پچھلے بیس سال سے بھکاری خان نے یہ بول بول کر پورے پاکستان کے کان پکا دیئے کہ میں نے شوکت خانم ہسپتال بنایا، میں نے شوکت خانم ہسپتال بنایا۔ اب بھی ہر تقریر میں وہ یہ راگ الاپنا نہیں بھولتا۔ اس نے اپنی پوری سیاست ہی اسی ایک "کارنامے" پر کھڑی کی۔۔ پاکستان کی عوام کی اکثریت بھی یہی سمجھتی رہی کہ شوکت خانم ہسپتال اس بھکاری نے ہی بنایا ہے، مگر سچ تو آخر ایک نہ ایک دن سامنے آکر ہی رہتا ہے۔ بھکاری خان نے خود ہی بتادیا کہ شوکت خانم ہسپتال دراصل اس نے نہیں بلکہ نواز شریف نے بنایا۔ اگر یقین نہیں آتا تو نیچے ویڈیو دیکھ لیں۔ جس میں بھکاری خان بتا رہا ہے کہ شوکت خانم ہسپتال بنانے کیلئے اس وقت ستر کروڑ روپے چاہئے تھے، جن میں سے پچاس کروڑ روپے نواز شریف نے دے دیئے۔ شوکت خانم ہسپتال کے لئے زمین بھی نواز شریف نے دے دی۔ پیچھے جو چند کروڑ بچے وہ ضرور بھکاری خان نے بھیک مانگ مانگ کر اکھٹے کئے، اس کا کریڈٹ بھکاری خان کو ضرور جاتا ہے۔
ایک دلچسپ بات ویڈیو میں ملاحظہ کیجئے کہ بھکاری خان بڑا اکڑ اکڑ کر کہہ رہا ہے کہ میں جی شوکت خانم ہسپتال کا سب سے بڑا ڈونر ہوں، جب سوال پوچھا گیا کہ آپ نے کتنے پیسے دیئے ہیں، تو فرمایا ڈیڑھ کروڑ روپیہ۔۔۔ کرلو گل۔۔ ڈیڑھ کروڑ دے کر بھکاری خان اتنا اترا ہے دوسری طرف نواز شریف نے پچاس کروڑ روپے دیئے، زمین دی، مگر آج تک اس نے اس کا ذکر تک نہیں کیا۔ یہ ہوتا ہے اعلیٰ ظرف انسان۔ اگر نوازشریف چاہتا تو سیاست میں اس چیز کا استعمال کرکے عمران خان کے اس دعوے کا بھرکس نکال سکتا تھا کہ اس نے شوکت خانم ہسپتال بنایا، مگر نواز شریف نے ایسا نہیں کیا۔ نواز شریف فیملی شریف میڈیکل سٹی بھی چلا رہی ہے اپنے خرچے پر، مگر کبھی اس کا سیاست میں ذکر تک نہیں کیا۔ ایک یہ بھکاری خان ہے اس کی چھوٹی ذہنیت دیکھ لو کہ اپنے چند ٹکے ہسپتال میں ڈال کر ہر روز قریباً پچاس بار اس بات کا ذکر کرتا ہے کہ اس نے شوکت خانم ہسپتال بنایا۔
اگر بھکاری خان میں ذرا بھی ظرف ہوتا تو نوازشریف کے اتنے بڑے احسان کے بعد اس کینسر ہسپتال کا نام اپنی والدہ کے نام پر نہیں بلکہ نوازشریف کی والدہ کے نام پر رکھتا۔۔
ایک دلچسپ بات ویڈیو میں ملاحظہ کیجئے کہ بھکاری خان بڑا اکڑ اکڑ کر کہہ رہا ہے کہ میں جی شوکت خانم ہسپتال کا سب سے بڑا ڈونر ہوں، جب سوال پوچھا گیا کہ آپ نے کتنے پیسے دیئے ہیں، تو فرمایا ڈیڑھ کروڑ روپیہ۔۔۔ کرلو گل۔۔ ڈیڑھ کروڑ دے کر بھکاری خان اتنا اترا ہے دوسری طرف نواز شریف نے پچاس کروڑ روپے دیئے، زمین دی، مگر آج تک اس نے اس کا ذکر تک نہیں کیا۔ یہ ہوتا ہے اعلیٰ ظرف انسان۔ اگر نوازشریف چاہتا تو سیاست میں اس چیز کا استعمال کرکے عمران خان کے اس دعوے کا بھرکس نکال سکتا تھا کہ اس نے شوکت خانم ہسپتال بنایا، مگر نواز شریف نے ایسا نہیں کیا۔ نواز شریف فیملی شریف میڈیکل سٹی بھی چلا رہی ہے اپنے خرچے پر، مگر کبھی اس کا سیاست میں ذکر تک نہیں کیا۔ ایک یہ بھکاری خان ہے اس کی چھوٹی ذہنیت دیکھ لو کہ اپنے چند ٹکے ہسپتال میں ڈال کر ہر روز قریباً پچاس بار اس بات کا ذکر کرتا ہے کہ اس نے شوکت خانم ہسپتال بنایا۔
اگر بھکاری خان میں ذرا بھی ظرف ہوتا تو نوازشریف کے اتنے بڑے احسان کے بعد اس کینسر ہسپتال کا نام اپنی والدہ کے نام پر نہیں بلکہ نوازشریف کی والدہ کے نام پر رکھتا۔۔