امریکی محکمہ خارجہ نے چئیرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد کے واشنگٹن دورے کے دوران ہونے والی اعلی سطحی مذاکرات کے بعد کشمیر تنازع پر ثالثی کا عندیہ دے دیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے جمعرات کو ہونے والی پریس بریفنگ میں کہا کہ "صدر ٹرمپ نسلوں پر محیط تنازعات حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں"۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ "ٹرمپ انتظامیہ اپنے دور میں کشمیر مسئلے کا حل نکال سکتی ہے"۔
https://twitter.com/x/status/1932580496539591012 پاکستانی وفد نے گزشتہ ہفتے امریکا کے انڈر سیکریٹری برائے سیاسی امور ایلیسن ہوکر سمیت اعلی امریکی اہلکاروں سے ملاقاتیں کی تھیں۔
ترجمان کے مطابق ان مذاکرات میں: پاک بھارت جنگ بندی پر امریکی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر بنانے پر تبادلہ خیال ہوا۔ انسداد دہشت گردی کے تعاون سمیت علاقائی سلامتی کے امور پر بات چیت ہوئی
بروس نے صدر ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ برس کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ "یہ باعث حیرت نہیں ہونا چاہیے کہ صدر ٹرمپ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کو مینج کرنے کی خواہش رکھتے ہیں"۔
تاہم، جب پاکستانی وفد کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف کارروائی کی کوئی یقین دہانی دیے جانے کے بارے میں پوچھا گیا تو امریکی ترجمان نے تفصیلات پر بات کرنے سے گریز کیا۔
سیاسی مبصرین کے مطابق یہ بیانات اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ: واشنگٹن خطے میں اپنا سفارتی کردار بڑھانا چاہتا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ اپنے دور میں ایک بڑی سفارتی کامیابی حاصل کرنے کی خواہش مند ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین تعلقات معمول پر لانے کی کوششیں تیز ہو سکتی ہیں
یہ واضح رہے کہ گزشتہ سال فروری میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں خودکش حملے کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ چلے آ رہے ہیں۔
Last edited by a moderator: