
پی ڈی ایم کی موجودہ حکومت اور پی ٹی آئی کی سابق حکومت کے دوران اشیائے خورونوش کی قیمتوں کا موازنہ کیا جائے تو ان میں زمین اور آسمان جیسا فرق نظر آتا ہے۔
پی ٹی آئی کے دور حکومت میں قیمتیں موجودہ دور کی نسبت کچھ قابو میں نظر آتی ہیں مگر موجودہ حکومت قیمتوں کو قابو کرنے میں مکمل ناکام نظر آتی ہے۔
دونوں ادوار میں قیمتیں دیکھی جائیں تو آٹے کا 20 کلو آٹے کا تھیلا عمران دور میں 1100 کا جبکہ موجودہ حکومت نے اس کی قیمت 1295 تک پہنچا دی ہے۔

عمران خان کے دور میں باسمتی چاول 135، دال چنا 146 اور 150روپے فی کلو، دال مسور 205، دال ماش 265، دال مونگ 135، کالا چنا 145، سفید چنا 220، بیسن 155، دودھ 110 ، دہی 130، مٹن 1100 اور بیف 600 روپے فی کلو تھا۔

موجودہ دور حکومت سے موازنہ کیا جائے تو اب چاول 300، دال چنا 235 اور 250روپے فی کلو، دال مسور 255، دال ماش 410، دال مونگ 255، کالا چنا 235، سفید چنا 360، بیسن 255، دودھ 140 ، دہی 165، مٹن 1500 اور بیف 700 روپے فی کلو ہو چکا ہے۔

اس طرح قیمتوں میں بالترتیب 198، 167، 92، 102، 52، 147، 132، 122، 92، 84 ، 142 ، 102 ، 400 اور 100 روپے تک بڑھ چکی ہیں۔ قیمتوں میں اس بڑے فرق نے غریب کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔

عمران خان کے دور حکومت میں پٹرول 149 روپے لیٹرتھا لیکن آج قیمت 250 روپے لیٹر ہے اسی طرح شہباز شریف حکومت میں مرغی کی قیمت 500 سے 550 کے درمیان ہے۔صورتحال اس نہج پر پہنچ گئی ہے کہ عمران دور حکومت میں جو مرغی کی قیمت تھی اسی قیمت میں آج مرغی کا پوٹاکلیجی بک رہا ہے جبکہ مرغی کے پنجے اور گردنیں 180 روپے سے 200 روپے فی کلو کے درمیان ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/qieemahahss.jpg