
شام کے معزول صدر بشار الاسد کو روس میں زہر دے کر قتل کرنے کی کوشش کا انکشاف ہوا ہے۔
برطانوی اخبار "دی سن" کی ایک رپورٹ کے مطابق، آن لائن اکاؤنٹ "جنرل ایس وی آر" نے دعویٰ کیا ہے کہ بشار الاسد اتوار کے روز شدید بیمار پڑ گئے تھے اور طبی امداد طلب کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق، 59 سالہ بشار الاسد کو اچانک شدید کھانسی اور سانس لینے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ ذرائع کے مطابق، انہیں ان کے اپارٹمنٹ میں ہی طبی امداد فراہم کی گئی اور پیر کے روز ان کی حالت مستحکم ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق، طبی معائنے سے پتہ چلا کہ بشار الاسد کے جسمانی نظام میں زہر کے آثار موجود تھے، تاہم روسی حکومت کی جانب سے اس بات کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے تمام شواہد قاتلانہ حملے کی کوشش کی نشاندہی کرتے ہیں۔
بشار الاسد دسمبر 2024 سے روس میں ولادیمیر پیوٹن کی نگرانی میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ وہ اپنی اہلیہ اسما الاسد اور خاندان کے ساتھ ماسکو میں مقیم ہیں۔ اسما، جو لندن میں پیدا ہوئیں، حالیہ دنوں میں برطانیہ واپس جانے کی خواہش کا اظہار کر چکی ہیں لیکن ان کے پاسپورٹ کی میعاد ختم ہونے کے باعث انہیں روک دیا گیا تھا۔
گزشتہ سال کے اختتام پر شام میں علوی فرقے سے تعلق رکھنے والے بشار الاسد کے خلاف سنی مزاحمت کاروں نے کامیاب بغاوت کی تھی۔ باغیوں نے چند ہی دنوں میں اسد حکومت کا خاتمہ کرتے ہوئے انہیں اقتدار سے بے دخل کر دیا تھا۔ اس کے بعد اسد اور ان کا خاندان روس فرار ہو گیا، جہاں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے انہیں پناہ فراہم کی۔
شام میں عبوری حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے بعد بڑے پیمانے پر اصلاحات کا آغاز کر دیا ہے۔ تمام سیاسی قیدیوں کو جیلوں سے رہا کر دیا گیا ہے، اور حال ہی میں تعلیمی نصاب اور قومی ترانے میں تبدیلیاں متعارف کرائی گئی ہیں۔ نئی تحریروں سے اسد کا نام حذف کر دیا گیا ہے، جس پر اقلیتی گروپوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایسی خبریں گردش کر رہی ہیں کہ بشار الاسد کی اہلیہ اسما برطانیہ واپس جانا چاہتی ہیں اور ممکنہ طور پر وہ طلاق لینے پر بھی غور کر رہی ہیں۔ یہ پیش رفت جلاوطنی کے دوران اس خاندان کے اندرونی اختلافات کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
اس قاتلانہ حملے کی
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/3bashahrulaashaoois.png