طورخم شاہراہ تجارت کیلئے 12 دنوں سے بند، قومی خزانے کو روزانہ کروڑوں کا نقص

kokikhelldklaks.png

پاک افغان بارڈر کے قریب واقع مرکزی طورخم ہائی وے بند ہونے کے باعث قومی خزانے کو روزانہ کی بنیاد پر تقریباً 54 کروڑ روپے کا نقصان ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

معروف ملکی جریدے ڈان نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت افغانستان سے اشیاء کی درآمد کے لیے سازگار سیزن چلا رہا ہے تاہم طورخم شاہراہ کے کوکی خیل قبیلے کی طرف سے جاری مظاہرے کی وجہ سے بند ہونے کے باعث کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔

طورخم شاہراہ پر موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ مرکزی شاہراہ کی بندش کے باعث افغانستان کے ساتھ تجارت مکمل طور پر رکی ہوئی ہے جس سے مقامی صنعتکار وتاجروں کو 25 لاکھ ڈالرز کے قریب روزانہ کی بنیاد پر نقصان پہنچ رہا ہے۔ دوسری طرف یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کوکی خیل قبیلے کے بے گھر خاندانوں کی ان کے گھروں کو واپسی اور مرکزی شاہراہ کے کھلنے کا تاحال کوئی امکان نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق یہ اعدادوشمار کسٹم حکام نے چند مہینے پہلے حاصل کیے تھے اور موجودہ تجارتی سیزن کے دوران دوطرفہ تجارت میں اضافے کے باعث روزانہ کی بنیاد پر پہنچنے والے نقصان میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ اگست اور ستمبر کوئلے، سوپ سٹون، تازہ پھل اور سبزیوں کی درآمد کیلئے مثالی ومنافع بخش مہینہ ہو تا جس سے کسٹم حکام کو ڈیوٹی کی مد میں بہت زیادہ رقم ملتی ہے۔

مقامی برآمد ودرآمد کنندگان عرصہ دراز سے افغانستان کے ساتھ رکاوٹوں سے پاک دوطرفہ تجارت کا مطالبہ کرتے آرہے ہیں جس میں سامان کلیئرنس کرتے وقت بہتر سہولیات فراہمی اور مال بردار گاڑیوں کی سرحد پار تیزی سے نقل وحمل کیلئے ٹریفک مسائل حل کرنے پر توجہ دینا شامل ہے۔

https://twitter.com/x/status/1829492605308264912
ایک افغان ڈرائیور نے بتایا کہ سڑک کی بندش کی وجہ سے مال بردار گاڑیاں کچھ دنوں سے یہیں کھڑی ہیں جس کی وجہ سے یہاں موجود زیادہ تر ڈرائیوروں کے پاس موجود پیسے ختم ہو چکے ہیں۔ مرکزی داہراہ کی 12 دنوں سے جاری بندش کے دوران ان کے پاس موجود تمام پیسے کھانے پینے وروزمرہ ضروریات کی اشیاء خریدنے پر خرچ ہو چکے ہیں۔

مال بردار گاڑیوں کے ڈرائیوروں اور معاونین کو تخریب کاری یا سامان چوری کے خوف سے سڑک رہنا پڑتا ہے تاہم مقامی رضاکار نوجوانوں کے گروپ جو کی طرف سے ان ڈرائیور کو مفت کھانے اور پینے کا پانی کی سہولت مل جاتی ہے۔ کوکی خیل قبیلے کے مظاہرین نے بگیاڑی چیک پوسٹ کے ساتھ موجود کچی سڑک سے پشاور ولنڈی کوتل کے درمیان چلنے والی چھوٹی گاڑیوں کو جانے کی اجازت دے رکھی ہے۔

https://twitter.com/x/status/1829497740557942978
مظاہرین کی طرف سے چھوٹی گاڑیوں کیلئے نرمی سے مقامی شہریوں کی نقل وحرکت میں آسانی پیدا ہوئی ہے اور روزمرہ استعمال کی ضروری اشیاء پہنچنے کی راہ ہموار ہوئی ہے۔

مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ آئی ڈی پیز کی فوری واپسی، سوات اور وزیرستان واپس بھیجے گئے خاندانوں کی طرح انہیں بھی مناسب معاوضہ دیا جائے، مطالبہ پورا ہونے تک شاہراہ بند رہے گی۔
 

Back
Top