عدالت نے آرڈیننس فیکٹری کامعاملہ33 برس بعد نمٹا دیا،متاثرین کو انصاف مل گیا

ordinanceaah.jpg

سپریم کورٹ نے آرڈیننس فیکٹری کی توسیع کے لیے سرکاری قیمت سے کم پر زمین کی خریداری کے لیے وفاقی حکومت، اور وزارت دفاع کی اپیلیں مسترد کردی ہیں۔

سپریم کورٹ نے آرڈیننس فیکٹری توسیعی منصوبے پر زمین کے تنازع سے متعلق کیس کا 33 سال بعد فیصلہ سنادیا ہے۔ عدالت نے کم قیمت پر زمین کی خریداری کے لئے وفاقی حکومت اور وزارت دفاع کی اپیلیں مسترد کردیں۔

سپریم کورٹ نے آرڈیننس فیکٹری منصوبے کے متاثرین کو زمین کی مارکیٹ ریٹ پر ادائیگی کا حکم دے دیا ہے۔ اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ عوامی منصوبے کے لیے کسی شہری سے مارکیٹ ریٹ پر زمین لینا اس کا بنیادی حق ہے، کسی منصوبے کے لیے شہریوں سے زبردستی سستی زمین لینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

سپریم کورٹ نے قررا دیا کہ عوامی منصوبے کےلیے شہریوں سے زمین لینے کےلیے گائیڈ لائنز ہونی چاہیئیں۔ عدالت عظمٰی نے حکم دیا کہ آرڈیننس فیکٹری توسیعی منصوبے کے لیے 29 ہزار کنال زمین 30 ہزار روپے فی کنال پر خریدی جائے۔

واضح رہے کہ آرڈیننس فیکٹری توسیعی منصوبے کےلیے 1990 میں ضلع اٹک کے تین دیہات کی زمین لی گئی تھیں۔
 

Back
Top