عمران خان صاحب پر عید کی نماز پر پابندی نے انگریزوں کی یاد تازہ کردی۔
اسیر مالٹا شیخ اُل ہند حضرت مولانا محمود الحسن صاحب جد و جہد آزادی ہندوستان کے عظیم قائد تھے۔ ان کو تحریک ریشمی رومال پر ہندوستان پر قابض انگریز حکمرانوں نے 1916 میں جلا وطنی کی سزا دی اور بحیرہ روم میں جزیرہ مالٹا کے جیل میں قید کردیا۔
اسیر مالٹا شیخ اُل ہند حضرت مولانا محمود الحسن صاحب جد و جہد آزادی ہندوستان کے عظیم قائد تھے۔ ان کو تحریک ریشمی رومال پر ہندوستان پر قابض انگریز حکمرانوں نے 1916 میں جلا وطنی کی سزا دی اور بحیرہ روم میں جزیرہ مالٹا کے جیل میں قید کردیا۔
وہ چار سال قید میں رہے اور اس دوران عید کی نماز کی اجازت بھی نہی دی جاتی تھی۔ کیونکہ یہ جابر حکمران مسلمانان ہندوستان کی قیادت کا قلع قمع کرنا چاہتے تھے اس لیے انکی جذبہ حُب الوطنی کو کمزور کرنے کے مختلف حربوں میں سے ایک یہ بھی تھا کہ جُمع اور عید کی نماز پر بھی پابندی رکھی جائے۔
مولانا سید حسین احمد مدنی صاحب نے اپنی کتاب 'اسیر مالٹا' میں تحریر کیا ہے کہ اس پابندی کے باوجود شیخ ال ہند مولانا محمودالحسن صاحب نہا کر صاف کپڑے پہن کر تیار ہوکر بیٹھ جاتے اور انتظار کرتے۔ کسی نے پوچھا مولانا اجازت تو نہیں ملنی، پھر یہ اہتمام کیوں؟ تو مولانا نے فرمایا کہ اللہ کے حضور میں صادق اور سچا رہنا چاہتا ہوں کہ میں نے پوری تیاری کر لی، اب جابر اور ظالم جو میرے وطن پر بھی قابض ہیں، اجازت نہیں دیں تو اللہ ان سے نمٹے گا۔
دشمن انکا عظم کبھی بھی نہیں توڑ سکا اور بلاخر مولانا کوچار سال بعد 1920 میں رہا کرنا پڑا-
عمران خان کا جزبہ کیا ان اوچھے ہتھکنڈوں سے ٹوٹ سکتا ہے؟
مولانا سید حسین احمد مدنی صاحب نے اپنی کتاب 'اسیر مالٹا' میں تحریر کیا ہے کہ اس پابندی کے باوجود شیخ ال ہند مولانا محمودالحسن صاحب نہا کر صاف کپڑے پہن کر تیار ہوکر بیٹھ جاتے اور انتظار کرتے۔ کسی نے پوچھا مولانا اجازت تو نہیں ملنی، پھر یہ اہتمام کیوں؟ تو مولانا نے فرمایا کہ اللہ کے حضور میں صادق اور سچا رہنا چاہتا ہوں کہ میں نے پوری تیاری کر لی، اب جابر اور ظالم جو میرے وطن پر بھی قابض ہیں، اجازت نہیں دیں تو اللہ ان سے نمٹے گا۔
دشمن انکا عظم کبھی بھی نہیں توڑ سکا اور بلاخر مولانا کوچار سال بعد 1920 میں رہا کرنا پڑا-
عمران خان کا جزبہ کیا ان اوچھے ہتھکنڈوں سے ٹوٹ سکتا ہے؟