
اسلام آباد: عمران خان حملہ کیس میں پولی گرافک ٹیسٹ کرایا گیا ہے جس میں ملزمان کے بیانات کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق عمران خان حملہ کیس میں جے آئی ٹی کی تحقیقات جاری ہے، مرکزی ملزم نوید اور اس کے دیگر دو ساتھیوں کا پولی گرافک ٹیسٹ کیا گیا۔
https://twitter.com/x/status/1603371797507735552
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پولی گرافک ٹیسٹ میں تینوں ملزمان اپنے پہلے بیان پر قائم رہے، پولی گرافک ٹیسٹ مشین نے تینوں ملزموں کے بیانات غیر تسلی بخش قرار دیے۔
تفتیشی ٹیم نے پولی گرافک ٹیسٹ کے بعد باقاعدہ میڈیکل بورڈ بنانے کی درخواست دائر کردی، میڈیکل بورڈ اور پولی گرافک ٹیسٹ کو تفتیش کا حصہ بنایا جائے گا۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید اور سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکے ہیں، علاوہ ازیں جے آئی ٹی سیکیورٹی گارڈز سمیت متعدد رہنماؤں کے بیانات قلمبند کرچکی ہے۔
پولی گراف ٹیسٹ کیا ہوتا ہے؟
پولی گراف، جسے عموماً جھوٹ پکڑنے کا ٹیسٹ بھی کہا جاتا ہے، ایک ایسا آلہ یا طریقہ کار ہے جو کئی جسمانی اشارے جیسے کہ بلڈ پریشر، نبض، سانس، اور جلد کی حرکت کی پیمائش ریکارڈ کرتا ہے۔
اس دوران ملزم سے کچھ سوالات پوچھے جاتے ہیں اور وہ ان کے جوابات دیتا ہے۔
پولی گراف کے استعمال کا یہ نظریہ ہے ہے کہ اگر ملزم جھوٹ بولتا ہے تو جسمانی ردعمل پیدا ہوتا ہے جو سچ بولنے والے لوگوں سے مختلف ہوسکتا ہے۔یہ ردعمل بلڈپریشر، نبض، سانس، دل کی حرکت اور دیگر عوامل پر مشتمل ہوتا ہ۔
بعض شاطر ملزمان پولی گراف مشین کو بھی دھوکہ دینے میں کامیاب ہوجاتے ہیں اور مشین انکا جھوٹ بھی سچ سمجھتی ہے، اس لئے اسے قانون میں ثانوی حیثیت حاصل ہیں
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/polygra.jpg