jigrot
Minister (2k+ posts)
عمران خان کا نظریہ دراصل دو متضاد قوتوں کا ٹکراؤ ہے: حسینیت یعنی ظلم کے خلاف کھڑے ہونا اور یزیدیت یعنی پرانے اشرافیہ کا استحصالی نظام۔ پی ٹی آئی کی تحریک نے شروع ہی میں ملک میں شفافیت، احتساب اور عوامی حقوق کے لیے آواز بلند کی، مگر جیسے ہی یہ سوچ ساکھ پکڑنے لگی، وہی طاقتیں جنہیں اسٹبلشمنٹ کے نام سے جانا جاتا ہے، اتنی دیر میں متحرک ہو گئیں۔
اسٹبلشمنٹ نے میڈیا، عدالتوں اور بیوروکریسی کے ذریعے عمران خان کے حامیوں کو زیر کرنے کی حکمت عملی اپنائی۔
اگر پی ٹی آئی کو کچل کر آپ عمران خان کو نیچا دکھا دیں تو آپ نے درحقیقت حسینیت کو دبایا ہے اور یزیدیت کو مزید طاقت دی ہے۔ مگر یزیدیت کا اصل ڈر اس سے ہے کہ جب تک عوام کے دلوں میں ظلم کے خلاف حسینی جذبہ زندہ رہے گا، حق کا تصور مٹایا نہیں جا سکتا۔ اسی لیے اسٹبلشمنٹ نے اپنے پیادے بھرتی کیے تاکہ وہ اس طاقتور نظریے کو اندر سے کھوکھلا کر دیں، مگر عوام کی اللہ سے اُمید اور انصاف کی طلب کبھی ختم نہیں ہو سکتی۔
اسٹبلشمنٹ نے میڈیا، عدالتوں اور بیوروکریسی کے ذریعے عمران خان کے حامیوں کو زیر کرنے کی حکمت عملی اپنائی۔
اگر پی ٹی آئی کو کچل کر آپ عمران خان کو نیچا دکھا دیں تو آپ نے درحقیقت حسینیت کو دبایا ہے اور یزیدیت کو مزید طاقت دی ہے۔ مگر یزیدیت کا اصل ڈر اس سے ہے کہ جب تک عوام کے دلوں میں ظلم کے خلاف حسینی جذبہ زندہ رہے گا، حق کا تصور مٹایا نہیں جا سکتا۔ اسی لیے اسٹبلشمنٹ نے اپنے پیادے بھرتی کیے تاکہ وہ اس طاقتور نظریے کو اندر سے کھوکھلا کر دیں، مگر عوام کی اللہ سے اُمید اور انصاف کی طلب کبھی ختم نہیں ہو سکتی۔