کیا واقعی برطانیہ کی این سی اے نے شہبازشریف فیملی کو منی لانڈرنگ کے الزامات سے بری کردیا؟ این سی اے کا تحریری آرڈر منظرعام پر
گزشتہ روز نجی چینل جیو اور دنیا نیوز کی جانب سے دعویٰ کیا کہ برطانیہ انٹی کرائم ایجنسی نیشنل کرائم ایجنسی نے انہیں منی لانڈرنگ الزامات سے بری کردیا ہے۔
نجی چینلز کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے سلیمان شہباز کے خلاف برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کے ذریعے اعلیٰ سطح کی تحقیقات کے بعد این سی اے نے ان کے بینک اکاؤنٹس کو غیر منجمد کردیا ہے۔
اس خبر پر شریف خاندان نے خوشی کا اظہار کیا اور شہبازشریف نے اظہار تشکر کیا ، ن لیگی رہنماؤں نے اس فیصلے پر جشن منایا لیکن بیرسٹر شہزاداکبر نے ان دعوؤں کو غلط قرار دیدیا
بیرسٹر شہزاداکبر نے ردعمل دیا کہ برطانیہ کے NCA نے خود سلیمان شہباز کی مشکوک ٹرانزیکشن کی رقم کو منجمد کیا۔ بعد میں اس کی منجمدی ختم کر دی۔ نہ کوئی مقدمہ تھا نہ کوئی پاکستان کی شکایت نہ کوئی کیس چل رہا تھا۔اب خود کو بری قرار دے کر دھمالیں ڈال رہے ہیں کوئی یہ بھی پوچھے اثاثے منجمد کیوں ہوے
آج این سی اے کے تحریری آرڈر نے شریف خاندان اور نجی چینلز کے دعوے کو غلط قرار دیدیا۔ فیصلے میں شہباز شریف کا نام اور بریت کا کوئی ذکر نہیں جبکہ سلیمان شہباز کے 2 اکاؤنٹس کی بحالی کا ذکر ہے۔
آرڈر کے مطابق سلیمان شہباز کے اکاؤنٹ منجمد کی تاریخ ستمبر 2021 تک سلیمان شہباز کی رضامندی سے بڑھائی گئی جبکہ فیصلہ یہ نہیں کہتا کہ شریف فیملی منی لانڈرنگ کے الزامات سے بری ہے۔
معاون خصوصی شہزاداکبر نے این سی اے کے آرڈر کو شئیر کیا ۔ شہزاداکبر کا کہنا تھا کہ شہبازشریف کے یہ حربے کام نہیں کریں گے، انہیں عدالت میں جواب دینا ہوگا۔
شہزاداکبر کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو چاہیے کہ کسی اچھے وکیل سے یہ کورٹ آڈر کا ترجمہ کروا لیں کیونکہ ان کے سستے ترجمانوں نے تو چاچو کو ماموں بنا دیا یہ بتا کر کہ وہ منی لانڈرنگ میں بری ہوگے! ماموں آڈر تو سلیمان کا ہے آپکا تو نام ہی نہیں ویسے آپکا مقدمہ لاہور میں ہے اور اگلے ہفتے پیشی ہے بھولنا مت!