دیا ہے، جلد عمران خان کا اصل بھیانک چہرہ عوام پر آشکار ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کی قربانیاں بے مثال ہیں، خیبرپختونخوا کی صورتحال پر ایوان میں بحث ہونی چاہیے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے مزید کہا کہ دہشت گردوں سے تحفظ کا اولین فرض صوبائی حکومت کا ہے، اس کے بعد کسی اور ایجنسی کا یا ڈیفنس فورسز کا زمہ بنتا ہے۔