
سوات کے ایک گاؤں میں شادی و بیاہ کی تقریبات میں لڑکی والوں پر مالی بوجھ کم سے کم کرنے سے متعلق ایک قانون بنایا گیا ہے جس کی خلاف ورزی کیلئے انوکھی سزا رکھی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سوات کے گاؤں درشخیلہ میں مقامی لوگوں نے شادی بیاہ سے متعلق قوانین بنائے ہیں جس کو باقاعدہ طور پر پوسٹر کی شکل میں پرنٹ کرکے علاقے میں تقسیم بھی کیا گیا ہے، انوکھی بات یہ ہے کہ اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کی وفات کے وقت ان کی نماز جنازہ کوئی امام مسجد نہیں پڑھائے گا۔
منظر عام پر آنے والے پوسٹر میں پشتو زبان میں تمام اصول و ضوابط نکات کی شکل میں تحریر کیے گئے ہیں جن کے مطابق نکاح کے وقت بارات اور مہمانوں کی تواضع کیلئے زیادہ سے زیادہ کھجور اور شربت پیش کیا جائے گا اور کسی قسم کے کپڑوں کا لین دین نہیں کیا جائے گا اور منگنی کی رسم پر بھی سختی سے پابندی ہوگی۔
پوسٹر میں لڑکے کے گھر والوں کیلئے کچھ اصول وضع کیے گئے ہیں جن میں مہر کی رقم کو طاقت کے برابر رکھنا اور مہر میں کسی بھی قسم کی زبردستی نہیں کی جائے گی، عید و دیگر تقریبات کے موقع پر لڑکے کے گھر والوں پر کپڑے فراہم کرنے کی پابندی عائد نہ کی جائے، دلہن کیلئےشادی کے موقع پر سادہ جوڑا تیار کیا جائے ۔
مقامی افراد نے باہمی اتفاق سے دلہن شادی کے موقع پر دس سے زیادہ جوڑے لے کر سسرال نہ جائے جبکہ داج کے کپڑے لے جانا بھی لازم نہیں ہونا چاہیے، بارات میں زیادہ سے زیادہ 5 گاڑیاں ہوں گی، آتشبازی ، ڈھول اور ہیجڑوں کے ناچنے پر پابندی ہوگی۔

دلہن کے گھر والوں کیلئے وضع کیے گئے قوانین میں کہا گیا ہے کہ لڑکے کے گھر والوں سے پیسوں اور زیورات کا تقاضہ نہیں کیا جائے گا، جہیز کا سامان کم سے کم ہوگا ، 7 دن بعد دلہن کی میکے واپسی کی رسم ختم کی جائے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/12swatweddingkanoon.jpg
Last edited by a moderator: