صدارتی آرڈیننس: آزاد کشمیر میں مظاہرین نے اسلام آباد مارچ کی دھمکی دیدی

PgxM4867Sc.jpg



آزاد کشمیر میں صدارتی آرڈیننس کے معاملے میں مذاکرات تعطل کا شکار ہوگئے ہیں جس کے بعد مظاہرین نے اسلام آباد مارچ کی دھمکی دیدی ہے۔

آزاد جموں و کشمیر: شہری تنظیموں کا اتحاد، جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (جے کے جے اے اے سی)، نے حکومت کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کے بعد ہفتہ کے روز علاقے کے داخلی راستوں کی طرف لانگ مارچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق، متنازعہ صدارتی آرڈیننس کی منسوخی کے لیے شہری تنظیموں کی جانب سے کیے گئے دعوا پر جمعہ کو مکمل شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال نے آزاد کشمیر کو مفلوج کر دیا۔

مظفر آباد میں جے کے جے اے اے سی کی کور کمیٹی کے ساتھ رات گئے ابتدائی مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہ ہونے پر مظاہرین نے ہڑتال جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ جمعہ کو پورے خطے میں جزوی اور پرامن ہڑتال کی گئی، جس کے دوران سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی تعداد نہ ہونے کے برابر رہی اور کاروباری سرگرمیاں بھی بند رہیں۔

جمعہ کی نماز کے بعد، جے کے جے اے اے سی کے رہنما شوکت نواز میر نے مظفر آباد کے اپر اڈہ کے لال چوک پر سینکڑوں افراد سے خطاب کے دوران کہا کہ اگر حکومت کی جانب سے مذاکرات میں پیش رفت نہ ہوئی تو وہ خطے کے داخلی راستوں کی طرف لانگ مارچ کریں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ مظفر آباد ڈویژن سے مارچ خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ کی سرحد سے متصل برار کوٹ تک جائے گا، جب کہ پونچھ ڈویژن میں ٹین ڈھل کوٹ اور آزاد پتن کی طرف بھی مارچ کیا جائے گا۔

شوکت میر نے تاجروں کو ہفتہ کی صبح 11 بجے تک اپنی دکانیں کھولنے کی اجازت دی، تاکہ رہائشی ضروری خریداری کر سکیں۔ انہوں نے حکومت پر حراست میں لیے گئے کارکنوں کو رہا نہ کرنے اور 'کالا قانون' کی منسوخی کے لیے دباؤ ڈالنے کا الزام عائد کیا۔

آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اطلاعات پیر مظہر سعید نے جے کے جے اے اے سی کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے ان کے مطالبات کو غیر لچکدار قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے زیر حراست افراد کی رہائی کے لیے طریقہ کار کی تجویز پیش کی ہے اور ایک وسیع مشاورتی کمیٹی کے ذریعے متنازعہ صدارتی آرڈیننس پر خدشات دور کرنے کی کوشش کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات پر رضامندی ایک بات ہے، لیکن اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹنے سے انکار کرنا دوسری بات ہے۔ بعد ازاں، وزیر اطلاعات نے کابینہ کے دو ساتھیوں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ مذاکرات کے پہلے سیشن کی ناکامی کا مطلب یہ نہیں کہ بات چیت بند ہو گئی ہے۔

یاد رہے کہ آزاد جموں و کشمیر میں حالیہ صدارتی آرڈیننس کے تحت احتجاج یا جلسے کے لیے ایک ہفتہ پہلے ڈپٹی کمشنر سے اجازت لینا ضروری قرار دیا گیا تھا اور غیر رجسٹرڈ جماعتوں کے احتجاج پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ اس آرڈیننس کے خلاف عدالتی کارروائیاں بھی جاری ہیں، جس کے نتیجے میں عوامی ایکشن کمیٹی نے آرڈیننس کی منسوخی تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔​
 
Last edited:

انقلاب

Chief Minister (5k+ posts)
کشمیری اپنی حفاظت کے لیے اسلحہ ساتھ لے کر آئیں۔ آپ کو سامنا ایک عیار اور مکار دشمن سے ہے جس نے ساری جنگیں اپنے لوگوں کے خلاف ہی جیتی ہیں
 

exitonce

Prime Minister (20k+ posts)
کشمیری اپنی حفاظت کے لیے اسلحہ ساتھ لے کر آئیں۔ آپ کو سامنا ایک عیار اور مکار دشمن سے ہے جس نے ساری جنگیں اپنے لوگوں کے خلاف ہی جیتی ہیں
Generallown key hawa kuyun nikal rahay ho bhai?
 

Back
Top