شام مسلے پر ایران موقف میں تبدیلی

barca

Prime Minister (20k+ posts)
[h=1]شام کے عوام ووٹ کے ذریعے جسے بھی اپنا صدرمنتخب کریں ہمیں بھی وہ قبول ہوگا، ایران[/h]
175668-hasanruhanireuters-1379324973-898-640x480.jpg



تہران: ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ شام کے عوام انتخابات کے ذریعے جسے بھی اپنا صدر منتخب کریں گے ہمیں بھی ان کا یہ فیصلہ قبول ہوگا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حسن روحانی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ شامی عوام جس کو بھی ووٹ کے ذریعے ملک کا صدر منتخب کریں گے ہم ان کے اس فیصلے سے پوری طرح اتفاق کریں گے، حسن روحانی کا یہ بیان ایران کے دیگر رہنماؤں سے مختلف نظر آتا ہے کیونکہ ایران کے کئی رہنماؤں نے بشارالاسد حکومت کے حق میں بیانات دیتے ہوئے مغربی ممالک کو شام میں جاری خانہ جنگی کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ 2014 میں شام میں صدارتی انتخابات منعقد ہوں گے لیکن اپوزیشن جماعتوں کا مؤقف ہے کہ بغیر کسی تاخیر کے ملک میں انتخابات کرائے جائیں اور یہ جماعتیں اس بات کا بھی اظہار کرچکی ہیں کہ وہ اس وقت تک بشارالاسد کی حکومت سے کسی بھی طرح کے مذاکرات نہیں کریں گی جب تک حکومت انتخابات کا اعلان نہیں کردیتی

http://www.express.pk/story/175668/
 

Khubaib Alam

Minister (2k+ posts)
Hm to yeh keh keh k thak gye k vote k through syrians jisse chahen apna hukmiran bnaen,but asad ki hawas-e-Iqtidar ne lakhon syrians ka khoon baha k bhi chain na paya..down to asad..Filthiest man on the earth
 

Ahud1

Chief Minister (5k+ posts)
Hm to yeh keh keh k thak gye k vote k through syrians jisse chahen apna hukmiran bnaen,but asad ki hawas-e-Iqtidar ne lakhon syrians ka khoon baha k bhi chain na paya..down to asad..Filthiest man on the earth

Do you have any gaurantee that Bashaar will conduct free and fair elections?????
 

WatanDost

Chief Minister (5k+ posts)
جناب میری نظر میں یہ شامی لولی پاپ بزبان ایران ہے


وقتی طور پر وقت حاصل کرنے کی کوشش لگتی ہے


زمینی حقائق بلکل الٹ ہیں ، بشار ٢٠ فیصد وہ بھی شہری شامی علاقے پر
قابض ہے ، تمام تر ایرانی افرادی، مالی اور فوجی بشمول روسی فوجی امداد کے باوجود


مسلمان ملکوں کی بدقسمتی یہی ہے کہ
ہمارے حکمران عوامی خواہشات کے برعکس استعماری قوت کے آلہ کار ہیں


سود، اردن، شام ، مصر ، قطر ، افغانستان ، خود پاکستان کے جرنل و این آر او زدہ نواز، زردار اور الطاف
روشن مثال ہیں


بشار سے تمام تر اختیارات لینے کے بعد عوام کو انتخاب کا حق ملے تو
٥ فیصداقلیتی ملعون عقائد کا حامل علوی فساد کسی صورت
شام پر اکثریتی انتخاب قرار نہیں پاتا


اور حقائق کو تسلیم نہ کرنے کا مرض امّت کے حکمرانوں کا
خاصہ یا طرہ امتیاز چلا آتا ہے



اور شامی باغیوں کو صرف امریکہ اسرائیل اور کمزور سی نیٹو کی حمایت حاصل ھے

Janab himayat do chaar propoganda Video net per Upload karnay sai nahi sabit hoti.
aaj aik thread aap ki AANKHAIN kholnay kai lieay shuroo karoon ga ghoar sai parhna.
 
