صدر ٹرمپ کشمیر جیسے معاملات پر ثالثی کرسکتے ہیں : امریکی محکمہ خارجہ

1749636364721.png

امریکی محکمہ خارجہ نے چئیرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد کے واشنگٹن دورے کے دوران ہونے والی اعلی سطحی مذاکرات کے بعد کشمیر تنازع پر ثالثی کا عندیہ دے دیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے جمعرات کو ہونے والی پریس بریفنگ میں کہا کہ "صدر ٹرمپ نسلوں پر محیط تنازعات حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں"۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ "ٹرمپ انتظامیہ اپنے دور میں کشمیر مسئلے کا حل نکال سکتی ہے"۔

https://twitter.com/x/status/1932580496539591012 پاکستانی وفد نے گزشتہ ہفتے امریکا کے انڈر سیکریٹری برائے سیاسی امور ایلیسن ہوکر سمیت اعلی امریکی اہلکاروں سے ملاقاتیں کی تھیں۔

ترجمان کے مطابق ان مذاکرات میں: پاک بھارت جنگ بندی پر امریکی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر بنانے پر تبادلہ خیال ہوا۔ انسداد دہشت گردی کے تعاون سمیت علاقائی سلامتی کے امور پر بات چیت ہوئی

بروس نے صدر ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ برس کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ "یہ باعث حیرت نہیں ہونا چاہیے کہ صدر ٹرمپ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کو مینج کرنے کی خواہش رکھتے ہیں"۔

تاہم، جب پاکستانی وفد کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف کارروائی کی کوئی یقین دہانی دیے جانے کے بارے میں پوچھا گیا تو امریکی ترجمان نے تفصیلات پر بات کرنے سے گریز کیا۔

سیاسی مبصرین کے مطابق یہ بیانات اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ: واشنگٹن خطے میں اپنا سفارتی کردار بڑھانا چاہتا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ اپنے دور میں ایک بڑی سفارتی کامیابی حاصل کرنے کی خواہش مند ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین تعلقات معمول پر لانے کی کوششیں تیز ہو سکتی ہیں

یہ واضح رہے کہ گزشتہ سال فروری میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں خودکش حملے کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ چلے آ رہے ہیں۔
 
Last edited by a moderator:

Husain.JP

Politcal Worker (100+ posts)
View attachment 9471
امریکی محکمہ خارجہ نے چئیرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد کے واشنگٹن دورے کے دوران ہونے والی اعلی سطحی مذاکرات کے بعد کشمیر تنازع پر ثالثی کا عندیہ دے دیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے جمعرات کو ہونے والی پریس بریفنگ میں کہا کہ "صدر ٹرمپ نسلوں پر محیط تنازعات حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں"۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ "ٹرمپ انتظامیہ اپنے دور میں کشمیر مسئلے کا حل نکال سکتی ہے"۔

پاکستانی وفد نے گزشتہ ہفتے امریکا کے انڈر سیکریٹری برائے سیاسی امور ایلیسن ہوکر سمیت اعلی امریکی اہلکاروں سے ملاقاتیں کی تھیں۔

ترجمان کے مطابق ان مذاکرات میں: پاک بھارت جنگ بندی پر امریکی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر بنانے پر تبادلہ خیال ہوا۔ انسداد دہشت گردی کے تعاون سمیت علاقائی سلامتی کے امور پر بات چیت ہوئی

بروس نے صدر ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ برس کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ "یہ باعث حیرت نہیں ہونا چاہیے کہ صدر ٹرمپ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کو مینج کرنے کی خواہش رکھتے ہیں"۔

تاہم، جب پاکستانی وفد کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف کارروائی کی کوئی یقین دہانی دیے جانے کے بارے میں پوچھا گیا تو امریکی ترجمان نے تفصیلات پر بات کرنے سے گریز کیا۔

سیاسی مبصرین کے مطابق یہ بیانات اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ: واشنگٹن خطے میں اپنا سفارتی کردار بڑھانا چاہتا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ اپنے دور میں ایک بڑی سفارتی کامیابی حاصل کرنے کی خواہش مند ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین تعلقات معمول پر لانے کی کوششیں تیز ہو سکتی ہیں

یہ واضح رہے کہ گزشتہ سال فروری میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں خودکش حملے کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ چلے آ رہے ہیں۔
کشمیر کا مسلہ اول تو حل نہیں ہوگا ، اگر ہو بھی گیا تو ہماری فوجی اسٹبلشمنٹ کے پاس بیچنے کے لئے کوئی چورن ہی نہیں رہے گا

 

Respect

Chief Minister (5k+ posts)
I think these statements are there too upset India. Even if serious India will 99.9999 per cent not agree.

its like saying US saying we will mediate on Bulichstan. Will Pakistan agree?
 

Respect

Chief Minister (5k+ posts)
I think these statements are there too upset India. Even if serious India will 99.9999 per cent not agree.

its like saying US saying we will mediate on Bulichstan. Will Pakistan agree?
 

RajaRawal111

Prime Minister (20k+ posts)
کشمیر کا مسلہ اول تو حل نہیں ہوگا ، اگر ہو بھی گیا تو ہماری فوجی اسٹبلشمنٹ کے پاس بیچنے کے لئے کوئی چورن ہی نہیں رہے گا
یار جپانی اس بکری کے منہ والی نے عمران خان کے متعلق سوال کرنے پر جلیل آفریدی کو ٹکر کڈ ماری تھی
وہ کہاں ہے آج کل بیچارہ ؟
 

Back
Top