
نجی ٹی وی چینل ٹوئنٹی فور نیوز کے پروگرام میں اینکرپرسن و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے مابین کئی اہم معاملات طے ہو چکے ہیں ان کے پاس نمبر بھی پورے ہو گئے ہیں مگر حکومتی جماعت اور اتحادی ارکان جو ہاتھ ملانے کیلئے تیار ہیں وہ آئندہ انتخابات کیلئے ٹکٹ مانگتے ہیں۔
حامد میر نے دعویٰ کیا ہے کہ پیپلزپارٹی نے اس حوالے سے کہا ہے کہ اگر ہم ان لوگوں کو ٹکٹ دے دیں تو ہمارے اپنے لوگ کہاں جائیں گے جب کہ مسلم لیگ ن جنوبی پنجاب کے علاقوں میں سمجھوتہ کر کے ٹکٹیں دینے کیلئے تیار ہے مگر سنٹرل پنجاب میں ابھی مشکل ہے۔
سینئر تجزیہ کار نے یہ بھی کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے مابین فیصلہ ہو چکا ہے کہ عدم اعتماد کی صورت میں وزیراعظم پیپلزپارٹی سے ہوگا مگر اس پر بھی سابق صدر آصف زرداری نے کہا وہ اس حوالے سے پارٹی مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے اکیلے کچھ نہیں کہہ سکتے۔
پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر پنجاب اسمبلی سید حسن مرتضیٰ نے اسی پروگرام کے دوران کہا کہ وہ اب اس سارے لائحہ عمل کو بہت جلد منطقی انجام تک پہنچانا چاہتےہیں انہوں نے میزبان کے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم اتنی جلدی سب کرنا چاہتے ہیں کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا، ان کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ ان کے پاس بہت سی خبریں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا یہ مطلب ہے کہ 23 مارچ سے پہلے پہلے ہی بہت کچھ ہو جائے گا۔
ندیم ملک نے اپنے پروگرام میں دعویٰ کیا ہے کہ شہبازشریف کے نام پر پی ڈی ایم سے منظوری لیکر ایک نگراں حکومت بنے گی اور 2 سے 3 ماہ میں انتخابات کی طرف جایا جائے گا مگر یہ کہنا آسان ہے اسے کر کے دکھانا اتنا ہی مشکل ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ابھی اپنے پتے کھیلے گی کیونکہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ اپوزیشن تحریک عدم اعتماد لائے اور حکومت پلیٹ میں رکھ کر اقتدار پیش کر دے۔ حکومتی وزیر علی محمد خان نے کہا کہ اپوزیشن کے درمیان ہی عدم اعتماد ہے اور سب سے بڑھ کر عوام کو ان پر اعتماد نہیں ہے یہ کس طرح عدم اعتماد کی تحریک کو حکومت کے خلاف کامیاب بنائیں گے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/zr-and-sh-hmd.jpg