
2018 میں قومی اسمبلی کے حلقہ 246 سے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے رکن عبدالشکور شاد نے 8 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنے استعفے کی منظوری کو چیلنج کیا تھا۔
9 ستمبر کو شکور شاد کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ یہ تو پی ٹی آئی کے سارے استعفے ہی مشکوک ہو گئے ہیں۔ عدالت نے این اے 246 کی نشست خالی قرار دینے کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔
یہی نہیں عدالت نے پی ٹی آئی رکن عبدالشکور شاد کو اسمبلی کارروائی میں شامل ہونے کی ہدایت کر دی۔ تاہم سوشل میڈیا پر یہ خبر گردش کر رہی تھی کہ شکور شاد کے علاوہ باقی دس ارکان کے استعفوں کا نوٹیفکیشن بھی معطل کردیا گیا ہے۔
اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ نے واضح کیا ہے کہ تحریک انصاف کے صرف ایک رکن قومی اسمبلی عبدالشکور شاد کے استعفے کی منظوری کا نوٹیفکیشن معطل کیا گیا ہے اس کا اطلاق باقی دس ایم این ایز پر نہیں ہوگا۔
عدالت کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کی عدالت عالیہ نے پی ٹی آئی ایم این اے عبد الشکور شاد کی استعفا منظوری کے خلاف درخواست پر صرف عبد الشکور شاد کی حد تک الیکشن کمیشن کا نوٹیفیکیشن معطل ہے۔ پہلے آرڈر کی وضاحت میں کہا ہے کہ نوٹیفکیشن بھی ایک ممبر کی حد تک معطل ہے۔
یاد رہے کہ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے عبد الشکور شاد کی درخواست پر سماعت کی تھی، جس میں شکور شاد کے وکیل نے مؤقف پیش کیا کہ الیکشن کمیشن نے 11 ممبران کا اکٹھا نوٹیفکیشن کیا تھا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اکٹھا ہے لیکن صرف ایک ممبر کی حد تک نوٹیفکشن معطل ہے۔
اس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی مزید سماعت غیرمعینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی۔