Last edited:

aka DURRANI

MPA (400+ posts)
democracy!!! solution to all the problems of mankind... and who, the muslims speaking of it around the globe...

what a degradation.
 

allahkebande

Minister (2k+ posts)
Hm to yeh keh keh k thak gye k vote k through syrians jisse chahen apna hukmiran bnaen,but asad ki hawas-e-Iqtidar ne lakhon syrians ka khoon baha k bhi chain na paya..down to asad..Filthiest man on the earth

بلاخر قتح عوام کے مینڈیٹ کی ہوگی اور شکست طاغوتی عناصر کی
 

Believer12

Chief Minister (5k+ posts)

زمینی حقائق بلکل الٹ ہیں ، بشار ٢٠ فیصد وہ بھی شہری شامی علاقے پر
قابض ہے ، تمام تر ایرانی افرادی، مالی اور فوجی بشمول روسی فوجی امداد کے باوجود

اور شامی باغیوں کو صرف امریکہ اسرائیل اور کمزور سی نیٹو کی حمایت حاصل ھے

 

muntazir

Chief Minister (5k+ posts)
لوگوں نے صرف شام کا نام ہی سنا ہوا ہے لیکن کوئی دیکھا ویکھ نہیں ہو گا میں شام جا چکا ہوں اور یہ بات صحیح ہے کے الیکشن ہونے چاہے اور یونائیٹڈ نیشن الیکشن کرواے تو اس کی اهمیت بھی ہو گی دوسرا کچھ لوگ جو کہ رہے ہیں کے علوی اقلیت میں ہیں یہ بات صحیح ہونے کے باوجود شامی لوگوں کی اکثریت اسد کے ساتھ تھی اور شامی لوگ پاکستان یا دوسرے عرب لوگوں کی ترہا یا ایران کی ترھا انتہا پسند نظریہ نہیں رکھتے ہیں یہ لوگ لبرل ہیں اور بوہت ماڈرن سوسائٹی ہے اگر اببھی الیکشن ہوں تو القاعدہ والوں کی جیت کے امکانات نہیں ہیں ایران چھہے کچھ بھی چاہے وہ نہیں ہوسکتا اسی ترھا سعودیوں کو جیسس تارہا شٹ اپ کال کی تھی پٹن نے تو وہ ٹھنڈے ہو گے ہیں اسی ترھا ایران کو بھی اپنی طاقت کا اندازہ ہونا چاہے
 

drkjke

Chief Minister (5k+ posts)
this is irani taqqiya(deception) like they give deadly threats to Israel but actually are not against Israel...iran will never leave Syria to its people....the reason is that iran and hizbulah both believe that if bashar falls a sunni "sufyani" will come to power in sham who will be against them.their Mehdi or 12th imam will also they believe fioght against this sufyaani.so its irans spiritual war,they wont leave it.its just a deception
 

muntazir

Chief Minister (5k+ posts)
this is irani taqqiya(deception) like they give deadly threats to Israel but actually are not against Israel...iran will never leave Syria to its people....the reason is that iran and hizbulah both believe that if bashar falls a sunni "sufyani" will come to power in sham who will be against them.their Mehdi or 12th imam will also they believe fioght against this sufyaani.so its irans spiritual war,they wont leave it.its just a deception

تم کو تو خوش ہونا چاہے کیوں کے سفیانی تو تمارے ابو سفیان کی نسل سے ہو گا جیسے کے صددام کا تعلق قبلہ یزیدیہ سے تھا اسس لے تم بھی تیاری کرو اور ایران اور حزب الله بھی تیار ہیں کیوں کے جیسس کا جدّے امجد پھر اس کا بیٹا پوتا اور آنے والی نسل علی کے بیٹوں سے لڑتے اے ہیں تو ظاہر ہے قیامت سے پہلے بھی سفیانی نے ہی آکر لڑنا ہے اسس لے یہ جنگ تو ہونی ہی ہے لازم ہے کے تم بھی دیکھو گے
 

mehwish_ali

Chief Minister (5k+ posts)
شام کے عوام ووٹ کے ذریعے جسے بھی اپنا صدرمنتخب کریں ہمیں بھی وہ قبول ہوگا، ایران

175668-hasanruhanireuters-1379324973-898-640x480.jpg



تہران: ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ شام کے عوام انتخابات کے ذریعے جسے بھی اپنا صدر منتخب کریں گے ہمیں بھی ان کا یہ فیصلہ قبول ہوگا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حسن روحانی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ شامی عوام جس کو بھی ووٹ کے ذریعے ملک کا صدر منتخب کریں گے ہم ان کے اس فیصلے سے پوری طرح اتفاق کریں گے، حسن روحانی کا یہ بیان ایران کے دیگر رہنماؤں سے مختلف نظر آتا ہے کیونکہ ایران کے کئی رہنماؤں نے بشارالاسد حکومت کے حق میں بیانات دیتے ہوئے مغربی ممالک کو شام میں جاری خانہ جنگی کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ 2014 میں شام میں صدارتی انتخابات منعقد ہوں گے لیکن اپوزیشن جماعتوں کا مؤقف ہے کہ بغیر کسی تاخیر کے ملک میں انتخابات کرائے جائیں اور یہ جماعتیں اس بات کا بھی اظہار کرچکی ہیں کہ وہ اس وقت تک بشارالاسد کی حکومت سے کسی بھی طرح کے مذاکرات نہیں کریں گی جب تک حکومت انتخابات کا اعلان نہیں کردیتی



