
وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے نومبر کو سیاسی طور پر اہم مہینہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مہینہ سیاسی طور پر فیصلہ کن ثابت ہوگا۔
خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے سیالکوٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا اور کہا کہ آئین نے آرمی چیف کی تعیناتی کا اختیار وزیراعظم کو دیا ہے، فوج وزارت دفاع کے ذریعے آرمی چیف کیلئے نام بھیجے گی، وزیراعظم کی صوابدید ہے کہ وہ جسے آرمی چیف تعینات کرنا چاہیں کرلیں۔
عمران خان کی جانب سے مشترکہ طور پر آرمی چیف کی تعیناتی کی پیشکش سے متعلق ردعمل دیتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان کے ذہن میں ہے کہ یہ سیاستدانوں کا حصہ ہے، سیاستدان آپس میں آرمی چیف کی تعیناتی کریں گے تو باقی کیا رہ جائے گا، عمران خان قومی اسمبلی کا رکن بھی نہیں ہے ، وہ کیسے مشورے دے سکتا ہے ، آرمی چیف کی تعیناتی کے سارے عمل میں اجنبی عمران خان کا کوئی کردار نہیں ہے۔
لانگ مارچ سے متعلق بات کرتے ہوئے ن لیگی رہنما نے کہا کہ عمران خان کے بیانات پر بھارت میں بھنگڑے ڈالے جارہے ہیں، عمران خان صاحب آپ کے پلے کچھ نہیں رہ گیا، اچھے دن آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں لیکن نوسر بازیوں سے اچھے دن نہیں آتے، عمران خان کئی ہفتوں سے اسٹیبلشمنٹ کو نشانہ بنارہے ہیں، انہوں نے بھارت کو موقع فراہم کیا ہے،یہ کس کے آلہ کار بنے ہوئےہیں؟ ان کےبیانات کا حوالہ دے کر انڈین میڈیا تین دن سے پراپیگنڈہ مہم چلارہا ہے، عمران خان بھارت کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