کراچی(ٹی وی رپورٹ)ن لیگ کے رہنما حنیف عباسی نے کہا ہے کہ عمران خان کیخلاف نااہلی کیس پاناما سے کہیں زیادہ مضبوط ہے، چیف جسٹس نے بارِثبوت عمران خان پر ڈال دیا ہے، جمائما خان کی طرف سے ابھی تک اس کیس میں کوئی سپورٹنگ دستاویز نہیں آئیں، وکلاء کی ہاؤسنگ سوسائٹی میں رکاوٹیں پیدا نہیں کرنی چاہئے تھیں۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔پروگرام میں پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر مرتضیٰ وہاب،سیکرٹری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آفتاب باجوہ اور ماہر قانون احمد اویس بھی شریک تھے
جبکہ ورلڈالیون کے دورہ پاکستا ن پر سابق آف اسپنر سعید اجمل اور سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر سے بھی گفتگو کی گئی۔مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ احتساب کا نعرہ لگانے والے عمران خان خوداحتسات سے بھاگ رہے ہیں، عمران خان کی غلط بیانیوں پر ان کیخلاف آرٹیکل 62/63کے تحت فیصلہ آسکتا ہے، شریف خاندان کا نیب کے سامنے پیش نہ ہونے کا فیصلہ غلط ہے،ان پر قانون کا اطلاق ہونا چاہئے۔آفتاب باجوہ نے کہا کہ اگر ثابت ہوجاتا ہے
عمران خان نے بیرون ملک سے آنے والے پیسے ظاہر نہیں کیے تو وہ نااہل ہوسکتے ہیں، شریف خاندان پاناما کیس کے دوران اتنا بدنام نہیں ہوا جتنا ریویو میں ہوگا،ن لیگ نے قوم کا پیسہ تو لوٹا ہی ہے وکیلوں کا بھی چھ ارب کھاگئے ہیں۔احمد اویس نے کہا کہ جس قانون کے تحت نواز شریف نااہل ہوئے اگر عمران خان بھی اسی کی زد میں آتے ہیں تو نااہلی کی تلوار ان پر بھی چل سکتی ہے۔سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے کہا کہ پاکستان میں عالمی کرکٹ کی بحالی کا سہرا عوام، پی سی بی، نجم سیٹھی اور جائلز کلارک کو جاتا ہے،
پی ایس ایل کا فائنل کروا کر پاکستان کو محفوظ ملک ثابت کردیا گیا تھا، پنجاب حکومت ، فوج اور سیکیورٹی فورسز کو بہترین انتظامات پر مبارکباد دیتا ہوں، تمام سابق کرکٹرز کو ورلڈ الیون کیخلاف میچ دیکھنے اسٹیڈیم جانا چاہئے۔سابق آف اسپنر سعید اجمل نے کہا کہ ملک میں عالمی کرکٹ کی بحالی میں آئی سی سی، پی سی بی، نجم سیٹھی، پنجاب حکومت اور فوج کا اہم کردار ہے۔حنیف ام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب تک کی عدالتی سماعت میں کہیں محسوس نہیں ہوا کہ عمران خان نااہل نہیں ہوں گے، عمران خان کیخلاف نااہلی کیس پاناما سے کہیں زیادہ مضبوط ہے،
عمران خان نے اس کیس میں خود چیزوں کو مانا ہے، چیف جسٹس نے بارِثبوت عمران خان پر ڈال دیا ہے، راشد خان کے خطوط پیش کرنے پر عدالت نے اس وقت کا پاسپورٹ مانگا جو آج تک جمع نہیں ہوا.انہوں نے سٹی بینک کا جو اکاؤنٹ دیا وہ ان کے انکم ٹیکس ریٹرن 2002-2003ء میں موجود نہیں ہے، جمائما خان کی طرف سے ابھی تک اس کیس میں کوئی سپورٹنگ دستاویز نہیں آئی ہے،
