
خبر رساں ادارے انڈیپنڈنٹ اردو کے مطابق ڈسٹرکٹ کورٹ اسلام آباد میں منگل کو نوجوان جوڑا ہراسانی کیس7 کی سماعت کے دوران شریک ملزم محب بنگش نے بخشی خانے کے اندر پولیس کی جانب سے ہراساں کرنے کا الزام لگایا۔
ملزم نے کہا کہ اس سے پہلے ہونے والی سماعت پر جب مجھے بخشی خانہ لیجایا گیا تو مجھے کہا گیا کہ کوئی ملنے آیا ہے اور ساتھ والے کمرے میں لے گئے مگر وہاں تفتیشی افسر موجود تھا جو کہ مجھ سے سوال جواب کرنے لگا میں نے بتایا کہ میں تعلیم یافتہ ہوں اور روٹس سے پڑھا ہوا ہوں۔
ملزم کے مطابق پولیس افسر نے ایک فون الٹا کر کے رکھا ہوا تھا، جب کہ ایک پیچھے بیٹھا تھا، شاید ویڈیو بنا رہا تھا۔
محب بنگش نے بتایا کہ تفتیشی افسر نے مجھے دھمکایا کہ اقبال جرم کرو میں وہاں سے بھاگا تو انہوں نے مجھے پکڑ لیا۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے محب بنگش کے الزامات سے متعلق استفسار کیا تو تفتیشی نے کہا کہ میں جوڈیشل مجسٹریٹ سے تحریری اجازت لے کر بخشی خانہ گیا۔ محب بنگش کی وائس سیمپلنگ کے لیے ملا تھا۔
تفتیشی کے مطابق ملزم کی وائس کا فرانزک پہلے نہیں ہوا تھا، اب وائس سیمپلنگ کی ضرورت پڑی۔ تفتیشی افسر نے جوڈیشل مجسٹریٹ سے اجازت نامے کی دستاویز بھی عدالت کو فراہم کردی۔
عدالت نے مزید سماعت یکم فروری تک ملتوی کر دی اور حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر عثمان مرزا کے وکیل تفتیشی افسر پر جرح کریں گے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/usman1ii111.jpg