
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کے دورِ حکومت میں بجلی کے نرخوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے، جہاں صرف ڈھائی سال میں فی یونٹ ٹیرف میں مجموعی طور پر 25 روپے 76 پیسے کا اضافہ ہوا۔
تفصیلات کے مطابق، شہباز شریف کی حکومت کے دوران بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی تفصیلات سامنے آئی ہیں، جو پاکستانی تاریخ میں کسی بھی حکومت کے تحت سب سے زیادہ ہیں۔
شہباز شریف کے ڈھائی سالہ دورِ حکومت میں بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 22 روپے 53 پیسے فی یونٹ کا اضافہ کیا گیا، جبکہ صارفین پر فی یونٹ 3 روپے 23 پیسے کا مستقل سرچارج بھی عائد کیا گیا۔ اس طرح، مجموعی طور پر بجلی کے نرخ میں 25 روپے 76 پیسے کا اضافہ ہوا۔
جولائی تا اکتوبر 2022 کے دوران بجلی کے فی یونٹ بنیادی ٹیرف میں 7 روپے 91 پیسے کا اضافہ ہوا، جبکہ جولائی 2023 میں فی یونٹ 7 روپے 50 پیسے مزید بڑھائے گئے۔ اسی ماہ 3 روپے 23 پیسے کا مستقل سرچارج بھی لاگو کیا گیا۔
جولائی 2024 میں بجلی کے بنیادی ٹیرف میں مزید 7 روپے 12 پیسے کا اضافہ کیا گیا۔ اس دوران کابینہ کی منظوری سے بجلی کے نرخوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ صارفین کو سہ ماہی اور ماہانہ ایڈجسٹمنٹس کی صورت میں اضافی بوجھ بھی برداشت کرنا پڑا۔
شہباز شریف کے دور میں بجلی صارفین پر ڈھائی سال کے دوران 2 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافی بوجھ ڈالا گیا۔ یہ اضافہ نہ صرف بنیادی ٹیرف اور سرچارج کی صورت میں ہوا بلکہ ایڈجسٹمنٹس اور ٹیکسوں کی شکل میں بھی عوام کو متاثر کیا۔
تاریخی اضافے کے بعد، موجودہ حکومت بجلی کے نرخوں میں کمی کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق، شہباز شریف کی حکومت کے دوران بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی تفصیلات سامنے آئی ہیں، جو پاکستانی تاریخ میں کسی بھی حکومت کے تحت سب سے زیادہ ہیں۔
شہباز شریف کے ڈھائی سالہ دورِ حکومت میں بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 22 روپے 53 پیسے فی یونٹ کا اضافہ کیا گیا، جبکہ صارفین پر فی یونٹ 3 روپے 23 پیسے کا مستقل سرچارج بھی عائد کیا گیا۔ اس طرح، مجموعی طور پر بجلی کے نرخ میں 25 روپے 76 پیسے کا اضافہ ہوا۔
جولائی تا اکتوبر 2022 کے دوران بجلی کے فی یونٹ بنیادی ٹیرف میں 7 روپے 91 پیسے کا اضافہ ہوا، جبکہ جولائی 2023 میں فی یونٹ 7 روپے 50 پیسے مزید بڑھائے گئے۔ اسی ماہ 3 روپے 23 پیسے کا مستقل سرچارج بھی لاگو کیا گیا۔
جولائی 2024 میں بجلی کے بنیادی ٹیرف میں مزید 7 روپے 12 پیسے کا اضافہ کیا گیا۔ اس دوران کابینہ کی منظوری سے بجلی کے نرخوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ صارفین کو سہ ماہی اور ماہانہ ایڈجسٹمنٹس کی صورت میں اضافی بوجھ بھی برداشت کرنا پڑا۔
شہباز شریف کے دور میں بجلی صارفین پر ڈھائی سال کے دوران 2 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافی بوجھ ڈالا گیا۔ یہ اضافہ نہ صرف بنیادی ٹیرف اور سرچارج کی صورت میں ہوا بلکہ ایڈجسٹمنٹس اور ٹیکسوں کی شکل میں بھی عوام کو متاثر کیا۔
تاریخی اضافے کے بعد، موجودہ حکومت بجلی کے نرخوں میں کمی کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
- آئی پی پیز کے معاہدے: حکومت نے آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں میں تبدیلی یا خاتمے کا عندیہ دیا ہے تاکہ اس سے حاصل ہونے والا فائدہ عوام تک پہنچایا جا سکے۔
- ٹیکسوں کا جائزہ: بجلی بلوں کے ذریعے وصول کیے جانے والے ٹیکسوں پر بھی نظرثانی کی جا رہی ہے تاکہ صارفین کو ریلیف فراہم کیا جا سکے
بجلی کے نرخوں میں بے پناہ اضافے نے عام شہریوں کے بجٹ کو بری طرح متاثر کیا ہے، اور عوام حکومت سے فوری ریلیف کے منتظر ہیں۔ تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی کے نرخوں میں مستقل بہتری کے لیے وسیع پیمانے پر اصلاحات کی ضرورت ہوگی۔
- Featured Thumbs
- https://i.imghippo.com/files/TLc1362tHQ.jpg