امریکا نے ایک سازش کے تحت اقتدار طالبان کے حوالے کر دیا . ایک طرف افغان فوجوں کی فضائی مدد نہ کی گئی تو دوسری طرف زمین پر بھی طالبان کے حوالے جدید اسلح کر دیا . اگر افغان حکومت جاری رہتی تو امریکا کو اسے چلانے کے لیے ہر سال اربوں ڈالر کی امداد دینا پڑتی تھی . افغان فوج بھی امریکی امداد پر چلتی تھی . امریکا نے اپنی جان چھڑانے کے لیے طالبان کو مسلط کروا دیا اور ایسا پر امن ماحول میں ہوا تا کہ امریکا کو خانہ جنگی کا مورد الزام نہ ٹھہرایا جا سکے .
امریکی عزائم واضح ہیں آخر میں غنی کو روکا گیا کہ وہ انتقال اقتدار نہ کر سکے اور طالبان کو قابض تصور کیا جاۓ . اس کا مطلب صاف ہے امریکا سمیت بہت سے مغربی ممالک طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کریں گے .
ابھی تک تو امریکا افغانستان کی معیشت چلا رہا تھا اب اگر طالبان افغانستان کی معیشت چلائیں گے تو اس کی کیا حالت ہو گی یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں پچھلی دفعہ جب طالبان کو اقتدار ملا تھا تب ایک افغانی ہزاروں روپوں کے برابر آ گیا تھا . افغانستان کی معاشی تباہی تو بالکل سامنے ہے اس کے ساتھ ساتھ جو انتظامی ڈھانچہ بننا ہے اس پر بھی تھوڑا وقت درکار ہو گا . آنے والا وقت افغانوں کے لیے انتہائی مشکلات لاۓ گا