
پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخوا کے صدر اور سابق وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور کی گرفتاری کے لئے پولیس نے ڈیرہ اسماعیل خان میں ان کے گھر پر چھاپا مارا لیکن وہ نہیں ملے، پولیس کے مطابق چھاپے میں گھر سے سیلاب ریلیف، کورونا ریلیف کا سامان، غلیلیں اور ڈنڈے برآمد ہوئے۔
پولیس کے مطابق علی امین گنڈا پور نے چند روز قبل نگراں وزیراعلیٰ کو خط لکھ کر الزامات لگائے تھے، سوشل میڈیا پر وائرل خط میں عوام کو نگراں وزیراعلیٰ کےخلاف اکسایا گیا، اسی خط پر کارروائی کی،علی امین گنڈاپور کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ پولیس ہمارا ذاتی سامان لے گئی ہے ، اس سامان کی رسیدیں موجود ہیں۔
اس سے پہلے خیبر پختونخوا میں رہنما پاکستان تحریک انصاف علی امین گنڈا پور کے خلاف چھان بین شروع کی تھی، نیب نے ڈپٹی کمشنر ڈی آئی خان کو مراسلہ ارسال کرکے ڈی سی سے علی آمین گنڈا پور کی پراپرٹی کی تفصیلات طلب کرلی تھیں،علی امین گنڈا پور کو پہلے بھی گرفتار کیا جاچکا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر علی امین گنڈاپور نے نگراں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد اعظم خان سے ملاقات کیلیے انہیں خط لکھ دیا تھا،خط کے ذریعے آپ سے ہنگامی ملاقات کی باضابط درخواست کرتا ہوں، پہلی بار صوبے میں پی ٹی آئی نے تنہا حکومت بنائی اور دو بار حکومت کی۔
’صوبائی اسمبلی تحلیل کے بعد نگراں حکومت کا کام 90 دن میں شفاف انتخابات کا انعقاد تھا۔ 191 دن گزرنے کے باوجود نگراں حکومت نے انتخابات کی تاریخ نہیں دی۔ کیا ابھی تک انتخابات کا انعقاد نہ ہونا آئین کی خلاف ورزی نہیں؟
پی ٹی آئی رہنما نے لکھا تھا کہ غیر آئینی و غیر قانونی نگراں حکومت پی ٹی آئی کو کچلنے کی مہم میں مصروف ہے، یاد رہے کہ بطور وزیر اعلیٰ آپ پی ٹی آئی اور اپوزیشن کے مشترکہ نامزد امیدوار ہیں،سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی نے آپ کے نام کی منظوری میں ایک لمحہ بھی نہیں لگایا، وہ آپ کو پشتون روایت میں معزز اور منصف آدمی سمجھتے ہیں، کیا آپ موجودہ اقدامات کو پشتون ثقافت اور اقدار میں جائز قرار دے سکتے ہیں؟