
گزشتہ دنوں عدت کیس میں بشریٰ بی بی اور عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے مفتی تقی عثمانی کے عدت میں نکاح کے حوالے سے شرعی فیصلے کا حوالہ دیا۔
جج افضل مجوکا کی عدالت میں دلائل دیتے ہوئے سلمان کرام راجہ نے کہا کہ اعلی عدلیہ کے فیصلے میں عدالت نے عورت پر کوئی ذمہ داری نہیں ڈالی تھی ، عدالت نے اس بنیاد پر مقدمہ ختم کر دیا تھا کہ 39 دن گزر چکے تھے ۔
سلمان اکرم راجہ نے انکشاف کیا کہ مفتی تقی عثمانی ، پیر کرم شاہ الازہری اور محمد رفیق تارڑ نے یہ فیصلہ لکھا تھا ، مفتی تقی عثمانی دیوبندی مکتبہ فکر کے اعلی پائے کے عالم ہیں جبکہ پیر کرم شاہ الازہری بریلوی مکتبہ فکر کے اعلی پائے کے عالم دین تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تیسرے ممبر رفیق تارڑ تھے جو بعد میں صدر بھی بنے ۔
بشریٰ بی بی کے وکیل نے سلمان اکرم راجہ نے راشدہ اختر کیس کا حوالہ دے دیا اور کہا کہ قرانی احکامات میں بھی نوے دن کا ذکر نہیں بلکہ تین ماہواریوں کے پیریڈ کی بات کی گئی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جب سے عدت کے نکاح کا ایشو کھڑا ہوا ہے مفتی تقی عثمانی نے ایک بار پھر اس پر کوئی بیان نہیں دیا جس پر تجزیہ کاروں اور سوشل میڈیا صارفین نے حیرانی کا اظہار کیا۔
عمران خان کے قانونی ٹیم کے رکن نعیم حیدر پنجوتھہ کا کہنا تھا کہ مفتی تقی عثمانی صاحب نے فیڈرل شریعت کورٹ کے جج کے طور پر فیصلہ دیا کہ 39 دن بعد ہونے والا نکاح شرعی طور پر درست قرار پائے گا۔ بینچ حضرت پیر کرم شاہ ، صدر محمد رفیق تارڑ بھی شامل تھے۔
https://twitter.com/x/status/1804471127084773856
انہوں نے مزید کہا کہ مفتی تقی عثمانی کو اس اہم شرعی مسئلے پر آج بھی بولنا چاہیے لیکن پتہ نہیں کیوں چپ ہیں کیا مجبوری ہے 2 فروری کو فیصلہ آیا آج 22 جون ہے مفتی تقی عثمانی کا کوئی بیان نہیں آیا
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/muftih11i1h121.jpg