ایران اور روس کا مؤقف پہلے دن سے یہی ہے کہ جسے عوام منتخب کرے، وہی حکومت کرے۔

اور ایکسپریس غلط رپورٹ کر رہا ہے۔ اسد حکومت بالکل تیار ہے کہ ملک میں سیاسی جماعتیں بنیں اور الیکشن ہوں، مگر امریکہ، سعودیہ اور جہادیوں نے صاف صاف انکار کر دیا ہے اور انہوں نے مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کی پیشگی شرط رکھی ہے کہ اسد حکومت دستبردار ہو اور الیکشن میں حصہ نہ لے۔ اور جبتک اسد انکا یہ مطالبہ تسلیم نہیں کرتا، وہ ہرگز امن کے لیے مذاکرات کی میز پر نہیں بیٹھیں گے۔

وجہ یہ ہے کہ اسد کو شام میں "اکثریت" حاصل ہے۔ آج تک ہونے والے تمام تر جائزے (چاہے مغربی ہوں یا پھر عربی ممالک کے) یہی گواہی دے رہے ہیں کہ اسد کو عوام کی اکثریت کی حمایت حاصل ہے، جبکہ اپوزیشن مختلف گروہوں میں بٹی ہوئی ہے جو کہ لادینیوں، سوشلسٹوں سے لیکر ایف ایس اے اور پھر انتہا پسند جبہۃ النصرہ تک ہیں۔ ناممکن ہے کہ الیکشن میں ان میں سے کوئی ایک بھی اسد کو شکست دے سکے۔




http://www.theguardian.com/commentisfree/2012/jan/17/syrians-support-assad-western-propaganda

[h=1]Most Syrians back President Assad, but you'd never know from western media[/h]
Suppose a respectable opinion poll found that most Syrians are in favour of Bashar al-Assad remaining as president, would that not be major news? Especially as the finding would go against the dominant narrative about the Syrian crisis, and the media considers the unexpected more newsworthy than the obvious.
Alas, not in every case. When coverage of an unfolding drama ceases to be fair and turns into a propaganda weapon, inconvenient facts get suppressed. So it is with the results of a recent YouGov Siraj poll on Syria commissioned by The Doha Debates, funded by the Qatar Foundation. Qatar's royal family has taken one of the most hawkish lines against Assad the emir has just called for Arab troops to intervene so it was good that The Doha Debates published the poll on its website. The pity is that it was ignored by almost all media outlets in every western country whose government has called for Assad to go.
The key finding was that while most Arabs outside Syria feel the president should resign, attitudes in the country are different. Some 55% of Syrians want Assad to stay, motivated by fear of civil war a spectre that is not theoretical as it is for those who live outside Syria's borders. What is less good news for the Assad regime is that the poll also found that half the Syrians who accept him staying in power believe he must usher in free elections in the near future. Assad claims he is about to do that, a point he has repeated in his latest speeches. But it is vital that he publishes the election law as soon as possible, permits political parties and makes a commitment to allow independent monitors to watch the poll.
Biased media coverage also continues to distort the Arab League's observer mission in Syria. When the league endorsed a no-fly zone in Libya last spring, there was high praise in the west for its action. Its decision to mediate in Syria was less welcome to western governments, and to high-profile Syrian opposition groups, who increasingly support a military rather than a political solution. So the league's move was promptly called into doubt by western leaders, and most western media echoed the line. Attacks were launched on the credentials of the mission's Sudanese chairman. Criticisms of the mission's performance by one of its 165 members were headlined. Demands were made that the mission pull out in favour of UN intervention.
The critics presumably feared that the Arab observers would report that armed violence is no longer confined to the regime's forces, and the image of peaceful protests brutally suppressed by army and police is false. Homs and a few other Syrian cities are becoming like Beirut in the 1980s or Sarajevo in the 1990s, with battles between militias raging across sectarian and ethnic fault lines.
As for foreign military intervention, it has already started. It is not following the Libyan pattern since Russia and China are furious at the west's deception in the security council last year. They will not accept a new United Nations resolution that allows any use of force. The model is an older one, going back to the era of the cold war, before "humanitarian intervention" and the "responsibility to protect" were developed and often misused. Remember Ronald Reagan's support for the Contras, whom he armed and trained to try to topple Nicaragua's Sandinistas from bases in Honduras? For Honduras read Turkey, the safe haven where the so-called Free Syrian Army has set up.
Here too western media silence is dramatic. No reporters have followed up on a significant recent article by Philip Giraldi, a former CIA officer who now writes for the American Conservative a magazine that criticises the American military-industrial complex from a non-neocon position on the lines of Ron Paul, who came second in last week's New Hampshire Republican primary. Giraldi states that Turkey, a Nato member, has become Washington's proxy and that unmarked Nato warplanes have been arriving at Iskenderum, near the Syrian border, delivering Libyan volunteers and weapons seized from the late Muammar Gaddafi's arsenal. "French and British special forces trainers are on the ground," he writes, "assisting the Syrian rebels, while the CIA and US Spec Ops are providing communications equipment and intelligence to assist the rebel cause, enabling the fighters to avoid concentrations of Syrian soldiers "
As the danger of full-scale war increases, Arab League foreign ministers are preparing to meet in Cairo this weekend to discuss the future of their Syrian mission. No doubt there will be western media reports highlighting remarks by those ministers who feel the mission has "lost credibility", "been duped by the regime" or "failed to stop the violence". Counter-arguments will be played down or suppressed.
In spite of the provocations from all sides the league should stand its ground. Its mission in Syria has seen peaceful demonstrations both for and against the regime. It has witnessed, and in some cases suffered from, violence by opposing forces. But it has not yet had enough time or a large enough team to talk to a comprehensive range of Syrian actors and then come up with a clear set of recommendations. Above all, it has not even started to fulfil that part of its mandate requiring it to help produce a dialogue between the regime and its critics. The mission needs to stay in Syria and not be bullied out.
Follow Comment is free on Twitter @commentisfree
 

