mohib
Senator (1k+ posts)

آج میرا ارادہ تو کچھ اور لکھنے کا تھا لیکن صبح صبح کچھ ایسا نظر سے گزرا جو کہ میں نہایت ضروری سمجھتا ہوں کہ آپ تمام سے شئیر کیا جائے۔
میں شوکت خانم کا بھی اتنا ہی حامی ہوں جتنا ایدھی فائونڈیشن کا۔ سیاست سے زندگی میں کبھی بھی دلچسپی نہیں رہی ہے اور نا ہی آئندہ کے وقت میں ایسا ہونے کا کوئی خدشہ ہے۔ لیکن جہاں انسانیت کی بات آ جائے تو وہاں انسان کو رکنا ، جھکنا اور اختیار کا خراج دینا پڑتا ہے۔ اور یہ خراج ایک انسان ہونے کے ناطے بنتا بھی ہے۔
میں نے فیس بک اوپن کی تو سامنے شوکت خانم ہسپتال کا کینٹین کا بل کسی بھائی نے اپنی وال پہ شئیر کیا ہوا تھا۔ اس میں ایک چائے دس روپے کی اور دو فرنچ ٹوسٹ تیس روپے کے تھے تو بل کل چالیس کا تھا۔
میں نے زندگی کو شاید کافی قریب سے دیکھا ہے اس لیے یہ بل بھی زندگی بچانے کے اتنا قریب لگا جتنا شوکت خانم ہسپتال میں مستحق لوگوں کا کوٹہ۔ اس ہسپتال میں ایک انسان جو جتنے کا مستحق ہے اتنے میں معالجہ لے سکتا ہے اور اس بل میں بھی انسان جتنے کی چیز ہے اتنا ہے ہی ادا کرتا ہے۔ اور مجھے بہت اچھی طرح پتا ہے کہ جب زندگی اور موت کی کشمکش جاری ہو تو یہ بل بھی تازہ اور مثبت ہوا کا جھونکا ہوتا ہے کہ کم از کم یہاں پہ تو کھال کھچنے سے بچ گئی ہے۔ ورنہ تو ہم یا تو شوق سے کھنچوا دیتے ہیں یا زبردستی کھینچ لی جاتی ہے۔
ممبرز! اپنے دائرہ کار میں انسان کو انسان سمجھتے ہوئے اس کی جائز ضروریات کو جائز جگہ دیجئیے۔ اللہ آپ کو جائز ضروریات میں جزا اور جگہ دے گا۔
اللہ ہم سب کو مثبت رکھے۔ آمین۔ بہزاد

Last edited: