
اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان اورسابق وزرا کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست دینے والے شہری کی درخواست مسترد کرتے ہوئے درخواستگزارپرایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان اورسابق وزرا کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست ناقابل سماعت قراردے کرمسترد کردی۔
عدالت نے درخواست گزارپرایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کردیا۔ عدالت نے مبینہ خط کی تحقیقات کرنے کی درخواست بھی خارج کردی جبکہ عمران خان اور سابق وزرا کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست بھی مسترد کر دی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ درخواست میں منتخب سابق وزیراعظم پر فرسودہ الزامات لگائے گئے۔ ہر شہری کی ذمہ داری ہے کہ نیشنل سکیورٹی کو سیاسی نہ بنایا جائے کیونکہ سفارتکاروں کی کلاسیفائیڈ رپورٹس کو سیاسی تنازعوں میں گھسیٹنا قومی مفاد کو کمزور کر سکتا ہے۔
درخواست میں فواد چودھری، شاہ محمود قریشی، قاسم سوری اور اسد مجید کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی درخواست بھی کی گئی تھی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ نے دوران سماعت درخواست گزار مولوی اقبال حیدر سے استفسارکیا کہ ریاست مضبوط ہے وہ خود دیکھ لے گی آپ اس معاملے کوکیوں سیاست زدہ کرنا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس نے منتخب وزیر اعظم عمران خان کا موازنہ جنرل مشرف سے کرنے سے روکتے ہوئے کہا کہ عمران خان ایک منتخب وزیر اعظم تھے ان کا موازنہ جنرل مشرف کے ساتھ نا کریں۔
درخواست گزارنے موقف اختیارکیا کہ 27مارچ کوعمران خان نے خط کے ذریعے دھمکی ملنے کا دعویٰ کیا۔ اگر7مارچ کو خط ملا تواس کی تحقیقات کراتے۔ پھر تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی تو وہ خاموش رہے۔ امریکا اورخارجہ تعلقات کا معاملہ ہے اس لئے اسے دیکھا جانا ضروری ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/imran-khan-ihc-ffn.jpg