
بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور سولر انرجی کے استعمال بڑھنے کے باعث حکومت کا 15 ارب یونٹ فروخت کا ہدف پورا نا ہوسکا۔
تفصیلات کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی( نیپرا) کے اجلاس میں سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی(سی پی پی اے) کی جانب سے بجلی کی قیمت میں 2 روپے 63 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست پر سماعت ہوئی، اس موقع پر سولر ٹیکنالوجی، آئی پی پیز کے حوالے سے بھی بات ہوئی۔
دوران اجلاس سرکاری بجلی کا استعمال کم ہونے اور سولر انرجی بڑھنے پر اجلاس کے شرکاء اور سی پی پی اے حکام نے پریشانی کا اظہار کیا، حکام کا کہنا تھا کہ جون کے مہینے میں بجلی کی کھپت ریفرنس کے مقابلے میں 10 فیصد کم رہی، جون کیلئے 15 ارب یونٹس کے استعمال کا تخمینہ لگایا گیا تھا مگر صرف 13 ارب سات کروڑ یونٹس ہی فروخت ہوسکے۔
اجلاس میں سولر انرجی پر منتقلی میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا گیا، چیئرمین نیپرا نے کہا کہ صنعتی شعبہ بھی بڑے پیمانے پر سولر انرجی پر منتقل ہوگیا ہے، مجموعی طور پر 2 میگاواٹ تک سولر سسٹم لگ چکے ہیں، صنعتیں اب گیس کے بجائے سولر سے بجلی پیدا کررہی ہیں، نیشنل گرڈ میں مزید بجلی شامل کرنے کی کوئی مضبوط لاجک ہونی چاہیے۔
اجلاس میں سی پی پی اے کی بجلی کی قیمت میں اضافے پر بھی بات ہوئی، سی پی پی اے نے جون کی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمت میں 2 روپے 63 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست کی اور کہا کہ جون میں درآمدی ایل این جی سے زیادہ بجلی پیدا کی گئی، جون کی شدید گرمی کے باوجود بجلی کی طلب میں کمی رہی۔
اس موقع پر آئی پی پیز کے حوالے سے گفتگو ہوئی جس پر ممبرلاء نیپرا کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز سے صرف درخواست کرسکتے ہیں ، تعین کرنا ہوگا جو ہوا وہ ٹھیک ہوا یا غلط ہوا؟ ملک میں بجلی اس قدر مہنگی ہے کہ کسی بھی معاہدے میں جانے سے قبل سوچنا پڑتا ہے۔