
اپنے ٹوئٹر پیغام میں عمران خان کا کہنا تھا کہ 18 مارچ کو اسلام آباد کے جیوڈیشل کمپلیکس میں بچھائے گئے اپنے قتل کے جال سے ربّ العزت کے کرم سے بحفاظت نکلنے کے بعد میں نے 22 مارچ کو یہ بیان ریکارڈ کروایا۔
انہون نے مزید کہا کہ میں نے نہایت اصرار سے اپنے کارکنان کو تلقین کی انہیں جتنا مرضی اشتعال دلوایا جائے، انہوں نے مکمل طور پر پرامن رہتے ہوئے ہی احتجاج کرنا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1658389870799212546
عمران خان نے مزید کہا کہ انشاءاللہ جب بھی ایک آزادانہ تحقیق ہوگی میں یہ ثابت کروں گا جلاؤ گھیراؤ کرنے والے بندوق برداروں کو بالکل اسی طرح پرامن مظاہرین کی صفوں میں داخل کیا گیا جیسے یہ اس موقع پر کرنے کی منصوبہ بندی کئے ہوئے تھے جس کا پردہ میں نے اس ویڈیو میں چاک کیا۔
عمران خان نے 22 مارچ کی اس ویڈیو میں بتایا تھا کہ آئی جی پنجاب اور آئی جی اسلام آباد نے ہینڈلرز کے کہنے پر دوسکواڈ بنائے ہیں جو اپنے لوگوں کو ہمارے اندر شامل کریں گے اور انہوں نے چارپانچ پولیس والے مارنے ہیں اورالزام ہم پر لگادینا ہے۔
عمران خان نے مزید بتایا کہ یہ ماڈل ٹاؤن جیسا واقعہ کریں گے اور لوگوں کو قتل کریں گے اور پھر میرے گھر آکر مرتضیٰ بھٹو ٹائپ مجھے قتل کریں گے۔
عمران خان نے اس وقت کارکنوں کو ہدایت کی تھی کہ پولیس والے آپکو اشتعال دلانے کی کوشش کریں گے لیکن آپ نے اشتعال میں نہیں آنا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/ikhasassga.jpg