عمران خان نرالے بہانوں سے کیس کو طویل کرنا چاہتے ہیں، مگر عدالت نے انہیں جوابات جمع کروانے کیلئے چھبیس ستمبر تک کی مہلت دی ہے۔ حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل نعیم بخاری سے چند سوالات پوچھے ہیں، ایک عمران خان کے پاس ایک لاکھ چھبیس ہزار پاؤنڈ کہاں سے آئے۔
https://jang.com.pk/print/374536-todays-print
جبکہ ورلڈالیون کے دورہ پاکستا ن پر سابق آف اسپنر سعید اجمل اور سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر سے بھی گفتگو کی گئی۔مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ احتساب کا نعرہ لگانے والے عمران خان خوداحتسات سے بھاگ رہے ہیں، عمران خان کی غلط بیانیوں پر ان کیخلاف آرٹیکل 62/63کے تحت فیصلہ آسکتا ہے، شریف خاندان کا نیب کے سامنے پیش نہ ہونے کا فیصلہ غلط ہے،ان پر قانون کا اطلاق ہونا چاہئے۔آفتاب باجوہ نے کہا کہ اگر ثابت ہوجاتا ہے
عمران خان نے بیرون ملک سے آنے والے پیسے ظاہر نہیں کیے تو وہ نااہل ہوسکتے ہیں، شریف خاندان پاناما کیس کے دوران اتنا بدنام نہیں ہوا جتنا ریویو میں ہوگا،ن لیگ نے قوم کا پیسہ تو لوٹا ہی ہے وکیلوں کا بھی چھ ارب کھاگئے ہیں۔احمد اویس نے کہا کہ جس قانون کے تحت نواز شریف نااہل ہوئے اگر عمران خان بھی اسی کی زد میں آتے ہیں تو نااہلی کی تلوار ان پر بھی چل سکتی ہے۔سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے کہا کہ پاکستان میں عالمی کرکٹ کی بحالی کا سہرا عوام، پی سی بی، نجم سیٹھی اور جائلز کلارک کو جاتا ہے،
پی ایس ایل کا فائنل کروا کر پاکستان کو محفوظ ملک ثابت کردیا گیا تھا، پنجاب حکومت ، فوج اور سیکیورٹی فورسز کو بہترین انتظامات پر مبارکباد دیتا ہوں، تمام سابق کرکٹرز کو ورلڈ الیون کیخلاف میچ دیکھنے اسٹیڈیم جانا چاہئے۔سابق آف اسپنر سعید اجمل نے کہا کہ ملک میں عالمی کرکٹ کی بحالی میں آئی سی سی، پی سی بی، نجم سیٹھی، پنجاب حکومت اور فوج کا اہم کردار ہے۔حنیف ام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب تک کی عدالتی سماعت میں کہیں محسوس نہیں ہوا کہ عمران خان نااہل نہیں ہوں گے، عمران خان کیخلاف نااہلی کیس پاناما سے کہیں زیادہ مضبوط ہے،
عمران خان نے اس کیس میں خود چیزوں کو مانا ہے، چیف جسٹس نے بارِثبوت عمران خان پر ڈال دیا ہے، راشد خان کے خطوط پیش کرنے پر عدالت نے اس وقت کا پاسپورٹ مانگا جو آج تک جمع نہیں ہوا.انہوں نے سٹی بینک کا جو اکاؤنٹ دیا وہ ان کے انکم ٹیکس ریٹرن 2002-2003ء میں موجود نہیں ہے، جمائما خان کی طرف سے ابھی تک اس کیس میں کوئی سپورٹنگ دستاویز نہیں آئی ہے،
عمران خان نرالے بہانوں سے کیس کو طویل کرنا چاہتے ہیں، مگر عدالت نے انہیں جوابات جمع کروانے کیلئے چھبیس ستمبر تک کی مہلت دی ہے۔ حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل نعیم بخاری سے چند سوالات پوچھے ہیں، ایک عمران خان کے پاس ایک لاکھ چھبیس ہزار پاؤنڈ کہاں سے آئے۔
https://jang.com.pk/print/374536-todays-print