drkjke

Chief Minister (5k+ posts)
امریکا ، روس ، شامی حکومت ، اور اب فرانس سب اتنی جلدی جلدی میں نظر آرہے ہیں کیمیائی ہتھیاروں کو بینالاقوامی کنٹرول میں دے کر تلف کر دینے میں.کچھ سمجھ آرہا ہے سب کو یہ کیا ہورہا ہے بھائی یہ کیا ہورہا ہے. اوپر سے ایک نئی خبر آرہی ہے کہاب یو این نے کہہ دیا ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں والی ویڈیو جعلی ہے. کیا دو نمبری ہے سب اسلام کے خلاف ہیںشام میں کیمیائی ہتھیار کس نے استعمال کئیے اور اگلے مقاصد کیا ہیں. خ...بروں کا تجزیہ کر کے خود فیصلہ کریں.١. امریکی صدر نے کہا ہے وہ حملہ روک دے گا اگر شامی حکومت کیمیائی ہتھیار"بینالاقوامی کنٹرول" میں دے دے. )پریس ٹی وی ، ایرانی میڈیا( قابل غور بات یہ ہےکہ روسنے بھی شامی حکومت کو یہی پیشکش کی ہے.٢. شامی حکومت روس کی پیشکش کا خیر مقدمکرتی ہے. )شامی وزیر خارجہ(٣. شامی باغی، اسرائیل حکومت پر کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کرنے کیلئے تیار ہیں.)پریس ٹی وی، روسی ٹی وی، ایران اور شامی حکومت کے حمایتی چینل(ایک ہی وقت میں ان تینوں خبروں کو سامنے رکھکر فیصلہ کریں. گیم کیا ہے. بڑی صاف اور واضح ہے. امریکہ اور روس دونوں شام کے معاملے پر ناصرف اصولی طور پر ایک ہیں بلکہدونوں کو اس بات ادرک بھی ہے کہ حقیقت میں شامی حکومت کا ہی کنٹرول ہے کیمیائی ہتھیاروں پر، تبھی تو اسے پیشکش کی جارہی ہےاور جواب میں شامی حکومت خیرمقدم بھی کر رہی ہے.دوسری طرف دن رات باغیوں کو امریکی ایجنٹ کہنے والا ایرانی میڈیا ، انہی باغیوں کے مطلق دنیا کو اور خاص طور پر اسرائیل کو متنبہ کر رہا ہے کہ ہوشیار یہ تم پر حملہ کرنے والے ہیں.مطلب صاف ظاہر ہے، اسد کمزور ہے، کسی وقت بھی گر سکتا ہے، طاغوت اپنا ایجنٹ بدلنے میں بھی اب تک ناکام نظر آرہے ہیں، اسے میں پرانا ایجنٹ اسد گرتا ہے تو اسلامی خلافت اس کا نعم البدل ہونے کے قوی امکان ہیں اور وہ بھی ایسی خلافت جسکے پاس کیمیائی ہتھیار ہوں. گیم آن ہے